Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 44
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهِ اِلَیْكَ١ؕ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَهُمْ اَیُّهُمْ یَكْفُلُ مَرْیَمَ١۪ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں الْغَيْبِ :غیب نُوْحِيْهِ : ہم یہ وحی کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَمَا كُنْتَ : اور تو نہ تھا لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب يُلْقُوْنَ : وہ ڈالتے تھے اَقْلَامَھُمْ : اپنے قلم اَيُّھُمْ : کون۔ ان يَكْفُلُ : پرورش کرے مَرْيَمَ : مریم وَمَا : اور نہ كُنْتَ : تو نہ تھا لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب يَخْتَصِمُوْنَ : وہ جھگڑتے تھے
(اے محمد ﷺ یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں اور جب وہ لوگ اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ مریم کا متکفل کون بنے تو تم ان کے پاس نہیں تھے اور نہ اس وقت ہی انکے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑے رہے تھے
(3:44) ابنائ۔ بنا کی جمع ۔ خبریں۔ حقیقتیں۔ جس سے بڑا فائدہ اور یقین یا ظن غالب حاصل ہو اسے بنا کہتے ہیں۔ کوئی خبر بنا نہیں کہلاتی جب تک کہ وہ شائبہ کذب سے پاک نہ ہو۔ لدیہم۔ لدی مضاف۔ ہم مضاف الیہ ۔ ان کے پاس۔ لدی۔ ظرف مکان غیر متمکن۔ پاس۔ طرف۔ ضمیر کی طرف اضافت کے وقت لذی کی وہی حالت ہوتی ہے جو علیٰ حرف جر کی ہوتی ہے۔ مثلاً لدینا۔ علینا۔ لدیہ۔ علیہ۔ یلقون۔ مضارع جمع مذکر غائب القاء (افعال) مصدر۔ وہ ڈال رہے تھے۔ الالقاء (افعال) کے معنی کسی چیز کو اس طرح ڈالنا کہ وہ دوسرے کو سامنے سے نظر آئے۔ پھر عرف میں مطلق کسی چیز کو پھینک دینے پر القاء کا لفظ بولا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ قال القھا یاموسی فالقھا (20:19) (اللہ نے) فرمایا کہ اسے موسیٰ (علیہ السلام) اسے ڈال دو (نیچے پھینک دو ) تو اس نے اس کو ڈال دیا۔ اذ یلقون ۔۔ مریم۔ جب وہ (مجاور) اپنی قلمیں (یہ فیصلہ کرنے کے لئے) پھینک رہے تھے کہ ان میں سے مریم کی سرپرستی کون کرے۔ یعنی قرعہ اندازی کی خاطر قلمیں پھینک رہے تھے کہ کس کے نام قرعہ پڑتا ہے۔ یہاں اقلام سے مراد تیر بھی ہوسکتا ہے۔ تیروں کے ذریعہ قرعہ اندازی کا ان لوگوں میں دستور تھا۔ یختصمون ۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ وہ جھگڑ رہے تھے۔ (مریم کی کفالت کے سلسہ میں)
Top