Asrar-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 78
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : وہی جس نے اَنْشَاَ لَكُمُ : بنائے تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) قَلِيْلًا : بہت ہی کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور وہی (اللہ) ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے (مگر) تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو
(رکوع نمبر 5) اسرارومعارف بھلا جس وجود تمہیں ناز ہے اور جس عقل وخرد سے بحث کرتے ہو یہ تم کہاں سے لائے ہو اللہ جل جلالہ ہی تو ہے جس نے تمہارے کان پیدا فرمائے یعنی تمہیں سننے کی قوت بخشی ، دیکھنے کی طاقت دی اور تمہارے سینے میں دل اور اس کے اندر اثرات و کیفیات پیدا کرنے کا جذبہ سمو دیا ، یہ اس کے کتنے بڑے بڑے احسانات تھے مگر اے انسانو تم میں ایسے لوگ بہت کم ہیں جو اس کا شکر ادا کرتے ہوں یا اے بنی آدم تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو لیکن یہ یاد رکھو اسی ذات کریم نے تمہیں زمین پہ آباد کر رکھا ہے اپنی زندگی کو دیکھو تمہارے ہر لمحے پہ اس کی قدرت کاملہ کی گرفت تمہیں پتہ دیتی ہے کہ تمہیں واپس اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے تم بھاگ نہیں سکتے وہ ذات ہے جو زندگی بھی دیتی ہے اور موت بھی وارد کرتی ہے اور وہی شب وروز یعنی سارے نظام کائنات کا بنانے اور چلانے والا ہے تم اتنی عقل بھی نہیں رکھتے کہ اس نظام میں تم اس سے چھپ ہی نہیں سکتے مگر یہ تو محض پہلوں کی بات سن کر وہی کہنے لگ گئے اور خود سوچنے یا سمجھنے کی کوشش ہی نہ کی اور کہہ دیا بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل جائیں گے اور گلی سڑی ہڈیاں بن جائیں گے تو پھر زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے یہ اور اس طرح کی باتیں ہمارے ساتھ بھی ہوتی ہیں اور پہلے ہمارے آباء و اجداد سے بھی ایسا کیا جاتا رہا پھر آج تک ایسا ہوا تو نہیں یہ محض کہنے کی باتیں اور قصے کہانیاں ہیں قبل ازیں ولادت انسانی کے مراحل کو زیر بحث لا کر یہ ثابت فرمایا گیا ہے کہ پہلی بار کی پیدائش میں کس طرح سے ذرات جمع ہر کر اور مختلف پیچیدہ مراحل سے گذر کر انسانی جسم بنتا ہے اور پھر روح ڈال کر اسے پیدا کردیا جاتا ہے وہ قادر مطلق دوسری بار بھی زندہ کر دے گا جبکہ دوسری بار اجزائے بدن پہلے کی طرح منتشر نہیں ہو سکتے یہاں استدلال کا دوسرا رنگ اختیار فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ ان سے پوچھیے بھلا یہ زمین پہ جہاں اور جو کچھ اس میں ہے مادہ ہے اور انرجی ان سب کا مالک کون ہے تمہارے خیال کے مطابق یہ کس کی ملکیت ہیں تو یقینا کہیں گے اللہ جل جلالہ کی تو فرمائیے کہ تم یہ بھی نہیں سوچ سکتے کہ وہ جو چاہے کرسکتا ہے اچھا زمین سے بالا آسمان اور آسمانوں کی دنیا یا آسمانی قوتیں اور عرش عظیم ان سب کا بنانے والا انہیں قوتیں اور مختلف اوصاف عطا کرنے والا اور ان کا مالک کون ہے کہیں گے اللہ جل جلالہ کہ اس بات کا اقرار کرنا انسان کی مجبوری ہے اور تمام عقلی اور نقلی دلائل بالاخر ایک ہی ہستی کے مالک ہونے پر متفق ہیں مشرکین محض اس کے ساتھ چھوٹے چھوٹے شریک کار شامل کرتے رہتے ہیں تو جب یہ سب قوتیں اس کی مخلوق اور اس کے تابع ہیں تو تم اس عظیم ہستی سے کیسے بگاڑ سکتے ہو کیوں اس کی اطاعت کرکے اس کی رضا مندی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے بھلا یہ تو بتاؤ کہ کائنات کا ہر ذرہ اور کائنات کی ہر طاقت کس کی محکوم ہے اور کون ہے جو اگر چاہے تو تمام طاقتوں کی گرفت سے کسی کو محفوظ کرلے مگر اس کی گرفت سے دوعالم کی کوئی طاقت چھڑا نہ سکے اور سب قوتوں کی تاثیر بدل جائے ، کیا تمہیں ان حقائق کے بارے کچھ علم ہے تو انہیں کہنا پڑے گا کہ صرف اللہ جل جلالہ کی کائنات کی ہر قوت ہر ذرہ ہر جھونکا اور ہر کرن اسی کے بنائے ہوئے نظام میں اسی کی تابعداری کرتی نظر آتی ہے تو کہیے پھر تم پر کون سا جادو چل گیا کہ اس کی بار گاہ کو چھوڑ کر اور اس کی اطاعت سے منہ موڑ کر تباہی کے راستے پر گامزن ہو ؟ یہ احسان باری ہے کہ اللہ جل جلالہ نے انہیں حق اور سچائی کا راستہ تمام دلائل کے ساتھ پہنچایا مگر یہ لوگ جو انکار کر رہے ہیں یہ جھوٹے ہیں اور انہوں نے اپنی طرف سے اللہ جل جلالہ کے جو شریک گھڑ رکھے ہیں سب جھوٹ ہے اللہ جل جلالہ کا کوئی بیٹا نہیں وہ اس بات سے بہت بلند ہے اس کی سلطنت میں اور نہ اس کے حکم میں کوئی حصہ دار ہے اگر ایسا ہوتا اور ایک سے زیادہ معبود اور حاکم ہوتے تو ان کے احکام بھی کبھی تو مختلف ہوجاتے اور نظام عالم بگڑ جاتا ، اشیاء ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتیں لیکن ایسا نہیں ہوتا اس لیے کہ وہ اکیلا حکم دینے والا ہے اور پاک ہے ان باتوں سے جو ان لوگوں نے گھڑ رکھی ہیں وہ ہر ظاہر وپوشیدہ چیز کا علم رکھتا ہے اور انہوں نے جو اس کے شریک گھڑ رکھے ہیں انہیں تو خود اپنی ذات کا بھی پتہ نہیں ہوتا اللہ جل جلالہ ان سب باتوں سے بہت ہی بلند ہے ۔
Top