Mazhar-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
پس1 (جنت کی یہ نعمتین سن کر کفار نے تعجب کیا اور جھٹلایا تو اللہ ارشاد فرماتا ہے) کیا اونٹ کو نہیں دیکھا کہ کیسا پیدا کیا گیا
اونٹ کا قدرت الٰہی کانمونہ ۔ (ف 1) شان نزول۔ تفسیر ابن جریر اور تفسیر ابن ابی حاتم میں قتادہ سے روایت ہے کہ اوپر کی آیتوں میں جب اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کا ذکر فرمایا تو مشرکین مکہ کو وہ نعمتیں جنت کی چیزیں خلاف عقل معلوم ہوئیں اور جنت کی چیزوں کا تعجب کے طور پر وہ لوگ آپس میں ذکر کرنے لگے، اس پر اللہ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں ، اور فرمایا کہ ان کی آنکھوں کے سامنے جس اللہ نے خلاف عقل اور جانوروں کی عادت کے خلاف عقل اور جانوروں کی عادت کے خلاف اونٹ کو اس طرح کی عادت کا جانو پیدا کیا کہ کانٹے کھاکر اپنی گذر کرتا اور منزلوں بوجھ لے جاتا ہے اور عرب کا ملک جس طرح کا خشک تھا اور اس ملک میں پانی کی کمی تھی اسی عادت کا یہ جانور ہے کہ دس دس دن تک اس کو پانی کی خواہش نہیں ہوتی، غریب ایسا کہ ایک بچہ بھی نکیل پکڑ لیوے تو جہاں چاہے لے جائے کسی جانور کی یہ عادت نہیں کہ اس کو بٹھلا کر اس کی پیٹھ پر بوجھ لاداجائے اور پھر بوجھ پیٹھ پر لے کر وہ جانور کھڑا ہوجائے ۔ برخلاف اور جانوروں کے یہ اونٹ کی ہی عادت ہے کہ اس کو بٹھلاکر اس کی پیٹھ پر بوجھ لادا جاتا ہے اور پھر وہ اسی بوجھ کو سرپرلے کر کھڑا ہوجاتا ہے اسی طرح جس طرح اللہ تعالیٰ نے خلاف عقل آسمان کو بغیرستون کے اس طرح قائم کردیا، اور زمین کو پانی پر بچھادیا اور زمین میں پہاروں کی کیلیں ٹھونک دیں اس طرح کے ہزارہا کروڑ عجائبات قدرت الٰہی کو یہ لوگ نظر غور سے دیکھیں گے تو ان کو ہرگز یہ تعجب نہ ہوگا، کہ دوزخ یا جنت میں کسی خلاف عقل چیز کو پیدا کرنا اللہ تعالیٰ کی قدرت سے باہر ہے دنیا میں انسان کی چند روزہ زندگی کے لیے یہ کچھ عجائبات پیدا کیے ہیں جہاں انسان کا ہمیشہ کا رہنا اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے وہاں جس قدر عجائبات ہوں کچھ عقل سے دور نہیں ہیں غرض جو چیز عقل میں نہ آئے اس کو قدرت الٰہی کے باہرجاننا کسی عقل مندی کا کام نہیں ، خود اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا ہے پھر عقل میں یہ جرات کیونکرہوسکتی ہے کہ وہ اپنے پیدا کرنے والے کی قدرت کا انکار کرسکے، غرض اسی عقلی غلطی کے سبب یہ کفار لوگ حشر کا انکار کرتے ہیں ، ان لوگوں کی یہ غلطی بھی عجائبات قدرت پر غور کرنے سے رفع دفع ہوسکتی ہے آگے فرمایا کہ اے محبوب ﷺ جب یہ لوگ باوجود قیام دلائل واضحہ غور نہیں کرتے تو آپ بھی ان کی فکر میں زیادہ نہ پڑے۔ بلکہ صرف نصیحت کردیاکیجئے، اگر یہ نہیں سمجھتے تو آپ ان پر مسلط نہیں کیے گئے کہ زبردستی منواکرچھوڑیں اور ان کے دلون کو بدل ڈالیں یہ کام مقلب ہی کا ہے اور فرمایا کہ جس نے اللہ کی اطاعت سے روگردانی کی اور ان آیتوں کا انکار کیا وہ آخرت کے بڑ عذاب اور اللہ کی سخت ترین سزا بچ نہیں سکتا، یقینا ان کو ایک روز ہماری طرف سے لوٹ کر آنا ہے اور ہم کو ان سے رتی رتی کا حساب لینا ہے غرض آپ اپنافرض ادا کردیجئے اور ان کا مستقبل ہمارے سپرد کیجئے۔
Top