Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 12
وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۚ وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا١ؕ وَ قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْ١ؕ لَئِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اَخَذَ اللّٰهُ
: اللہ نے لیا
مِيْثَاقَ
: عہد
بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
وَبَعَثْنَا
: اور ہم نے مقرر کیے
مِنْهُمُ
: ان سے
اثْنَيْ عَشَرَ
: بارہ
نَقِيْبًا
: سردار
وَقَالَ
: اور کہا
اللّٰهُ
: اللہ
اِنِّىْ مَعَكُمْ
: بیشک میں تمہارے ساتھ
لَئِنْ
: اگر
اَقَمْتُمُ
: نماز قائم رکھو گے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَيْتُمُ
: اور دیتے رہو گے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَاٰمَنْتُمْ
: اور ایمان لاؤ گے
بِرُسُلِيْ
: میرے رسولوں پر
وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ
: اور ان کی مدد کرو گے
وَاَقْرَضْتُمُ
: اور قرض دو گے
اللّٰهَ
: اللہ
قَرْضًا
: قرض
حَسَنًا
: حسنہ
لَّاُكَفِّرَنَّ
: میں ضرور دور کروں گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہارے گناہ
وَلَاُدْخِلَنَّكُمْ
: اور ضرور داخل کردوں گا تمہیں
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا
: ان کے نیچے
الْاَنْھٰرُ
: نہریں
فَمَنْ
: پھر جو۔ جس
كَفَرَ
: کفر کیا
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَقَدْ ضَلَّ
: بیشک گمراہ ہوا
سَوَآءَ
: سیدھا
السَّبِيْلِ
: راستہ
اور لے چکا ہے اللہ عہد بنی اسرائیل سے اور مقرر کئے ہم نے ان میں سے بارہ سردار اور کہا اللہ نے میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم قائم رکھو گے نماز اور دیتے رہو گے زکوٰة اور یقین لاؤ گے میرے رسولوں پر اور مدد کرو گے ان کی اور قرض دو گے اللہ کو اچھی طرح کا قرض تو البتہ دور کردوں گا میں تم سے گناہ تمہارے اور داخل کردوں گا تم کو باغوں میں کہ جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں پھر جو کوئی کافر ہوا تم میں سے اس کے بعد تو وہ بیشک گمراہ ہوا سیدھے راستے سے۔
اس آیت میں مسلمانوں سے عہد و میثاق لینے اور ان کے ایفاء عہد پر دنیا و آخرت میں اس کے بیش بہا نتائج کا ذکر کرنے کے بعد معاملہ کا دوسرا رخ سامنے لانے کے لئے دوسری آیت میں یہ بتلایا گیا ہے کہ یہ عہد و میثاق لینا صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص نہیں، بلکہ ان سے پہلے دوسری امتوں سے بھی اسی قسم کے میثاق لئے گئے تھے۔ مگر وہ اپنے عہد و میثاق میں پورے نہ اترے۔ اس لئے ان پر طرح طرح کے عذاب مسلط کئے گئے۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے بھی ایک عہد لیا تھا۔ اور ان سے عہد لینے کی یہ صورت اختیار کی گئی تھی کہ پوری قوم بنی اسرائیل جو بارہ خاندانوں پر مشتمل تھی انہیں سے ہر خاندان سے ایک سردار چنا گیا، اور ہر خاندان کی طرف سے اس کے سردار نے ذمہ داری اٹھائی کہ میں اور میرا پورا خاندان اس میثاق الہٰی کی پابندی کرے گا۔ اس طرح ان بارہ سرداروں نے پوری قوم بنی اسرائیل کی ذمہ داری لے لی۔ ان کے ذمہ یہ تھا کہ خود بھی اس میثاق کی پابندی کریں اور اپنے خاندان سے بھی کرائیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عزت و فضیلت کے معاملہ میں اسلام کا اصل اصول تو یہ ہے کہ
بندہ عشق شدی ترک نسب کن جامی
کہ دریں راہ فلاں بن فلاں چیزے نیست
