Mafhoom-ul-Quran - Al-Muminoon : 78
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : وہی جس نے اَنْشَاَ لَكُمُ : بنائے تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) قَلِيْلًا : بہت ہی کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے کان ‘ آنکھیں اور دل بنائے لیکن تم کم شکر گزرای کرتے ہو۔
اللہ کی بہترین تخلیق انسان تشریح : عقیدہ توحید کی بڑی کھلی دلیل ان آیات میں ملتی ہے۔ اسی موضوع کے بارے میں انگلستان کا ایک فاضل ڈاکٹر اپر سولڈ اس طرح لکھتا ہے :” اس کائنات میں نظم و ترتیب کے یہ حیرت انگیز مظاہرے کسی حادثے یا اتفاق کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ ایک بےمثل خالق اور عظیم مدبر کی تخلیق ہیں جب میں نے سائنس کا مطالعہ شروع کیا تو آغاز میں یہ خیال تھا کہ سائنس بہت جلد عقل و شعور کے سرچشموں کے متعلق مکمل علم حاصل کرلے گی ‘ لیکن جوں جوں میرے علم میں اضافہ ہوتا گیا یہ حقیقت بھی مجھ پر منکشف ہوتی گئی کہ انسانی علم ان ماورائی (چھپے ہوئے) حقائق کی ابجد سے بھی واقف نہیں۔ “ ( از خدا موجود ہے صفحہ 2 ) اللہ تعالیٰ نے چودہ سو سال پہلے انسانی اعضاء کان ‘ آنکھیں اور دل پھر انسان کی زندگی موت ‘ کائنات کا نظام دن رات کا ردو بدل بیان کردیا ہے کہ ان کے ذریعے اللہ کو ڈھونڈ لو۔ آج کا مفکر ان تمام چیزوں پر غور و فکر کر رہا ہے۔ کچھ تو معلوم کرچکا اور بہت کچھ ابھی جانناباقی ہے۔ پھر آئندہ کا راز بھی بتا دیا کہ مرنے کے بعد تم ختم نہیں ہوجاؤ گے بلکہ ایک نئی زندگی کا آغاز ہوجائے گا اور وہ ہے آخرت کی زندگی۔ پھر اللہ سوال کرتا ہے ” کیا تم سمجھتے نہیں۔
Top