Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب) پیدا کئے گئے ہیں
(88:17) افلا ینظرون الی الابل : علامہ پانی پتی رقمطراز ہیں :۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ کا قول نقل کیا ہے کہ جب اللہ نے جنت کے اوصاف بیان فرمائے تو گمراہ لوگوں کو تعجب ہوا اور انہوں نے اس کی تکذیب کی تو اللہ تعالیٰ نے آیت افلا ینظرون نازل ہوئی۔ صاحب مدارک نے لکھا ہے کہ آیت وسرر مرفوعۃ نازل ہوئی اور رسول اللہ ﷺ نے اس کی تفسیر میں فرمایا کہ تختوں کی بلندی اتنی اتنی ہوگی۔ اور اکواب موضوعۃ کی تشریح میں فرمایا کہ وہ بیشمار ہوں گے ان کی گنتی مخلوق نہ کرسکے گی اور تکیوں کا طول اور مسندوں کا عرض حضور نے بیان فرمایا تو کافروں نے تکذیب کردی اور کہنے لگے کہ ان تختوں پر چڑھنا کیسے ممکن ہوگا اور اتنی کثرت سے کوزے اور اتنے لمبے تکیے اور اتنی چوڑی مسندوں کا فرش کیسے ہوگا۔ دنیا میں تو کبھی ایسا دیکھنے میں نہیں آیا اس وقت اللہ تعالیٰ نے آیت افلا ینظورون نازل فرمائی۔ اس میں استفہام زجری ہے۔عطف کے لئے ہے اور معطوف علیہ محذوف ہے (ای یعجبون فلا ینظرون : کیا وہ تعجب کرتے ہیں کیا وہ نہیں دیکھتے۔۔ ) الی الابل کیف خلقت۔ اونٹوں کی طرف کہ کیسے پیدا کئے گئے۔ یعنی کن کن عجیب و غریب خصوصیات کے حامل بنائے گئے۔ منجملہ دیگر خصوصیات کے اتنا لمنا جانور جب بیٹھتا ہے تو دوزانو جھک جاتا ہے پھر کھڑا ہوجاتا ہے۔ اونٹوں کی طرح وہ تخت بھی مومنوں کے بیٹھنے کے لئے جھک سکتے ہیں ۔ الابل اسم جنس ہے واحد اور جمع دونوں کے لئے مستعمل ہے اسی رعایت سے خلقت صیغہ واحد مؤنث غائب لایا گیا ہے۔ خلقت خلق (باب نصر) مصدر سے ماضی مجہول کا صیغہ واحد مؤنث غائب ہے۔ وہ پیدا کی گئی۔
Top