Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 8
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
اِنَّآ : بیشک اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
اور ہم نے (اے محمد) ﷺ تم کو حق ظاہر کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور خوف دلانے والا (بنا کر) بھیجا ہے
(48:8) مبشرا۔ خوشخبری دینے والا۔ تبشیر (تفعیل) مصدر سے اسم فاعل واحد مذکر۔ اس کا اصل ماخذ بشرۃ ہے۔ جس کے معنی ہیں کھال کی بالائی سطح۔ اور اندرونی سطح کو ادمہ کہتے ہیں ۔ انسان کو بشر اس لئے کہتے ہیں کہ اس کی کھال ظاہر ہوتی ہے۔ دوسرے حیوانات کی طرح اون یا بادلوں میں چھپی ہوئی نہیں ہوتی۔ اسی سے بشارۃ و بشری (بمعنی مژدہ و خوشخبری) ماخوذ ہے کیونکہ دل خوش کن خبر سننے سے انسان کے جسم میں خون کا دوران ہوتا ہے اور خصوصیت کے ساتھ اس کے چہرہ پر اثر پڑتا ہے اور چہر ہ کی جلد چمکنے لگتی ہے پس بشرت زیدا کے معنی ہوئے میں نے زید کو ایسی خوشخبری سنائی کہ جس کے سننے سے اس کے چہرہ کی کھال چمک گئی (المفردات) مبشر بھی آنحضرت ﷺ کے اسمائے گرامی سے ہے اور وہ بشارت دینے والے ہیں ان کے لئے جو خدا کی وحدانیت اور نبی کریم ﷺ کی رسالت پر ایمان لائے۔ اور خدا کے امتحان میں پورے اترے۔ نذیرا۔ صفت مشبہ۔ منصوب، نکرہ، ڈرانے والا۔ نافرمانوں کو خدا کے عذاب سے ڈرانے والا۔ یہ بھی آپ کے اسماء گرامی میں سے ہے۔ قرینہ کی وجہ سے بعض جگہ ڈرانے والا سے مراد پیغمبر ہے مثلاً ھذا نذیر من النذر الاولی (53:56) یہ (حضرت محمد ﷺ ) بھی اگلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والے ہیں۔ شاھدا : مبشرا : نذیرا۔ حال ہیں ک (ضمیر واحد مذکر حاضر) سے ۔
Top