Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 55
وَ اتَّبِعُوْۤا اَحْسَنَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَّ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَۙ
وَاتَّبِعُوْٓا : اور پیروی کرو اَحْسَنَ : سب سے بہتر مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کی گئی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَكُمُ : کہ تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب بَغْتَةً : اچانک وَّاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : تم کو شعور (خبر) نہ ہو
اور اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آجائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو اس نہایت اچھی (کتاب) کی جو تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی ہے پیروی کرو
(39ـ:55) واتبعوا، جملہ ہذا معطوف ہے۔ جس کا عطف یا لاتقنطوا پر ہے یا و انیبوا پر ہے۔ اور تم پیروی کرو۔ اتبعوا فعل امر، جمع مذکر حاضر اتباع (افتعال) مصدر پیروی کرنا ۔ اتباع کرنا۔ احسن ما انزل الیکم من ربکم۔ احسن مضاف۔ ما انزل الیکم من ربکم مضاف الیہ جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کا بہتر ۔ یعنی اس کے بہترین پہلو۔ اور اس سے مراد صریحا القرآن ہے اور قرآن کے بہترین پہلو کی پیروی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اوامر کی تعمیل کرے اور نواہی سے بچتا رہے احکام کی پیروی کرے اور خصتوں کی طرف نہ جکھے۔ بعض نے اسے صفت و موصوف کے معنی میں لیا ہے اور جملہ کا ترجمہ کیا ہے کہ :۔ ” بہترین کلام جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے “ اور بہترین کلام القرآن ہے ۔ بغتۃ اچانک، یک دم ۔ یکایک۔ ناگہاں ۔ بغت یبغت (فتح) سے جس کے معنی کسی چیز کے یکبارگی ایسی جگہ سے ظاہر ہوجانے کے ہیں جہاں سے اس کے ظہور کا گمان تک بھی نہ ہو۔ وانتم لا تشعرون ۔ واؤ حالیہ ہے۔ لا تشعرون مضارع منفی جمع مذکر حاضر دراں حالیکہ تم کو اس کا خیال تک نہ ہو۔ تم کو (اس کی) خبر تک نہ ہونے پائے۔
Top