Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 15
قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَّ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِۚ
قُلْ : کہ دیں اَؤُنَبِّئُكُمْ : کیا میں تمہیں بتاؤں بِخَيْرٍ : بہتر مِّنْ : سے ذٰلِكُمْ : س لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو اتَّقَوْا : پرہیزگار ہیں عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں وَاَزْوَاجٌ : اور بیبیاں مُّطَهَّرَةٌ : پاک وَّرِضْوَانٌ : اور خوشنودی مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھنے والا بِالْعِبَادِ : بندوں کو
(اے پیغمبر ! ان سے کہو) کہ بھلا میں تم کو ایسی چیز بتاؤں جو ان چیزوں سے کہیں اچھی ہو ؟ (سنو) جو لوگ پرہیزگار ہیں ان کے لئے خدا کے ہاں باغاتِ (بہشت) ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ عورتیں ہیں اور (سب سے بڑھ کر) خدا کی خوشنودی اور خدا (اپنے نیک) بندوں کو دیکھ رہا ہے
(3:15) قل۔ ای قل یا محمد۔ اے محمد ﷺ ان کو کہہ دیجئے۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ اأنبئکم۔ أ استفہامیہ نہیں بلکہ تقریر اور ثبوت کے لئے ہے انبی مضارع واحد متکلم تنبئۃ (باب تفعیل) سے بمعنی خبر دینا۔ بتانا۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ کیا میں تم کو بتاؤں، میں تمہیں بتاتا ہوں ۔ خیر۔ افعل التفضیل کا صیغہ۔ بہتر۔ زیادہ اچھی، عمدہ تر، ذلک سے مراد وہ چیزیں اور نعمتیں جو دنیاوی ہیں اور اوپر مذکور ہوتی ہیں ۔ (وہ بہتر چیز کونسی ہے وہ یہ کہ متقیوں کے لئے ان کے رب کے ہاں جنتیں ہیں جن میں نہریں جاری ہیں) ۔ ازواج اور رضوان کا عطف جنت پر ہے۔ اور ان کے لئے ہوں گی پاک بیبیاں اور خدا کی خوشنودی۔
Top