Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 108
یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَ لَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰهِ وَ هُوَ مَعَهُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰى مِنَ الْقَوْلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطًا
يَّسْتَخْفُوْنَ : وہ چھپتے (شرماتے) ہیں مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ وَلَا : اور نہیں يَسْتَخْفُوْنَ : چھپتے (شرماتے) مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَھُوَ : حالانکہ وہ مَعَھُمْ : ان کے ساتھ اِذْ يُبَيِّتُوْنَ : جب راتوں کو مشورہ کرتے ہیں وہ مَا لَا : جو نہیں يَرْضٰى : پسند کرتا مِنَ : سے الْقَوْلِ : بات وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِمَا : اسے جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطًا : احاطہ کیے (گھیرے) ہوئے
لوگوں سے اپنی چوری چھپاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپاتے2 اور وہ ان کے ساتھ ہے3 ان کی ہر ایک بات دیکھتا ہے اور سنتا ہے جب رات کو ایسی تجویز کرتے ہیں جس سے وہ راضی نہیں4 ہے اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے5
2 یعنی ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ گنا ہوں کا ارتکاب کرنے میں لوگوں سے تو شرم کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ سے جو ان کے ظاہر و باطن کو جنتا ہے شرم نہیں کرتے۔3 یعنی جاننے، دیکھنے اور سننے کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے ورنہ بذاتہ تو اللہ تعالیٰ مستوی علی العرش ہے ، ( قرطبی، ابن کثیر)4 جیسے جھوٹی شہادت پر ایکا کرنا ارنے قصو پر چوری کا الزام لگانا۔5 تو اس سے بچ کر کہاں جائے گے۔
Top