Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 49
قَالَ اٰمَنْتُمْ لَهٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ١ۚ اِنَّهٗ لَكَبِیْرُكُمُ الَّذِیْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ١ۚ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ؕ۬ لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّ لَاُوصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَۚ
قَالَ : (فرعون) نے کہا اٰمَنْتُمْ لَهٗ : تم ایمان لائے اس پر قَبْلَ : پہلے اَنْ : کہ میں اٰذَنَ : اجازت دوں لَكُمْ : تمہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكَبِيْرُكُمُ : البتہ بڑا ہے تمہارا الَّذِيْ : جس نے عَلَّمَكُمُ : سکھایا ت میں السِّحْرَ : جادو فَلَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے لَاُقَطِّعَنَّ : البتہ میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے۔ کے خِلَافٍ : ایکدوسرے کے خلاف کا وَّلَاُوصَلِّبَنَّكُمْ : اور ضرور تمہیں سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
فرعون بول اٹھا : تم موسیٰ کی بات مان گئے پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اس کی اجازت دیتا۔ یقینا یہ تمہارا بڑا استاد ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے۔ اس کا انجام تمہیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں میں کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی 37 چڑھا دوں گا۔
37 فرعون ایک تو بھرے مجمع میں اپنی واضح شکست دیکھ چکا تھا۔ یہ رنج ابھی تازہ ہی تھا کہ اوپر سے اس کے جادوگروں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کی رسالت کا اور اپنے ایمان لانے کا اقرار کرلیا تو وہ اس دوہرے صدمہ سے سیخ پا ہوگیا۔ اسے خطرہ یہ تھا کہ اب یہ سارا مجمع اور اس کے بعد اس کی قوم بھی اس کا ساتھ چھوڑ کر ایمان لے آئیں گے۔ لہذا اب دو تشدد پر اتر آیا۔ وہ مقابلہ سے پہلے اپنے ہی اس اقرار کو بھی بھول گیا جو وہ کہہ رہا تھا کہ ہمیں جادوگروں کا ہیساتھ دینا پڑے گا۔ فوراً ایک تجویز اس کے ذہن میں آئی اور اس نے جادوگروں پر یہ الزام لگا دیا کہ یہ جادوگر تو پہلے ہی موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔ وہ ان کا استاد تھا اور یہ اس کے چیلے تھے۔ ان دونوں نے مل کر مجھے اس انجام تک پہنچایا ہے اور اس کی دلیل یہ پیش کی کہ شکست کے بعد جادوگروں نے مجھے پوچھا تک نہیں نہ مجھ سے مشورہ کیا۔ جادوگر میرے تھے اور مل گئے) موسیٰ (علیہ السلام) ( سے اب ان کی اس فریب کاری کی میں انھیں پوری پوری سزا دوں گا اور ایسی سزا دوں گا جس سے باقی لوگوں کو ایسی حرکت کرنے کی جرات تک نہ ہوسکے۔ فرعون دراصل اس اعلان سے دوہرہ فائدہ حاصل کرنا چاہتا تھا وہ پہلے بھی اپنے طور پر یہ سمجھ چکا کہ موسیٰ (علیہ السلام) واقعی اللہ کا رسول ہے۔ لیکن دوسروں کو الو بنانے کی خاطر انھیں یہ یقین دلا رہا تھا کہ موسیٰ اور اس کا بھائی ہارون اللہ کے رسول نہیں۔ بلکہ یہ جادوگر ہیں۔ ہر مقابلہ میں شکست کے بعد عوام الناس میں پھر اسی تاثر کو مزید تقویت دینے کی کوشش کی اور دوسرے جادوگروں کو سولی چڑھانے کا اعلان کرکے لوگوں کو خوف زدہ کردیا تاکہ آئندہ کوئی شخص ان پر ایمان لانے کی جرات نہ کرسکے۔
Top