Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Maaida : 12
وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۚ وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا١ؕ وَ قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْ١ؕ لَئِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اَخَذَ اللّٰهُ
: اللہ نے لیا
مِيْثَاقَ
: عہد
بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
وَبَعَثْنَا
: اور ہم نے مقرر کیے
مِنْهُمُ
: ان سے
اثْنَيْ عَشَرَ
: بارہ
نَقِيْبًا
: سردار
وَقَالَ
: اور کہا
اللّٰهُ
: اللہ
اِنِّىْ مَعَكُمْ
: بیشک میں تمہارے ساتھ
لَئِنْ
: اگر
اَقَمْتُمُ
: نماز قائم رکھو گے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَيْتُمُ
: اور دیتے رہو گے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَاٰمَنْتُمْ
: اور ایمان لاؤ گے
بِرُسُلِيْ
: میرے رسولوں پر
وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ
: اور ان کی مدد کرو گے
وَاَقْرَضْتُمُ
: اور قرض دو گے
اللّٰهَ
: اللہ
قَرْضًا
: قرض
حَسَنًا
: حسنہ
لَّاُكَفِّرَنَّ
: میں ضرور دور کروں گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہارے گناہ
وَلَاُدْخِلَنَّكُمْ
: اور ضرور داخل کردوں گا تمہیں
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا
: ان کے نیچے
الْاَنْھٰرُ
: نہریں
فَمَنْ
: پھر جو۔ جس
كَفَرَ
: کفر کیا
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَقَدْ ضَلَّ
: بیشک گمراہ ہوا
سَوَآءَ
: سیدھا
السَّبِيْلِ
: راستہ
اور اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ہم نے ان میں بارہسردار مقرر فرمائے اور اللہ نے فرمایا اگر تم نماز کی پابندی کرتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور میرے پیغمبروں کے ساتھ ایمان لاتے رہو اور ان کی مدد کرتے رہو تو یقینا میں تمہارے ساتھ ہوں اور اگر اللہ کو اچھے طور پر قرض دیتے رہو گے تو میں ضرور تمہارے سارے گناہ معاف کردوں گا اور تمہیں بہشتوں میں داخل کروں گا ان کے تابع نہریں چلتی ہیں سو اس کے بعد جس نے تم میں سے کفر کیا تو یقینا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
رکوع نمبر 3 ۔ آیات 12 تا 19 ۔ اسرار و معارف : پہلی قوموں سے بھی عہد لیے گئے تھے کہ یہ فطرت کا قانون ہے کہ انسان کو شعور بخشا اور عقل سے نوازا۔ عقل وہ قوت ہے جو دماغ میں ہے اور جسم کی ضرورتوں کا احساس کرنا انہیں پورا کرنے کے اسباب تلاش کرنا ، اس کا کام ہے شعور وہ قوت ہے جو دل میں ہے اور جو عظمت الہی کو اپنی حیثیت کے مطابق سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہے جہاں تک عقل کا تعلق ہے تو اس کی ضرورت کے مطابق ہر جاندار کو دی گئی ہے جس کا استعمال ہم روز مرہ زندگی مٰں دیکھتے ہیں۔ رہا شعور و آگہی یہ صرف انسان کی صفت ہے۔ اب باقی جانداروں کی طرح اس کی عقل بھی اسے پیٹ بھرنے یا دنیا کے لذائذ سے فائدہ اٹھانے کے لیے کہتی ہے مگر شعور کہتا ہے صرف زندہ رہنا مقصد حیات نہیں میرا مقصد حیات دوسرے تمام جانوروں کی طرح نہیں ہے وہ تو محض میری ضرورت کے لیے میری خدمت کے لیے پیدا کئے گئے مگر مجھے دنیا کو بھی ضرور استعمال کرنا ہے کہ اس پر میری زندگی کا مدار ہے مگر اس طریقے سے کرنا ہے جو مجھے میرا رب سکھائے یا جس کا حکم دے گا کہ اس طرح دنیا کا نظام بھی چلتا رہے گا اور میرا تعلق میرے رب سے بھی مضبوط تر ہوتا چلا جائیگا۔ سو اسی لیے اللہ کی طرف سے مختلف اوقات میں مختلف امتوں سے وعدے لیے جاتے رہے اور ان پر انعام کے وعدے کئے جاتے بھی رہے۔ جیسے ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کے بارہ قبائل تھے سو ہر قبیلے کا ایک سردار مقرر ہوا جو اپنے قبیلے کی طرف سے ایفائے عہد کا ذمہ دار تھا یہاں سے سمجھ آتی ہے کہ سردار یا جو آدمی قابل حترام ہو یا جس کی بات مانی جاتی ہو اس کو چاہئے کہ لوگوں کو نیکی پر قائم رکھنے کے لیے بھی کوشش کیا کرے یہ اس کی ذمہ داری ہے امیر ہو مولوی یا پیر۔ اور اللہ نے ان سے تو اطاعت کا وعدہ لیا اپنی طرف سے بہت وسیع عطاء و بخشش سے نوازا کہ انی معکم۔ میں خود تمہارے ساتھ ہوں یوں تو اللہ ذاتی طور پر ہر جگہ موجود ہے مگر اس معیت کا مطلب و معنی اپنی رضا و خوشنودی سے ساتھ ہونا ہے۔ ذاتی امور ہوں ۔ خانگی ہوں یا قومی اور یہ اتنا بڑا انعام ہے کہ ساری ولایت کا خلاصہ ہے کہ معیت باری حاصل ہوجائے۔ نیز چونکہ یہاں معیت کا مدار انسان کی طرف سے وعدہ پورا کرنے پر ہے اگر پورا نہیں کرے گا تو محروم ہوجائے گا کہ جب شرط موجود نہ رہے مشروط بھی نہیں رہتا۔ تو یہی ولایت کی حقیقت ہے کہ بڑے سے بڑا ولی تب تک ولی اللہ ہے جب تک اطاعت شعار ہے۔ اگر اطاعت گئی ولایت بھی گئی یہاں بھی یہی مفہوم ارشاد ہوا ہے کہ تمہیں میری ذات کی معیت نصیب رہے گی مگر شرط یہ ہے کہ تم نماز کو قائم رکھو گے غالبا نماز ادا کرنے اور نماز قائم کرنے میں فرق یہ ہے کہ ادا کرنا صرف اپنی ذات تک ہے اور اقامت سے مراد معاشرے میں ماحول میں اپنے اردگرد گھر میں بچوں میں جہاں جہاں رسائی ہو تمام کو ادا کرانے کی کوشش اقامت سے مراد معاشرے میں ماحول میں اپنے اردگرد گھر میں بچوں میں جہاں جہاں رسائی ہو تمام کو ادا کرانے کی کوشش اقامت کہلائے گی جس کا حکم دیا جا رہا ہے یا دوسرے لفظوں میں شرط ولایت ٹھہرائی جا رہی ہے اور زکوۃ ادا کرتے رہوگے کہ یہ بھی فریضہ ہے جس کا بہت کم اہتمام ہوتا ہے حق یہ ہے کہ جس مال پر زکوۃ واجب ہو اگر شرائط پوری ہوتی ہوں تو پورا پورا حساب کرکے نہ صرف دے دی جائے بلکہ مستحقین تک پہنچائی جائے ہاں جو حکومت زبردستی کاٹ لیتی ہے اسے شمار کرلیا جائے کہ وہاں انسان کا بس نہیں اسے مستحقین تک پہنچانے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے۔ تیسری شرط یہ ہے کہ بنی اسرائیل میں تو مسلسل انبیاء تشریف لائیں گے تو تمہیں میرے رسولوں کے ساتھ ایمان لانا ہوگا یہ نہ ہو کہ کسی نئے نبی کا زمانہ پاؤ تو اس کا انکار بیٹھو اور کافر شمار ہونے لگو اور رسولوں کے ساتھ ایمان کی دلیل ان کے مشن میں اپنی حیثیت کے مطابق ہاتھ بٹانا عقائد میں اعمال میں معاشرے کی اصلاح کا جو عظیم کام اللہ کے رسولوں کے ذمہ ہوتا ہے اس میں ان کی مدد کرنا ورنہ خالی دعوے کرکے خود بھی عمل نہ کرسکنا یا اپنی ذات کو بھی آمادہ نہ کرسکنا در اصل رسالت کے ساتھ ایمان کی نفی کرنے کے برابر ہے اور ساتھ تم صدقاتِ نافلہ بھی دیتے رہے اپنی کوششوں کے ساتھ اپنے اعمال کو بھی اور اپنے مال کو بھی زکوۃ کے علاوہ بھی ترویج دین کی خاطر خرچ کرتے رہے۔ یہ غالباً چار بنیادی شرائط ہوگئیں جن کے گرد پوری انسانی زندگی گھومتی ہے۔ عبادات ، عقائد ، معاملات اور اصلاح معاشرہ کے لیے جدوجہد۔ اگر تم اس پر قائم رہو تو میں ذاتی طور پر تمہارے ساتھ ہوں۔ تمہیں کام مشکل نظر آئے گا۔ مگر جب مستقل مزاجی سے کرنا چاہوگے تو ہوجائے گا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اور زائد از ضرور رقم کو بھی عیاشی پہ خرچ کرنے کی بجائے اللہ کی راہ میں اور دین کی خدمت میں اور اصلاحی اور رفاہی کاموں میں لگاؤگے تو بحیثیت انسان جو کمزوری رہ جائے گی معاف کردوں گا اور تمہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے تابع نہریں چلتی ہیں یعنی ابدی اور دائمی راحتیں نصیب ہوں گی لیکن اب اتنی تفصیل سے بات ہوجانے کے بعد بھی جو کفر کرے گا تو اس کے گمراہ ہونے میں کیا کسر رہ گئی اور اس کی تباہی میں کیا باقی ہے اب انہوں نے وعدہ خلافی کی اور عہد توڑ دیا تو ہم نے ان پر سزائیں مسلط کردیں۔ اول ، لعنھم۔ انہیں رحمت سے محروم کردیا اور طرح طرح کے عذاب ان پر وارد ہوئے بیماریوں کی صورت میں غرق ہونے کی صورت میں آسمان سے آگ برسی اور کبھی پتھر کبھی کسی ظالم بادشاہ نے قتل کردیا اور کبھی کوئی اور مصیبت ٹوٹ پڑی دوسری بات یہ ہوئی ، کہ رحمت سے محرومی کی وجہ سے ہم نے ان کے دلوں کو سخت کردیا یعنی ولایت سے جو شخص معزول و محروم ہوتا ہے وہ دو طرح کے عذابوں میں مبتلا ہوجاتا ہے ایک جسمانی اور مادی ایذاء بشرطیکہ وہ ایذا ہو باعتبار اپنے نتیجہ کے۔ اور دوسرے دل تباہ ہوجاتا ہے سخت ہوجاتا ہے سیاہ ہوجاتا ہے اور الٹ جاتا ہے برائی کو پسند کرنے لگتا ہے اور نیکی سے گھبراتا ہے جیسے ان کے جب دل تباہ ہوئے تو انہوں نے اللہ کی کتابوں میں ردوبدل شروع کردیا اور تحریف کردی۔ چند سکوں کے لیے یا وقت اقتدار کے لیے کبھی الفاظ بدل دئیے اور کبھی معانی بدل دئیے اور جو طریقہ اللہ سے برکات اور فیوضات حاصل کرنے کا سکھایا گیا تھا وہ بھول گئے یعنی دل کے تباہ ہونے سے روحانی برکات کا سارا نظام ہی تباہ ہو کر رہ گیا چناچہ آپ ہر روز ان کے کسی نہ کسی فریب ہی کی بات سنتے ہوں گے یہ کوئی نہ کوئی دھوکہ ہی کرتے ہوں گے کہاں نیکی میں اقوام عالم کی قیادت و سیادت اور کہاں چند ٹکڑوں کے لیے دھوکے فریب جھوٹ بندوں کے ساتھ خدا کے ساتھ ، اللہ کی کتاب کے ساتھ ہاں سوائے چند خوش نصیبوں کے جو مختص رہے تو انہیں آپ ﷺ پر ایمان بھی نصیب ہوگیا لیکن باوجود ان سب خرابیوں کے آپ ان سے درگذر کا معاملہ فرمائیے ان کا اپنا کردار ہے آپ کا اپنا مقام ہے سو ان کی خرابیوں کو نظر انداز فرماتے ہوئے ان تک اللہ کا پیغام پہنچاتے رہئے کہ اللہ احسان کرنے والوں کو ہی پسند کرتے ہیں ایسے لوگوں کو جو سینہ چیر کر سامنے رکھ دیں اور ساری قوت حکم بجا لانے پہ صرف کردیں وہی اللہ کو