Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 54
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آگئے (اتر آئے) ہو الْفَاحِشَةَ : بےحیائی وَاَنْتُمْ : اور تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی (کے کام) کیوں کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو
وطوطا اذ قال لقومہ اتاتون الفاحشۃ وانتم تبصرون . اور ہم نے لوط کو بھیجا جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم بےحیائی کا کام کرتے ہو حالانکہ تم سمجھدار ہو۔ وَلُوْطًا اس کا عطف وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا اِلٰی ثَمُوْدَ پر ہے یعنی ہم نے لوط کو بھیجا یا اذکُرْ محذوف ہے یعنی لوط کا واقعہ یاد کرو۔ اَلْفَاحِشَۃَ انتہائی برا کام ‘ اَتَاْتُوْنَ میں استفہام انکاری اور زجری ہے۔ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ حالانکہ تم اس کی خرابی کو جانتے ہو۔ جو کسی کام کی برائی سے واقف ہو اور پھر اس کام کو کرے تو اس کا یہ عمل انتہائی قبیح ہوگا۔ (مطلب یہ کہ دیدہ دانستہ تم انتہائی بےحیائی کا کام کرتے ہو) یا یہ مطلب ہے کہ بےحیائی کا کام تم ایک دوسرے کی نظروں کے سامنے (بلاجھجک) کرتے ہو۔ ان لوگوں کا یہ طریقہ تھا کہ لوگوں کی موجودگی میں سب کے سامنے ایسے برے کام کرتے تھے۔ یا یہ مطلب ہے کہ گزشتہ نافرمان قوموں کے نشانات و آثار تباہی تمہاری نظروں کے سامنے ہیں پھر بھی یہ حرکت کرتے ہو۔
Top