Mazhar-ul-Quran - Al-Fath : 63
لَوْ لَا یَنْهٰىهُمُ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِهِمُ الْاِثْمَ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
لَوْ : کیوں لَا يَنْھٰىهُمُ : انہیں منع نہیں کرتے الرَّبّٰنِيُّوْنَ : اللہ والے (درویش) وَالْاَحْبَارُ : اور علما عَنْ : سے قَوْلِهِمُ : ان کے کہنے کے الْاِثْمَ : گناہ وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
ان کو کیوں نہیں منع کرتے ان کے پادری اور ان کے درویش گناہ کی بات کہنے سے اور مال حرام کھانے سے۔ بیشک بہت ہی برے کام وہ کررہے ہیں
علماء کو وعظ و نصیحت کی ترغیب اس آیت میں اللہ تعالیٰ ان پر تنبیہ فرمائی اور اس آیت کا حکم ہر امت پر ہے، اسی واسطے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ اور اکثر سلف فرمایا کرتے تھے کہ قرآن شریف میں اس آیت سے بڑھ کر کوئی آیت عالموں اور صلحاء کے لئے نہیں ہے۔ کیونکہ سواذاتی عمل کے ان سے یہ بھی پرسش ہوگی کہ انہوں نے باوجود قدرت کے بروں کو راہ راست پر لانے کی کوشش کیوں نہیں کی۔
Top