Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 101
وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ١ۛؕ وَ مِنْ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ١ؔۛ۫ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ١۫ لَا تَعْلَمُهُمْ١ؕ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ١ؕ سَنُعَذِّبُهُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِیْمٍۚ
وَمِمَّنْ : اور ان میں جو حَوْلَكُمْ : تمہارے ارد گرد مِّنَ : سے۔ بعض الْاَعْرَابِ : دیہاتی مُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَمِنْ : اور سے۔ بعض اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ : مدینہ والے مَرَدُوْا : اڑے ہوئے ہیں عَلَي : پر النِّفَاقِ : نفاق لَا تَعْلَمُھُمْ : تم نہیں جانتے ان کو نَحْنُ : ہم نَعْلَمُھُمْ : جانتے ہیں انہیں سَنُعَذِّبُھُمْ : جلد ہم انہیں عذاب دینگے مَّرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر يُرَدُّوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے اِلٰى : طرف عَذَابٍ : عذاب عَظِيْمٍ : عظیم
اور بعضے تمہارے گرد کے گنوار منافق ہیں، اور بعضے لوگ مدینہ والے اڑ رہے ہیں نفاق پر تو ان کو نہیں جانتا ہم کو وہ معلوم ہیں ان کو ہم عذاب دیں گے دو بار پھر وہ لوٹائے جائیں گے بڑے عذاب کی طرف۔
خلاصہ تفسیر
اور کچھ تمہارے گرد و پیش والوں میں اور کچھ مدینہ والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق کی حد کمال پر (ایسے) پہنچنے ہوئے ہیں (کہ) آپ (بھی) ان کو نہیں جانتے (کہ یہ منافق ہیں بس) ان کو ہم ہی جانتے ہیں ہم ان کو (دوسرے منافقین کی نسبت آخرت سے پہلے بھی) دوہری سزا دیں گے (ایک نفاق کی دوسرے کمال نفاق کی اور) پھر (آخرت میں بھی) وہ بڑے بھاری عذاب (یعنی جہنم مع خلو و دائمی) کی طرف بھیجے جاویں گے۔

معارف و مسائل
سابقہ بہت سی آیات میں ان منافقین کا ذکر آیا ہے جن کا نفاق ان کے اقوال و افعال سے ظاہر ہوچکا تھا اور رسول اللہ ﷺ پہچانتے تھے کہ یہ منافق ہیں، اس آیت میں ایسے منافقین کا ذکر ہے جن کا نفاق انتہائی کمال پر ہونے کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر اب تک مخفی رہا، اس آیت میں ایسے شدید منافقین پر آخرت سے پہلے ہی دو عذاب ہونے کا ذکر آیا ہے، ایک دنیا ہی میں کہ ہر وقت اپنے نفاق کو چھپانے کی فکر اور ظاہر ہونے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں، اور اسلام اور مسلمانوں سے انتہائی بغض و عداوت رکھنے کے باوجود ظاہر میں ان کی تعظیم و تکریم اور ان کے اتباع پر مجبور ہونا بھی کچھ کم عذاب نہیں، اور دوسرا عذاب قبر و برزخ کا عذاب ہے، جو قیامت و آخرت سے پہلے ہی ان کو پہنچنے گا۔
Top