رسول کریم ﷺ نے حجة الوداع کے تاریخی خطبہ میں پوری وضاحت کے ساتھ اس کا اعلان فرمادیا ہے کہ اسلام میں عرب و عجم، کالے گورے اور اونچی نیچی ذات، پات کا کوئی اعتبار نہیں۔ جو اسلام میں داخل ہوگیا وہ سارے مسلمانوں کا بھائی ہوگیا۔ حسب، نسب، رنگ، وطن، زبان کے امتیازات جو جاہلیت کے بت تھے ان سب کو اسلام نے توڑ ڈالا، لیکن اس کے معنیٰ یہ نہیں کہ انتظامی معاملات میں نظم قائم رکھنے کے لئے بھی خاندانی خصوصیات کا لحاظ نہ کیا جائے۔ یہ فطری امر ہے کہ ایک خاندان کے لوگ اپنے خاندان کے جانے پہچانے آدمی پر بہ نسبت دوسروں کے زیادہ اعتماد کرسکتے ہیں۔ اور یہ شخص ان کی پوری نفسیات سے واقف ہونے کی بنا پر ان کے جذبات و خیالات کی زیادہ رعایت کرسکتا ہے۔ اسی حکمت عملی پر مبنی تھا کہ بنی اسرائیل کے بارہ خاندانوں سے جب عہد لیا گیا تو ہر خاندان کے ایک ایک سردار کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
اور اسی انتظامی مصلحت اور مکمل اطمینان و سکون کی رعایت اس وقت بھی کی گئی جب کہ قوم بنی اسرائیل پانی نہ ہونے کی وجہ سے سخت اضطراب میں تھی۔ حضرت موسیٰ ؑ نے دعا کی اور بح کے لئے علیحدہ علیحدہ جاری کر دئے۔
سورة اعراف میں قرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کے اس احسان عظیم کا اس طرح ذکر فرمایا ہے۔
وقطعنہم اثنتی عشرة اسباطا امما اور فانبجست منہ اثنتا عشرة عینا
ہم نے بانٹ دیئے ان کے بارہ خاندان بارہ جماعتوں میں۔ پھر پھوٹ نکلے پتھر سے بارہ چشمے (ہر ایک خاندان کے لئے جدا جدا)۔
اور یہ بارہ کا عدد بھی کچھ عجیب خصوصیات اور مقبولیت رکھتا ہے۔
جس وقت انصار مدینہ رسول کریم ﷺ کو مدینہ کے لئے دعوت دینے کے لیے حاضر ہوئے اور آپ ﷺ نے ان سے بذریعہ بیعت معاہدہ لیا تو اس معاہدہ میں بھی انصار کے بارہ سرداروں نے ذمہ داری لے کر آنحضرت ﷺ کے دست مبارک پر بیعت کی تھی ان میں تین سردار قبیلہ اوس کے اور نو قبیلہ خزرج کے تھے (ابن کثیر)۔
اور صحیحین میں حضرت جابر بن سمرة ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کا کام اور نظام اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک کہ بارہ خلیفہ ان کی قیادت کریں گے۔ امام ابن کثیر نے اس روایت کو نقل کرکے فرمایا کہ اس حدیث کے کسی لفظ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ بارہ امام یکے بعد دیگرے مسلسل ہوں گے۔ بلکہ ان کے درمیان فاصلہ بھی ہوسکتا ہے۔ چناچہ چار خلفاء صدیق اکبر، فاروق اعظم، عثمان غنی، علی المرتضیٰ ؓ مسلسل ہوئے اور درمیان کی کچھ مدت کے بعد پھر حضرت عمر بن عبد العزیز باجماع خلیفہ برحق مانے گئے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ بنی اسرائیل سے معاہدہ لینے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارہ خاندانوں کے بارہ سرداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سے ارشاد فرمایاانی معکم یعنی میں تمہارے ساتھ ہوں۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تم نے میثاق کی پابندی کی اور دوسروں سے پابندی کرانے کا عزم کیا تو میری امداد و نصرت تمہارے ساتھ ہوگی۔ اس کے بعد آیت مذکورہ میں اس میثاق کی چند اہم دفعات اور بنی اسرائیل کی عہد شکنی اور ان پر عذاب الہٰی کا ذکر ہے۔
میثاق کی دفعات کا ذکر کرنے سے پہلے ایک جملہ یہ ارشاد فرمایا کہانی معکم جس میں دو باتیں بتلا دی گئیں ہیں۔ ایک یہ کہ اگر میثاق پر قائم رہے تو میری امداد تمہارے ساتھ رہے گی اور تم ہر قدم پر اس کا مشاہدہ کرو گے۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ ہر وقت اور ہر جگہ تمہارے ساتھ ہے، اور اس میثاق کی نگرانی فرما رہا ہے، تمہارا کوئی عزم و ارادہ اور فکر و خیال یا حرکت و عمل اس کے علم سے باہر نہیں ہے۔ وہ تمہاری خلوتوں کے رازوں کو بھی دیکھتا اور سنتا ہے۔ وہ تمہارے دلوں کی نیتوں اور ارادوں سے بھی واقف ہے۔ میثاق کی خلاف ورزی کرکے تم کسی طرح بھی اس کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔ اس کے بعد میثاق کی دفعات میں سب سے پہلے اقامت صلوة کا ذکر ہے۔ اور پھر اداء زکوٰة کا۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز اور زکوٰة کے فرائض اسلام سے پہلے حضرت موسیٰ ؑ کی قوم پر بھی عائد تھے۔ اور دوسرے قرآنی اشارات و روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ فرائض صرف بنی اسرائیل ہی کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر پیغمبر اور ہر شریعت میں ہمیشہ عائد رہے ہیں۔ تیسرا نمبر میثاق میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سب رسولوں پر ایمان لائیں اور ان کے مقصد رشدو ہدایت میں ان کی امداد کریں۔
