Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 55
وَ اتَّبِعُوْۤا اَحْسَنَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَّ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَۙ
وَاتَّبِعُوْٓا : اور پیروی کرو اَحْسَنَ : سب سے بہتر مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کی گئی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَكُمُ : کہ تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب بَغْتَةً : اچانک وَّاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : تم کو شعور (خبر) نہ ہو
اور (اے لوگو ! ) اس بہترین (کتاب) کی پیروی کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے قبل اس کے کہ تم پر اچانک آفت آجائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو کہ یہ آفت کہاں سے آگئی ؟ )
اس بہترین کلام کی پیروی کرو جو رب کریم کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے 55۔ ہر تحریر شدہ بات کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اچھا اور دوسرا برا۔ اچھا پہلو بلاشبہ بہترین پہلو کی لائے گا اور برے پہلو ہی کو بدترین قرار دیا جائے گا اب بہترین پہلو یہ ہوا کہ جن باتوں کو کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان کو کیا جائے اور جن سے روکا گیا ہے ان کے قریب تک نہ جائے اور جو امثال اور قصص بیان کیے گئے ہیں ان سے عبرت حاصل کرے اور اس کے خلاف جو شخص اللہ تعالیٰ کے احکامات سے منہ پھیرتا ہے او سنی بات کو ان سنی کردیتا ہے ، منہیات کا ارتکاب کرتا ہے اور کلام اللہ کی ہدایات کی کوئی پروا نہیں کرتا بلاشبہ وہ اس کلام کے بدترین پہلو کو اختیار کرتا ہے اور اس بات کا ذکر زیر نظر آیت میں کیا گیا ہے اور فرمایا جا رہا ہے کہ اے مخاطبین ! جن کو گزشتہ آیات میں خطاب کیا گیا ہے کہ اپنے رب کی طرف جو کچھ اتارا گیا ہے اس کے بہترین پہلو کی پیروی کرو اس سے پہلے پہلے کرو کہ تم کو اچانک عذاب الہٰی اپنی لپیٹ میں لے لے اور تم دیکھتے ہی دیکھتے رہ جائو وقت گزر جانے کے بعد ہاتھ ملنے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔
Top