Dure-Mansoor - Al-An'aam : 121
وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌ١ؕ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِهِمْ لِیُجَادِلُوْكُمْ١ۚ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَاْكُلُوْا : اور نہ کھاؤ مِمَّا : اس سے جو لَمْ يُذْكَرِ : نہیں لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَفِسْقٌ : البتہ گناہ وَاِنَّ : اور بیشک الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) لَيُوْحُوْنَ : ڈالتے ہیں اِلٰٓي : طرف (میں) اَوْلِيٰٓئِهِمْ : اپنے دوست لِيُجَادِلُوْكُمْ : تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں وَاِنْ : اور اگر اَطَعْتُمُوْهُمْ : تم نے ان کا کہا مانا اِنَّكُمْ : تو بیشک لَمُشْرِكُوْنَ : مشرک ہوگے
اور مت کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام ذکر نہیں کیا گیا۔ اور بیشک وہ گناہ ہے اور بلاشبہ شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں تاکہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کا کہا مانا تو بیشک تم مشرک ہوجاؤگے۔
جانور حلال کرنے کے لئے بسم اللہ پڑھنا لازم ہے (1) فریابی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابو داؤد، ابن ماجہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم، نحاس، ابو الشیخ، ابن مردویہ، طبرانی، حاکم اور بیہقی نے سنن میں (اور حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مشرکوں نے کہا اور دوسرے الفاظ میں یہودیوں نے کہا تم نہیں کھاتے ہو ان چیزوں میں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے قتل کیا اور تم کھاتے ہو ان چیزوں میں سے جن کو تم نے قتل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ولاتاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ (2) عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ مشرکین نے محمد ﷺ کے اصحاب سے کہا جس کو تم ذبح کرتے ہو اس کو تم کھاتے ہو جو خود مرا جاتا ہے اب کون مارتا ہے ؟ صحابہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ (اس کو مارتے ہیں) کہنے لگے جس کو اللہ تعالیٰ قتل کریں اس کو تم حرام کردیتے ہو اور جس کو تم قتل کرتے ہو اس کو تم حلال کرلیتے ہو۔ تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ ونہ لفسق دین پر اعتراض کی تعلیم شیطانی عمل ہے (3) ابن جریر، ابو الشیخ، طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ تو فارس والوں نے قریش مکہ کی طرف پیغام بھیجا کہ محمد ﷺ کے ساتھ بحث کرو اور اس سے کہو کہ جو اپنے ہاتھ سے چھری کے ساتھ ذبح کرتا ہے وہ تو حلال ہے اور جو اللہ تعالیٰ ذبح فرمائیں سونے کی کیل سے یعنی جو مردار ہوجائے تو وہ حرام ہے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ لفظ آیت وان الشیطین لیوحون الی اولءھم لیجادلوکم فرمایا یعنی شیاطین فارس والوں میں سے اور ان کے دوست میں سے دلوں میں اعتراض ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں۔ (4) ابو داؤد نے ناسخ میں عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ مشرکین تم سے جھگڑا کرتے ہیں اور کہا شیاطین سے مراد فارس ہیں اور لفظ آیت اولءھم سے مراد قریش ہیں۔ (5) ابو داؤد اور ناسخ میں عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ مشرکین نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا ہم کو بتائیے اس بکری کے بارے میں جب وہ مرجائے تو اسے کون مارتا ہے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ مارتا ہے۔ تو کہنے لگے آپ یہ گمان کرتے ہیں کہ جس کو آپ نے مارا یا تیرے اصحاب نے وہ تو حلال ہے اور جس کو اللہ تعالیٰ نے مارا وہ حرام ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ (6) ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ولاتاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ سے مراد ہے مردار۔ (7) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ شیاطین تعلیم کرتے ہیں اپنے دوستوں کو مشرکین میں سے کہ تم کہو کہ تم کھاتے ہو جس کو تم مارتے ہو اور تم نہیں کھاتے ہو جس کو اللہ تعالیٰ مارتے ہیں ؟ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جس کو تم ذبح کرتے ہو تو اس پر اللہ کا نام لیتے ہو اور جو مرجاتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا (اس وجہ سے وہ حرام ہے) (8) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا انہوں نے کہا اے محمد ﷺ جس کو تم قتل کرتے ہو اور ذبح کرتے ہو اس کو تم کھاتے ہو اور جس کو تمہارا رب قتل کرے اس کو تم حرام قرار دیتے ہو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ وانہ لفسق وان الشیطین لیوحون الی اولیءھم لیجادلوکم وان اطعتموھم یعنی ہر اس چیز میں سے جس سے تم کو منع کیا تو تم اس وقت مشرک ہوجاؤگے (اگر تم نے ان کا کہنا مانا) (9) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ کے دشمن ابلیس نے ارادہ کیا اپنے دوستوں کی طرف گمراہ لوگوں میں سے اور اس نے کہا بحث کرو محمد ﷺ کے اصحاب سے مردار کے بارے میں تو انہوں نے کہا کہ جس کو تم قتل کرتے ہو اور ذبح کرتے ہو اس کو تم کھاتے ہو اور جس کو اللہ تعالیٰ ماردے اس کو تم نہیں کھاتے ہو اور تم گمان کرتے ہو کہ تم اللہ کے حکم کی تابعداری کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت وان اطعتموھم انکم لمشرکون اللہ کی قسم ہم جانتے ہیں کہ شرک صرف تین صورتوں میں سے ایک میں ہوتا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے کو پکارا جائے یا غیر اللہ کے لئے سجدہ کیا جائے یا ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام لیا جائے۔ (10) امام ابن منذر اور ابو الشیخ نے جریج کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وان الشیطین لیوحون الی اولیءھم یعنی ابلیس دل میں ڈالتا ہے قریش کے مشرکین کی طرف۔ (11) امام سعید بن منصور، عبد الرزاق، عبدبن حمید اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے ذبح کیا اور اس پر اللہ کا نام لینا بھول گیا تو اس کو چاہئے کہ ذبح کے بعد بھی اس پر اللہ کا نام لے اور اس کو کھالے اور اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے جبکہ اس نے فطرت پر ذبح کیا کیونکہ اللہ کا نام مسلمان کے دل میں ہے۔ (12) امام عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا کہ جس نے ذبح کیا اور اللہ کا نام لینا بھول گیا۔ انہوں نے فرمایا کچھ حرج نہیں کہا گیا اللہ تعالیٰ کا یہ قول کہاں گیا کہ لفظ آیت ولا تاکلوا ممالم یذکر اسم اللہ علیہ فرمایا کیونکہ تم نے ذبح کیا اپنے دین کے مطابق۔ (13) امام ابن ابی حاتم نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ کے بارے میں فرمایا کہ ان ذبائح سے منع کردیا گیا جس کو بتوں پر ذبح کرتے تھے۔ مجوسیوں کے ذبائح سے بھی منع کیا گیا۔ (14) امام عبد بن حمید نے راشد بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کا ذبیحہ حلال ہے چاہے اس پر اللہ کا نام لے یا نہ لے۔ جب کہ وہ جان بوجھ کر ایسا نہ کرے اور اسی طرح شکار (کا حکم ہے) (15) امام عبد الرزاق اور عبدبن حمید نے عروہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک قسم اسلام لائی تھی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں یہ لوگ مدینہ میں بیچنے کے لئے گوشت لے آئے نبی ﷺ کے اصحاب کے دلوں میں کچھ نفرت سی ہوئی اور کہا شاید کہ انہوں نے (ذبح کرنے کے وقت) بسم اللہ نہیں پڑھی۔ تو صحابہ کرام نے نبی ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا تم خود بسم اللہ پڑھ لو اور کھالو۔ (16) امام بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی مسلمان ذبح کرے اور اللہ کا نام لینا بھول جائے تو اس کو کھالے کیونکہ مسلمان کے اندر اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ (17) امام ابن عدی اور بیہقی نے (اور بیہقی نے تصحیح بھی کی ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ آپ بتائیے ایک آدمی ہم میں سے ذبح کرتا ہے اور اللہ کا نام لینا بھول جاتا ہے تو آپ نے فرمایا اللہ کا نام پر مسلمان پر ہے (یعنی ہر مسلمان کے دل میں اللہ کا نام موجود ہے) (18) امام عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ مسلمان کے ساتھ اللہ کا ذکر ہے اگر وہ ذبح کرے اور تسمیہ بھول جائے تو اس کو چاہئے کہ وہ بسم اللہ پڑھے اور کھالے۔ اگر مجوسی اپنے ذبیحہ پر اللہ کا نام لے تب بھی وہ کھایا نہیں جاتا۔ (19) ابو داؤد، بیہقی نے سنن میں اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ وانہ لفسق کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت منسوخ ہے اور اس سے (یہ حکم) مستثنی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت وطعام الذین اوتوا الکتب حل لکم (یعنی ان لوگوں کا کھانا بھی تمہارے لئے حلال ہے جن کو کتاب دی گئی) ۔ (20) امام عبد بن حمید نے عبد اللہ بن یزید خطمی سے روایت کیا کہ مسلمانوں کے اور اہل کتاب کے وہ ذبائح کھاؤ جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ (21) امام عبد بن حمید نے محمد بن سیرین سے روایت کیا کہ ان سے ایسے آدمی کے بارے میں جو ذبح کرتا ہے اور تسمیہ بھول جاتا ہے یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ وہ نہیں کھائے گا۔ (22) امام نحاس نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ مت کھاؤ ان چیزوں میں سے جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا۔ (23) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابلیس نے کہا اے میرے رب آپ نے اپنی ہر مخلوق کے لئے رزق کو بیان فرمایا اور میرا رزق کیا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تیرا رزق ان چیزوں میں سے جن پر میرا نام نہ لیا گیا ہو۔ یہود و نصاری کا ذبیحہ (24) امام عبد الرزاق نے مصنف میں معمر (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر سے یہودی اور نصاری کے ذبیحہ کے بارے میں پوچھا اور ان پر یہ آیت تلاوت کی لفظ آیت احل لکم الطیبت وطعام الذین اوتوا الکتب اور یہ آیت بھی تلاوت کی لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ اور یہ آیت بھی تلاوت کی لفظ آیت وما اھل بہ لغیر اللہ (البقرہ آیت 173) راوی نے کہا ہے کہ وہ آدمی متردد ہوگیا ابن عمر نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے یہود نصاری اور عرب کے کافروں پر لعنت بھیجی ہے۔ یہ اور ان کے ساتھی مجھ سے سوال کرتے ہیں جب میں ان سے موافقت نہیں کروں گا۔ تو یہ مجھ سے جھگڑا کریں گے۔ (25) امام ابن ابی حاتم نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اتارا لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ پھر اس کو رب عزوجل نے منسوخ کردیا اور مسلمانوں پر رحم کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت الیوم احل لم الطیبت وطعام الذین اوتوا الکتب حل لکم کو اس آیت کے ساتھ اس سے حکم کو منسوخ کردیا اور اہل کتاب کا کھانا حلال فرمادیا۔ (26) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وان اطعتموھم یعنی اگر تم ان کی اطاعت کرنے لگو مردار کے کھانے میں اور اسے حلال کرتے ہوئے تو لفظ آیت انکم لمشرکون تو تم ان کی طرح مشرک ہو جاؤگے۔ (27) امام ابن ابی حاتم نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وان اطعتموھم انکم لمشرکون کے بارے میں فرمایا پوچھا گیا اور کہا گیا کہ خوارج یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ امراء کے بارے میں ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ان لوگوں نے جھوٹ بولا یہ آیت مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۔ کئی لوگ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب سے جھگڑتے تھے اور کہتے تھے کہ جس کو اللہ تعالیٰ ماردیں اس کو نہیں کھاتے ہو یعنی مردار کو اور جس کو تم خود مارتے ہو اس میں سے کھاتے ہو تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ سے لے کر لفظ آیت انکم لمشرکون تک فرمایا اگر تم مردار کو کھاؤ گے اور ان کی اطاعت کرو گے تو تم مشرک ہوجاؤگے۔ (28) امام ابن ابی حاتم نے ابن عمر سے روایت کیا کہ کہا گیا کہ مختار گمان کرتا ہے کہ اس کی طرف وحی کی جاتی ہے فرمایا اس نے سچ کہا لفظ آیت وان الشیطین لیوحون الی اولیء ھم (29) امام ابن ابی حاتم نے ابو زمبل (رح) سے روایت کیا کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور مختار بن ابی عبد اللہ نے حج کیا ایک آدمی نے آکر کہا اے ابن عباس ابو اسحاق گمان کرتا ہے کہ اس کی طرف رات کو وحی ہوتی ہے ابن عباس ؓ نے فرمایا اس نے سچ کہا اور میں نے کہا ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس نے سچ کہا پھر ابن عباس ؓ نے فرمایا وحی دو قسم پر ہے ایک اللہ تعالیٰ کی وحی اور ایک شیطان کی وحی اللہ کی وحی ہوئی محمد ﷺ کی طرف اور شیطان کی وحی ہوئی اس کے دوستوں کی طرف پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت وان الشیطین لیوحون الی اولیءھم
Top