Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 108
یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَ لَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰهِ وَ هُوَ مَعَهُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰى مِنَ الْقَوْلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطًا
يَّسْتَخْفُوْنَ : وہ چھپتے (شرماتے) ہیں مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ وَلَا : اور نہیں يَسْتَخْفُوْنَ : چھپتے (شرماتے) مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَھُوَ : حالانکہ وہ مَعَھُمْ : ان کے ساتھ اِذْ يُبَيِّتُوْنَ : جب راتوں کو مشورہ کرتے ہیں وہ مَا لَا : جو نہیں يَرْضٰى : پسند کرتا مِنَ : سے الْقَوْلِ : بات وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِمَا : اسے جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطًا : احاطہ کیے (گھیرے) ہوئے
جو چھپتے ہیں (اور شرماتے) ہیں لوگوں سے، مگر وہ نہیں چھپتے (اور شرماتے) اللہ سے، حالانکہ وہ اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب کہ وہ چھپ (چھپ) کر مشورے کر رہے ہوتے ہیں، ان باتوں کے جو اللہ کو پسند نہیں، اور اللہ پوری طرح احاطہ کئے ہوئے ہے ان تمام کاموں کا جو یہ لوگ کر رہے ہوتے ہیں۔2
284 ایمان و یقین سے محرومی کی ایک نقد سزا : کہ اس سے انسان کی مت مار کر رکھ دی جاتی ہے اور وہ صحیح اور غلط کی پہچان اور نفع و نقصان کی تمیز سے محروم ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایمان و یقین سے محرومی کا نتیجہ اور اس کی ایک نقد سزا یہ ہوتی ہے کہ یہ لوگ لوگوں سے ڈرتے ہیں اللہ سے نہیں ڈرتے۔ یعنی ان کا معاملہ الٹا ہے۔ حالانکہ اصل حق اللہ پاک ہی کا ہے کہ بندہ اس وحدہ لاشریک سے شرماتا اور اس کی معصیت اور نافرمانی سے ہمیشہ بچتا رہے۔ اور ایک اور مطلب اس کا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ استخفاء کو یہاں پر لازم کی بجائے متعدی کے معنی میں لیا جائے یعنی وہ لوگ اپنے کرتوتوں کو لوگوں سے تو چھپاتے ہیں مگر اللہ سے تو نہیں چھپا سکیں گے۔ بھلا اس سے یہ لوگ ایسی باتوں کو کس طرح چھپا سکیں گے اور اس کی گرفت اور پکڑ سے کس طرح بچ سکیں گے ؟ کہ یہ چیز نہ تو ان کے بس اور اختیار میں ہے اور نہ ممکن ہوسکتی ہے۔ (واختارہ صاحب المعارف وغیرہ) ۔ بہرکیف ایمان و یقین کی دولت سے محرومی کا نتیجہ اور اس کی ایک نقد سزا یہ ہوتی ہے کہ ایسے لوگ اللہ سے ڈرنے کی بجائے لوگوں سے ڈرتے ہیں اور ان کو اس بات کا پاس و احساس نہیں کہ لوگوں سے اپنے کرتوتوں کو یہ اگرچہ چھپالیتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپا سکتے۔ وہ اپنے علم اور اپنی قدرت کے اعتبار سے ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس سے کسی کا چھپنا کچھ چھپا لینا ممکن نہیں اور حساب اسی کے یہاں دینا ہے۔ سو عقل وخرد کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اپنے خالق ومالک سے ڈرے ۔ وباللہ التوفیق - 285 ایمان و یقین سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ لوگوں سے تو چھپتے اور شرماتے ہیں مگر اللہ سے نہیں چھپتے اور شرماتے۔ حالانکہ وہ اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جبکہ یہ لوگ چھپ کر مشورہ کر رہے ہوتے ہیں۔ " بَیَّتَ یُبَیِّتُ " کے اصل معنیٰ آتے ہیں رات کو مشورہ کرنا۔ پھر اس کا اطلاق عام ہوگیا اور یہ ہر اس مشورے پر بولا جانے لگا جو چھپ کر کیا جائے۔ خواہ رات کو ہو یا دن کو۔ سو ان لوگوں کا حال بھی عجیب و غریب ہے کہ لوگوں سے تو یہ چھپتے اور ڈرتے ہیں لیکن اس اللہ سے چھپتے اور ڈرتے نہیں جو ہر حال میں ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور جس کے حضور حاضر ہو کر انہوں نے اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا جواب دینا اور اس کا صلہ اور پھل پانا ہے۔ سو یہی نتیجہ ہوتا ہے نور ایمان و یقین سے محرومی کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایمان و یقین سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی ہے ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یُحِبُّ وَ یُرِیْدُ وَہُوَ الہادی الی سواء السبیل ۔ اللہ ہمیشہ صراط مستقیم پر رکھے۔ آمین۔ 286 اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم وقدرت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ان کے سب کاموں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ احاطہ اس کے علم اور قدرت کے اعتبار سے ہے۔ سو وہ اپنے علم اور اپنی قدرت کے اعتبار سے انکے سب کاموں کا احاطہ کیے ہوئے ہے، کہ نہ کوئی چیز اس کے علم سے باہر ہوسکتی ہے، اور نہ اس کی قدرت سے خارج۔ اس لئے یہ لوگ اپنے کئے پر اس کی سزا سے کسی طور بھی بچ نہیں سکیں گے۔ سو آج ان کو جو ڈھیل ملی ہوئی ہے اس سے ان کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے، کہ یہ بہرحال ایک ڈھیل ہے جس نے بالآخر ختم ہوجانا ہے اور آخر کار ہر کسی نے اپنے خالق ومالک کے حضور حاضر ہو کر اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کا جواب دینا اور اس کا پھل پانا ہے۔ پس ہر کوئی دیکھ لے اور اپنا جائزہ خود لے لے اور دیکھ لے کہ میں کہاں کھڑا ہوں ؟ کیا کر رہا ہوں ؟ اور کیا کرنا چاہئے ؟ { و لتنظر نفس ما قدمت لغد واتقوا اللہ } ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یُحِبُّ وَیُرِیْدَ وَہُوَ الْہادِی اِلٰی سَواَء السَّبِیْل -
Top