Tafseer-e-Madani - An-Najm : 11
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى
مَا : نہیں كَذَبَ : جھوٹ بولا الْفُؤَادُ : دل نے مَا رَاٰى : جو اس نے دیکھا
دل نے جھوٹ نہیں کہا جو کچھ کہ اس نے دیکھا
[ 13] پیغمبر (علیہ السلام) کے مشاہدے کی تصویب و تصدیق کا ذکر وبیان : سو اس سے پیغمبر کے مشاہرے کی حضرت حق جل مجدہٗ کی طرف سے تصویب و تصدیق کا ذکر فرمایا گیا کہ دل نے اس کو جھٹلایا نہیں جو کہ آنکھ نے جو کچھ دیکھا، بلکہ دل نے اس کی تصدیق و تائید، کی تو آپ ﷺ کا فرمان ہر طرح سے حق اور سچ ہے، حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے جب حضرت جبریل امین کو اپنی اصل شکل میں دیکھا، تو ان کے چھ سو پر تھے، [ بخاری، کتاب التفسیر، سورة النجم ] اور ہر پر اتنا کہ افق کو بھر دے اور آپ کے پیروں سے یا قوت اور موتیوں جیسی ایسی عظیم الشان چیزیں جھڑ رہی تھیں جن کی اصل اور حقیقت کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا سبحانہ وتعالیٰ [ ابن جریر، ابن کثیر، مراغی، قرطبی، جامع اور صفوۃ وغیرہ ] نبی کریم ﷺ نے جب شب معراج پو ہر نے والے عالم غیب کے مشاہدات کا ذکر فریاما تو مخالفین نے اس کا مذاق اڑایا اور طرح طرح کی باتیں بنائیں، اور کہا کہ اس شخص کے دل میں جس طرح کے ارمان بسے ہوئے ہیں اس کو اسی طرح کے خواب نظر آتے ہیں، اور یہ اپنے خوابوں کو حقیقت گمان کرکے لوگوں کو مرعوب کرنے کیلئے سناتا ہے، قرآن حکیم نے اس الزام کی تردید مختلف اسلوبوں سے جگہ جگہ فرمائی ہے، اور یہاں بھی ان احمقوں کی تردید فرمائی گئی ہے کہ انہوں نے جو کچھ دیکھا وہ کوئی خواب نہیں تھا، بلکہ وہ سب کچھ حق اور حقیقت تھا۔ اور آپ کی آنکھ نے جو کچھ دیکھ دل نے اس کی تصدیق کی آپ ﷺ نے اپنی آنکھ سے جو جبریل کو دیکھا تو وہ واقعی جبریل ہی کو دیکھا تھا۔ جیسا کہ اب مسعود کی روایت میں گزرا۔ فما کذب قلب محمد لما راہ ببصرہ من صورۃ جبریل الحقیقۃ [ صفوۃ التفاسیر وغیرہ ] سو آپ کا دیکھا سراسر حق و صداقت تھا۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ،
Top