Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 93
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ١ۚ فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ۠   ۧ
فَتَوَلّٰي : پھر منہ پھیرا عَنْهُمْ : ان سے وَقَالَ : اور کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَقَدْ : البتہ اَبْلَغْتُكُمْ : میں نے پہنچا دئیے تمہیں رِسٰلٰتِ : پیغام (جمع) رَبِّيْ : اپنا رب وَنَصَحْتُ : اور خیر خواہی کی لَكُمْ : تمہاری فَكَيْفَ : تو کیسے اٰسٰي : غم کھاؤں عَلٰي : پر قَوْمٍ : قوم كٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
پھر الٹا پھرا ان لوگوں سے اور بولا اے میری قوم میں پہنچا چکا تم کو پیغام اپنے رب کے اور خیر خواہی کرچکا تمہاری، اب کیا افسوس کروں کافروں پر
چھٹی آیت میں فرمایا فَتَوَلّٰي عَنْهُمْ یعنی قوم پر عذاب آتا ہوا دیکھ کر شعیب ؑ اور ان کے ساتھی یہاں سے چل دیئے۔ جمہور مفسرین نے فرمایا کہ یہ حضرات یہاں سے مکہ معظمہ آگئے۔ اور پھر آخر تک یہیں قیام رہا۔
قوم کی انتہائی سرکشی اور نافرمانی سے مایوس ہو کر شعیب ؑ نے بدعا تو کردی۔ مگر جب اس کے نتیجہ میں قوم پر عذاب آیا تو پیغمبرانہ شفقت و رحمت کے سبب دل دکھا تو اپنے دل کو تسلی دینے کے لئے قوم کو خطاب کرکے فرمایا کہ میں نے تو تم کو تمہارے رب کے احکام پہنچا دیئے تھے اور تمہاری خیر خواہی میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کیا تھا مگر میں کافر قوم کا کہاں تک غم کروں۔
Top