Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 101
وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ١ۛؕ وَ مِنْ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ١ؔۛ۫ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ١۫ لَا تَعْلَمُهُمْ١ؕ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ١ؕ سَنُعَذِّبُهُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِیْمٍۚ
وَمِمَّنْ : اور ان میں جو حَوْلَكُمْ : تمہارے ارد گرد مِّنَ : سے۔ بعض الْاَعْرَابِ : دیہاتی مُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَمِنْ : اور سے۔ بعض اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ : مدینہ والے مَرَدُوْا : اڑے ہوئے ہیں عَلَي : پر النِّفَاقِ : نفاق لَا تَعْلَمُھُمْ : تم نہیں جانتے ان کو نَحْنُ : ہم نَعْلَمُھُمْ : جانتے ہیں انہیں سَنُعَذِّبُھُمْ : جلد ہم انہیں عذاب دینگے مَّرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر يُرَدُّوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے اِلٰى : طرف عَذَابٍ : عذاب عَظِيْمٍ : عظیم
اور ان اعرابیوں میں جو تمہارے آس پاس بستے ہیں کچھ منافق ہیں اور خود مدینہ کے باشندوں میں بھی جو نفاق میں مشاق ہوگئے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے لیکن ہم جانتے ہیں ہم انہیں دو مرتبہ عذاب دیں گے پھر اس عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے جو بہت ہی بڑا عذاب ہے
وعدہ الٰہی کہ ان منافقین کو ہم دوبارہ عذاب دین گے اور جہنم رسید کردیں گے : 132: اوپر ایمان والوں میں وہ مخصوص گروہ جو اللہ پر راضی تھے اور اللہ ان پر راضی ہوا کا ذکر تفصیل سے کرنے کے بعد دوبارہ منافقین کا ذکر چھیڑ دیا کہ خوب سن رکھو یہ منافقین کی نشاندہی ہے کہ بدوؤں میں بھی کتنے ہیں جو منافق ہیں اور اس طرح اہل مدینہ سے بھی ایک گروہ منافقوں کا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مفاد کی خاطر مسلمانوں میں گھسے ہوئے ہیں اور نفاق میں یہ اتنے طاق اور ہوشیار ہیں کہ تمہارے لئے ان کا پہچاننا بہت ہی مشکل ہے اللہ ہی ان سب سے واقف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ نفاق میں اتنے شاطر ، مشاق اور پختہ کار ہوگئے ہوئے ہیں اور اس مہارت سے انہوں نے اپنے اوپر اسلام کا نمائشئ رنک چڑھایا ہوا ہے کہ وہ مسلمانوں کو بڑی خوبصورتی سے دھوکا دے دیتے ہیں اور مسلمان ان سے دھوکا کھا جاتے ہیں ” تم ان کو نہیں جانتے ‘ ہم ان کو خوب جانتے ہیں “ یعنی مسلمانوں کو بھی اور منافقوں کو بھی۔ ان کو بتایا جا رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ تم کو کیفر کردار تک پہنچائے گا ” اور تم کو دوبارہ سزا دی جائے گی “ اس میں ایک تو اس سزا کی طرف اشارہ ہے جو مسلمانوں کے ہاتھوں ان کو ملنے والی ہے اور وسرے اس عذاب کی طرف جس سے یہ لوگ عالم برزخ میں دو چار ہوں گے ” پھر اس عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے جو بہت ہی بڑا عذاب ہے۔ “ اور یہی وہ عذاب ہے جس کو آخرت کا عذاب بھی کہا جاتا ہے اور یہی عذاب سارے عذابوں سے زیادہ سخت ہے اس لئے کہ یہ بھی ختم ہونے والا نہیں ہے اور جس طرح مسلمانوں کے لئے ” فوذ العظیم “ ہے اسی طرح ان لوگوں کے لئے ” عذاب عظیم “ ہے اور ظاہر ہے کہ جس کامیابی کو اللہ تعالیٰ بھی ” بڑی کامیابی “ کا نام دے دے وہ کتنی ہی بڑی اور کتنی ہی شاندار کامیابی ہوگی اور اس کے مقابلہ میں منافقوں اور کافروں کے لئے عذاب عظیم کہا گیا ہے وہ بھی کتنا ہی بڑا عذاب ہوگا اور اس کی انتہا کیا ہوسکتی ہے ؟
Top