Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zukhruf : 52
اَمْ اَنَا خَیْرٌ مِّنْ هٰذَا الَّذِیْ هُوَ مَهِیْنٌ١ۙ۬ وَّ لَا یَكَادُ یُبِیْنُ
اَمْ : بلکہ اَنَا : میں خَيْرٌ : بہتر ہوں مِّنْ ھٰذَا الَّذِيْ : اس (شخص) سے جو هُوَ مَهِيْنٌ : وہ حقیر ہے وَّلَا : اور نہیں يَكَادُ : قریب کہ وہ يُبِيْنُ : وہ واضح بات کرے
میں اسی شخص سے موسیٰ سے جو ذلیل آدمی ہے4 برابر بات نہیں کرسکتا ان کی زبان میں مکنت تھی کہیں بہتر ہوں5
4 یعنی حقیہ جس کے پاس نہ مال و دولت ہے اور نہ قوت و اقتدار۔ 5 علمائے تفسیر (رح) نے لکھا ہے کہ فرعون کی مراد وہ لکنت ( عقدہ) ہے جو حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی زبان میں تھی اور حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے دعا کرنے سے وہ دور ہوگئی تھی۔ لہٰذا فرعون کا یہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) پر طعن اور جھوٹ ہے۔ ( ابن کثیر)
Top