Ashraf-ul-Hawashi - Al-Maaida : 88
وَ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ
وَكُلُوْا : اور کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : تمہیں دیا اللّٰهُ : اللہ حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاکیزہ وَّاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ الَّذِيْٓ : وہ جس اَنْتُمْ : تم بِهٖ : اس کو مُؤْمِنُوْنَ : مانتے ہو
اور جو اللہ تعالیٰ تم کو حلال ستھری روزی دے اس کو کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس پر تمہارا ایمان ہے5
5 یعنی حلال کو حرام تو بہ ٹھہرا و ہاں ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ تقوی ٰ اختیار کرو اور جو چیزیں حرام ہیں ان کے قریب نہ جاو) یہ اس مقام پر دوسرا حکم ہے اور جن صحابہ ؓ نے بعض طیبات کے ترک کی قسمیں کھائیں تھیں انہوں نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا کہ ہماری قسموں کا کیا حکم ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (رازی) لغوقسموں سے مراد وہ قسمیں ہیں جو بےساختہ عادت کے طور پر زبان سے یو نہی نکل جاتی ہیں کا ایسی قسموں پر نہ کفارہ ہے اور نہ سزا۔ کفارہ اور سزا ایسی قسموں پر ہے جو دل کے ارادے سے کھائی جائیں اور پھر انکئ خلاف ورزی کی جائے (نیز دیکھے سورت بقرہ آیت 225)
Top