بنی اسرائیل میں چونکہ بہت سے رسول آنے والے تھے، اس لئے ان کو خصوصیت سے اس کی تاکید فرمائی گئی اور اگرچہ ایمانیات کا درجہ عملیات، نماز، زکوٰة سے رتبةً مقدم ہے۔ مگر میثاق میں مقدم اس کو رکھا گیا جس پر بالفعل عمل کرنا تھا۔ آنے والے رسول تو بعد میں آئیں گے، ان پر ایمان لانے اور ان کی امداد کرنے کا وقوع بھی بعد میں ہونے والا تھا اس لئے اس کو موخر بیان فرمایا گیا۔
چوتھا نمبر میثاق میں یہ ہے کہاقرضتم اللّٰہ قرضاً حسناً (یعنی تم اللہ تعالیٰ کو قرض دو ، اچھی طرح کا قرض)۔ اچھی طرح کے قرض کا مطلب یہ ہے کہ اخلاص کے ساتھ ہو، کوئی دنیوی غرض اس میں شامل نہ ہو، اور اللہ کی راہ میں اپنی محبوب چیز خرچ کرے۔ ردّی اور بیکار چیزیں دے کر نہ ٹالے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کو قرض دینے سے اس لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ قرض کا بدلہ قانوناً و عرفاً اور اخلاقاً واجب الاداء سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ یقین کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں خرچ کریں کہ اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔
اور زکوٰة فرض کا ذکر مستقلاً کرنے کے بعد اس جگہ قرض حسن کا ذکر یہ بتلا رہا ہے کہ اس سے مراد زکوٰة کے علاوہ دوسرے صدقات و خیرات ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمان صرف زکوٰة ادا کرکے ساری مالی ذمہ داریوں سے سبکدوش نہیں ہوجاتا۔ زکوٰة کے علاوہ بھی کچھ اور مالی حقوق انسان کے ذمہ لازم ہیں۔ کسی جگہ مسجد نہیں تو تعمیر مسجد اور دینی تعلیم کے لئے حکومت متکفل نہیں ہے تو دینی تعلیم کا انتظام مسلمانوں ہی پر لازم ہے۔ فرق اتنا ہے کہ زکوٰة فرض عین اور یہ فرض کفایہ ہے
فرض کفایہ کے معنیٰ یہ ہیں کہ قوم کے چند افراد یا کسی جماعت نے ان ضرورتوں کو پورا کردیا تو دوسرے مسلمان سبکدوش ہوجاتے ہیں اور اگر کسی نے بھی نہ کیا تو سب گنہگار ہوتے ہیں۔ آج کل دینی تعلیم اور اس کے مدارس جس کسمپرسی اور بےکسی کے عالم میں ہیں ان کو وہی لوگ جانتے ہیں، جنہوں نے اس کو دین کی اہم خدمت سمجھ کر قائم کیا ہوا ہے۔ زکوٰة ادا کرنے کی حد تک مسلمان جانتے ہیں کہ ہمارے ذمہ فرض ہے۔ اور یہ جاننے کے باوجود بہت کم افراد ہیں جو زکوٰة ادا کرتے ہیں۔ اور ادا کرنے والوں میں بھی بہت کم افراد ہیں جو پورا حساب کرکے پوری زکوٰة ادا کرتے ہیں، اور جو خال خال پوری زکوٰة ادا کرنے والے بھی ہیں تو وہ بالکل یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اب ہمارے ذمہ اور کچھ نہیں۔ ان کے سامنے مسجد کی ضرورت آئے تو زکوٰة کا مال پیش کرتے ہیں اور دینی مدارس کی ضرورت پیش آئے تو صرف زکوٰة کا مال دیا جاتا ہے، حالانکہ یہ فرائض زکوٰة کے علاوہ مسلمانوں پر عائد ہیں اور قرآن کریم کی اس آیت اور اس کی امثال بہت سی آیات نے اس کو واضح کردیا ہے۔
میثاق کی اہم دفعات بیان کرنے کے بعد بھی یہ بتلا دیا کہ اگر تم نے میثاق کی پابندی کی تو اس کی جزاء یہ ہوگی کہ تمہارے پچھلے گناہ بھی معاف کر دئے جائیں گے اور دائمی راحت و عافیت کی بےمثال جنت میں رکھا جائے گا اور آخر میں یہ بھی بتلا دیا کہ ان تمام واضح بیانات و ارشادات کے بعد بھی اگر کسی نے کفر و سرکشی اختیار کی تو وہ ایک صاف سیدھی راہ چھوڑ کر اپنے ہاتھوں تباہی کے گڑھے میں جاگرا۔۔
Top