بھی پسند ہیں اور یہ جو اپنے نصرانی ہونے کے مدعی ہیں ان سے بھی عہد لیا تھا ان کے آباؤ اجداد کی طرح اور انہوں نے بھی اپنے پیشروؤں کی طرح بھلا دیا سو اس کی سزا انہیں ان دو سزاؤں کے ساتھ مزید یہ ملی کہ مذہب کی کئی شاخیں ہوگئیں جو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں اور یہ قیامت تک ایک دوسرے سے بخل اور دشمنی ہی کرتے رہیں گے حتی کہ اللہ ہی انہیں احساس دلائیں گے کہ یہ کیا کرتے رہے اور ان کا کردار کیا رہا ہے یعنی قیامت کو انہیں ان کے اعمال کا پتہ چلے گا اے اہل کتاب ! حق بات یہ ہے کہ ہمارا رسول حضرت محمد ﷺ تشریف لاچکا جو ساری انسانیت کے لیے مبعوث ہوا ہے وہی تمہاری طرف بھی اللہ کا رسول ہے اور اس کی نبوت کی بہت دلیلوں سے ایک دلیل یہ بھی ہے کہ خود اپنی کتاب میں سے بعض حقائق جو تم نے چھپا رکھے ہیں چونکہ معاشرے کو ان کی ضرورت ہے آپ ظاہر فرما دیتے ہیں حالانکہ آپ نے کسی سے بھی کوئی کتاب وغیرہ کبھی نہیں پڑھی اور بہت سی باتیں جن کا بتانا ضروری نہ ہو بلکہ محض تمہاری رسوائی ہوتی ہو ان سے در گذر فرماتے ہیں۔ یہ آپ کا اخلاق کریمانہ بھی دلیل نبوت ہے اور پھر آپ ﷺ کے ہمرکاب تو روشنیاں سفر کرتی ہیں کہ کتاب لائے ہیں وہ بھی نور اور ہدایت ہے آپ کا وجود عالی بذات خود نور ہدایت ہے اخلاق کریمانہ نور ہدایت ہے آپ کے علوم نور ہدایت اور آپ کے پاس کتاب وہ بھی روشن روشن ، جو انسان بھی اللہ کی رضا کا اور اس کی خوشنودی کا طالب ہو اللہ کریم اسے اسی رسول اور اسی کتاب کے ذریعہ سے سلامتی کے راستوں پہ پہنچا دیتے ہیں اور انہیں تاریکیوں سے چھین لیتے ہیں اپنی قوت کے ساتھ اندھیروں سے نکال لیتے ہیں اور روشنی میں پہنچا دیتے ہیں یعنی برائی سے ہٹا کر نیکی پر لگا دیتے ہیں اور انہیں سیدھے راستے پہ چلنے کی توفیق ارزاں فرماتے ہیں آخرت اور بخشش کی راہیں ان پہ آسان فرما دیتے ہیں یہ رضائے الہی کی دلیل ہے اور اسی کو ولایت کہا جاتا ہے کہ نیکی کی توفیق ارزاں ہوجائے۔ جو لوگ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو جو خود حضرت مریم کے بیٹے ہیں اللہ مانتے ہیں ان کے کفر مٰں تو کوئی شبہ نہیں عقل کے بھی اندھے ہیں کہ جو انسان پیدائش کے وقت یا اس سے پہلے ماں کے پیٹ میں کس قدر محتاج ہوتا ہے وہ خدا کیسے ہوسکتا ہے جو پیدا ہوسکتا ہے مر بھی تو سکتا ہے پھر پیدا ہونا خود اس بات کی دلیل ہے کہ پیدا کرنے والا کوئی اور ہے اب ان ہی سے پوچھیے اللہ جس نے مسیح (علیہ السلام) ہی کو نہیں ان کی والدہ کو بھی پیدا فرمایا تھا اگر انہیں موت دینا چاہے تو بھلا اسے کون روک سکے گا ؟ یا روئے زمین پر بسنے والے تمام ذوی الارواح کو موت دے دے تو کون ہے جو اس کا ہاتھ پکڑ سکتا ہے کوئی نہیں ، چناچہ حضرت مریم واقعی فوت ہوچکی ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) بھی نزول کے بعد فوت ہوں گے کیونکہ ارض و سماء کی حکومت و پادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے یعنی سب پر اسی کا حکم چلتا ہے اور جو ان کے علاوہ ہے اس پر بھی حکمران وہی ہے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی تخلیق اگر والد کے بغیر ہوئی تو یہ الوہیت کی دلیل تو نہیں بن سکتی کہ ہوئے تو پھر بھی مخلوق ہی اور اللہ قادر ہے جس طرح چاہے پیدا کرے اگر وہ بندوں کو کھیتوں میں اگانا چاہتا تو بھی کوئی اسے روکنے والا نہ تھا عیسیٰ (علیہ السلام) کے والد نہ تھے آدم (علیہ السلام) کی والدہ تھیں نہ والد۔ وہ جیسے چاہے پیدا کرے کہ ہر چیز پہ قادر ہے۔ یہ یہود و نصاری کہتے ہیں ہم خود سارے کے سارے سرے سے اولاد ہی اللہ کی ہیں اور اللہ کو بڑے محبوب ہیں ذرا ان کی بات سنیے اور حالات ملاحظہ فرمائیے کہ دل سیاہ عقائد تباہ اعمال برباد ظالم سود خور اور بدکار اور انجام کار کافر اور جہنم کے رہنے والے کیا اگر اللہ کی اولاد ہوتی تو یہی حالت ہوتی اور اس میں یہی اوصاف ہوتے وہ تو لاشریک ہے احد ہے اجزا سے پاک ہے اور اولاد تو والد کا جز ہوتی ہے پھر تمہارے عقائد اور کرتوتوں پر اخروی سزا کی وعید بار بار کیوں۔ اصل بات یہ ہے تم بھی عام انسان ہو جیسے دوسری مخلوق ہے تم بھی ہو اب اللہ کی مرضٰ کہ معاف کردے اور نیکی کتوفیق ارزاں فرما دے یا جسے چاہے اس کے گناہوں اور خطاؤں پہ عذاب کرے کہ ارض و سماء اور اس کے ماسوا پہ حکومت اسی ذات وحدہ لاشریک کی ہے اور وہی ہر چیز اور ہر نفس کا خالق بھی ہے اور سب نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا بھی ہے۔ اے اہل کتاب ! ہمارے رسول ﷺ تمہارے پاس ایسے حال میں تشریف لائے ہیں کہ عرصہ دراز سے کوئی نبی معبوث نہیں ہوا تھا۔ علماء فرماتے ہیں کہ پہلے دین کی کچھ نہ کچھ اساس ہوتی تھی کہ دوسرا نبی مبعوث ہوجاتا تھا۔ مگر عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد چھو سو سال کا عرصہ آپ ﷺ کی بعثت تک کوئی نبی مبعوث نہ ہوا۔ اسی کو عہد فترت یعنی ایسا زمانہ زمانہ جس میں تعلیمات نبوت منقطع ہوگئی تھیں کہا جاتا ہے ایسے زمانے میں جہاں نور نبوت یا دین اسلام کی تبلیغ نہ پہنچی ہو وہاں دین عیسوی یا موسوی ہو کسی بھی دین کے نام پر رسومات رہی سہی ان پر کار بند رہنے والا بھی نجات پا جائے گا بشرطیکہ شرک میں مبتلا نہ ہوگیا کہ توحید باری پہ تو ذرہ ذرہ اور پتا پتا گواہی دے رہا ہے تو ارشاد ہوتا ہے کہ یہی دیکھ لو ! صدیوں کے انقطاع نے مخلوق کو کس قدر گمراہ اور سچائی سے دور کردیا تھا۔ لوگ کتنے جاہل تو ہم پرستی اور برائیوں میں مبتلا تھے انسانیت کی تھی ایک جان بلب مریض ، دیکھو ! میرے حبیب ﷺ کا کارنامہ کہ اس لاعلاج مریض کو کیسی صحت نصیب ہوئی کہ ایک بندے کے ہاتھوں پورا عہد پورا زمانہ ، پور انسانیت سدھر گئی پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی کہ کل روز حشر کہو ہمیں تو کوئی سیدھے راستہ پر چلانے یا برے راستے سے روکنے کو آیا ہی نہیں۔ ایک عالم سدھر گیا اور تمہیں خبر نہ ہوئی تم ایسے بد نصیب ہو کہ ابھی مخالفت کی سوچ رہے ہو یہی وہ آنے والا تھا جو تشریف لاچکا بشیر بھی یہی ہے اور نذیر بھی یہی ہستی ہے۔ اللہ کریم نے نے پوری انسانیت کی ہدایت کے لیے سارے زمانوں اور سارے ملکوں میں اسی کا پیغام ، پیغام حق قرار دیا ہے جو انشاء اللہ پہنچے گا بھی اور غالب بھی ہوگا کہ اللہ ہر چیز پہ قادر ہے۔
Top