Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 54
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آگئے (اتر آئے) ہو الْفَاحِشَةَ : بےحیائی وَاَنْتُمْ : اور تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی (کے کام) کیوں کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو
(27:54) ولوطا۔ میں واؤ عطف کا ہے اس کے بعد ارسلنا محذوف ہے۔ ای وارسلنا لوطا۔ جملہ ارسلنا لوطا کا عطف ارسلنا ۔۔ صلحا (آیت 45) پر ہے۔ یا لوطا اذکر (فعل محذوف) کا مفعول ہے ای واذکر لوطا۔ اذ قال میں اذ ظرف زمان ہے۔ جب۔ اتاتون الفاحشۃ۔ الف استفہامیہ ہے مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ اتیان (جرب) مصدر۔ تاتون اصل میں تاتیون تھا ی کا ضمہ ماقبل کو دیا اجتماع ساکنین سے یا ساقط ہوگئی تاتون ہوگیا۔ انی انا اور اتی کرنا۔ جیسے والتی یاتین الفاحشۃ (4:15) اور جو عورتیں بےحیائی کا کام کریں۔ یہاں اتاتون الفاحشۃ کا معنی کیا تم بےحیائی کا کام کرتے ہو ؟ وانتم تبصرون : تاتون سے جملہ حالیہ ہے کہا تم یہ بےحیائی کا کام کرتے ہو۔ درآں حالیکہ تم سمجھ رکھتے ہو۔ تبصرون۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ ابصار (افعال) مصدر تم دیکھتے ہو۔ تم بصیرت رکھتے ہو۔ دل سے دیکھتے ہو۔ سمجھ بوجھ رکھتے ہو۔ وانتم تبصرون کے مندرجہ ذیل مطلب ہوسکتے ہیں :۔ (1) تم اس کو جانتے بوجھتے ہو کہ یہ فحش اور کاربد ہے۔ (2) تم جانتے ہو کہ مرد کی خواہش نفس کے لئے مرد نہیں عورت پیدا کی گئی ہے۔ (3) تم علانیہ یہ بےحیائی کا کام کرتے ہو یعنی ایک دوسرے کی آنکھوں کے سامنے یہ بےحیائی کا کام کرتے ہو۔ جیسے کہ اور جگہ آیا ہے وتاتون فی نادیکم المنکر (29:29) اور تم بھری مجلس میں ممنوعات کا ارتکاب کرتے ہو۔
Top