Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 28
بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُوْا یُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ بَدَا لَهُمْ : ظاہر ہوگیا ان پر مَّا : جو كَانُوْا يُخْفُوْنَ : وہ چھپاتے تھے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَوْ : اور اگر رُدُّوْا : واپس بھیجے جائیں لَعَادُوْا : تو پھر کرنے لگیں لِمَا نُهُوْا : وہی روکے گئے عَنْهُ : اس سے و : اور َاِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے
ہاں، اب وہ چیز ان پر ظاہر ہو کر رہی جسے اس سے پہلے وہ چھپاتے تھے۔ اور اگر (دنیا میں) واپس بھیج دیئے جائیں تو پھر بھی وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور یقینا یہ جھوٹے ہیں۔
[12] اس سے پہلے آیات 23-22 میں مذکور ہوچکا ہے کہ مشرکین سے جب پوچھا جائے گا کہ تمہارے شریک کہاں ہیں تو وہ اپنا کفر چھپائیں گے اور قسم کھا کر کہیں گے کہ ہم مشرک نہ تھے۔ لیکن جب دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں گے تو اقرار جرم کرلیں گے اور اس طرح ان کا کفر ظاہر ہوجائے گا۔ [13] یعنی مشاہدہ عذاب پر بھی ان کی توبہ مخلصانہ نہیں محض جان بچانے کو ہے۔ یہ اگر دنیا میں واپس بھیج دیئے جائیں تو بدی اور شرارت کی جو قوتیں ان میں ہیں پھر انہی کو کام میں لائیں گے اور جس مصیبت سے گھبرا کر واپس جانے کی تمنا کر رہے ہیں اسے خواب و خیال کی طرح فراموش کردیں گے جیسا کہ بسا اوقات دنیوی مصائب میں پھنس کر آدمی انابت و توبہ اختیار کرلیتا ہے پھر جہاں چند روز گزرے اور مصیبت ٹل گئی تو کچھ بھی یاد نہیں رہتا کہ کیا عہد و پیمان کئے تھے۔
Top