Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 12
وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۚ وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا١ؕ وَ قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْ١ؕ لَئِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اَخَذَ اللّٰهُ
: اللہ نے لیا
مِيْثَاقَ
: عہد
بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
وَبَعَثْنَا
: اور ہم نے مقرر کیے
مِنْهُمُ
: ان سے
اثْنَيْ عَشَرَ
: بارہ
نَقِيْبًا
: سردار
وَقَالَ
: اور کہا
اللّٰهُ
: اللہ
اِنِّىْ مَعَكُمْ
: بیشک میں تمہارے ساتھ
لَئِنْ
: اگر
اَقَمْتُمُ
: نماز قائم رکھو گے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَيْتُمُ
: اور دیتے رہو گے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَاٰمَنْتُمْ
: اور ایمان لاؤ گے
بِرُسُلِيْ
: میرے رسولوں پر
وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ
: اور ان کی مدد کرو گے
وَاَقْرَضْتُمُ
: اور قرض دو گے
اللّٰهَ
: اللہ
قَرْضًا
: قرض
حَسَنًا
: حسنہ
لَّاُكَفِّرَنَّ
: میں ضرور دور کروں گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہارے گناہ
وَلَاُدْخِلَنَّكُمْ
: اور ضرور داخل کردوں گا تمہیں
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا
: ان کے نیچے
الْاَنْھٰرُ
: نہریں
فَمَنْ
: پھر جو۔ جس
كَفَرَ
: کفر کیا
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَقَدْ ضَلَّ
: بیشک گمراہ ہوا
سَوَآءَ
: سیدھا
السَّبِيْلِ
: راستہ
اللہ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان میں بارہ نقیب مقرر کئے تھے ، اور ان سے کہا تھا کہ ” میں تمہارے ساتھ ہوں ، اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوۃ دی اور میرے رسولوں کو مانا اور ان کی مدد کی اور اپنے خدا کو اچھا قرض دیتے رہے تو یقین رکھو کہ میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کر دوں گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی مگر اس کے بعد جس نے تم میں سے کفر کی روش اختیار کی تو درحقیقت اس نے سواء السبیل گم کردی ۔
(آیت) ” نمبر 12 تا 14 ۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا وہ دو فریقوں کے درمیان معاہدہ تھا ۔ اس معاہدے کی عبارت شرط اور جزائے شرط کے انداز میں تھی ۔ قرآن کریم نے اس معاہدے کی شرط اور اجزاء کو بعینہ نقل کیا ہے ۔ یہ اصل عبارت عہد کے حالات اور واقعہ عقد کے ذکر کے بعد دی گئی ہے ۔ یہ عہد اللہ تعالیٰ اور بنی اسرائیل کے 12 نمائندوں کے درمیان ہوا تھا ۔ یہ نمائندے بنی اسرائیل کے 12 قبائل کے نمائندے تھے ۔ یہ 12 قبائل حضرت یعقوب (علیہ السلام) (جن کا نام اسرائیل تھا) کے پوتے اور ان کی اولاد تھے ۔ ان نمائندوں کی تعداد 12 تھی اور اس معاہدے کی عبارت یہ تھی : (آیت) ” ً وَقَالَ اللّہُ إِنِّیْ مَعَکُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَۃَ وَآتَیْْتُمُ الزَّکَاۃَ وَآمَنتُم بِرُسُلِیْ وَعَزَّرْتُمُوہُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللّہَ قَرْضاً حَسَناً لَّأُکَفِّرَنَّ عَنکُمْ سَیِّئَاتِکُمْ وَلأُدْخِلَنَّکُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِن تَحْتِہَا الأَنْہَارُ فَمَن کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ مِنکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِیْلِ (12) ” اور ان سے کہا تھا کہ ” میں تمہارے ساتھ ہوں ، اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوۃ دی اور میرے رسولوں کو مانا اور ان کی مدد کی اور اپنے خدا کو اچھا قرض دیتے رہے تو یقین رکھو کہ میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کر دوں گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی مگر اس کے بعد جس نے تم میں سے کفر کی روش اختیار کی تو درحقیقت اس نے سواء السبیل گم کردی ۔ “ (انی معکم) میں تمہارے ساتھ ہوں ‘ کس قدر عظیم عہد ہے ۔ جس کی حمایت میں اللہ ہو ‘ اس کے خلاف کون ہو سکتا ۔ اور جو چیز بھی اس کے خلاف ہو ‘ نہ اس کی کوئی حقیقت ہوگی ‘ نہ اثر ہوگا اور جس کے ساتھ اللہ ہو اگا تو وہ ہر گز راستہ نہ بھولے گا ‘ اس لئے کہ اللہ جس کا ساتھی ہو وہ ہدایت پر ہی ہوگا ۔ پھر اللہ اس کے لئے کافی بھی ہوگا ۔ جس کے ساتھ اللہ ہو تو نہ ہو پریشان ہوگا اور نہ نامراد ہوگا کیونکہ اللہ کے ساتھ اس کی نزدیکی اور قرب اسے مطمئن کردیتا ہے اور اسے کامیاب کردیتا ہے ۔ غرض جو اللہ کا ساتھی ہو اور جس کا ساتھی اللہ ہوا تو اس کا ضامن اللہ ہوتا ہے ۔ وہ مراد کو پہنچ جاتا ہے ۔ اس مقام بلند پر اسے مزید کسی چیز کی ضرورت یا طلب نہیں رہتی ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی رفاقت کا یہ اعلان محض گپ اور مزاح میں نہیں کیا یا ان کے ساتھ کسی خاص دوستی کی وجہ سے نہیں کیا اور نہ یہ ان کی کوئی ذاتی بزرگی کا استحقاق ہے کہ جس کے نہ کوئی اسباب ہیں اور نہ اس کے لئے کچھ شرائط وقیود ہیں ۔ بلکہ یہ رفاقت ایک باقاعدہ معاہدے کے تحت طے پائی ہے ۔ یہ شرط وجزاء پر مبنی ہے ۔ وہ شرط یہ ہے کہ وہ نماز قائم کریں گے ۔ صرف نماز کی ادائیگی کافی نہیں ہے بلکہ اس کا قیام اس طرح ضروری ہے کہ اس کے پورے اصول اس کے اندر قائم ہوجائیں اور وہ اللہ اور اس کے بندے کے درمیان پورا رابطہ ہو ۔ نماز ان کے لئے ایک تہذیبی ‘ تربیتی عنصر ہو ‘ اللہ تعالیٰ کے سیدھے نظام تربیت اور نظام حیات کے مطابق ۔ اس طرح کہ یہ نماز نہیں تمام فحاشیوں سے روکتی ہو ‘ تمام برائیوں سے منع کرتی ہو اور نماز کو اس بات سے حیا آتی ہو کہ ہو فحاشی اور ناپسندیدہ افعال کے ذخیرے کے ساتھ اللہ کے دربار میں حاضر رہے ‘ منکرات لئے ہوئے ۔ اللہ نے انہیں جو رزق اور دولت دی ہے اس کا حق نعمت ادا کرتے ہوئے وہ زکوۃ کی ادائیگی باقاعدگی کے ساتھ کرتا ہو اور یہ خیال کرتا ہو کہ اصل مالک اللہ ہے اور وہ اس مال کے تصرف میں اللہ کی پیروی کر رہا ہے ۔ اس لئے کہ اللہ اصل مالک ہے اور اللہ کی مال میں لوگ بطوروکلاء اور ایجنٹ تصرفات کرتے ہیں ۔ پھر زکوۃ کی ادائیگی اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ اسلامی معاشرے کی اجتماعی ضروریات کو اس کے ذریعے پورا کیا جاسکے ۔ نیز اسلامی نظام معیشت کے اس زریں اصول کو بروئے کار لایا جاسکے کہ دولت صرف مالداروں ہی کے درمیاں گردش نہ کرتی رہے بلکہ معاشی زندگی کو اجتماعی کفالتی نظام کے اصول پر قائم کیا جائے ۔ نیز دولت کا ارتکاز چند ہاتھوں میں نہ ہو ‘ جس کی وجہ سے عام معاشرے میں کساد بازاری پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کی قوت خرید ختم ہوجاتی ہے ۔ اور جس کا آخری نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرے میں کساد بازاری پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کی قوت خرید ختم ہوجاتی ہے ۔ اور جس کا آخری نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرے کے اندر پیداواری عمل معطل ہوجاتا ہے یا کم از کم بہت ہی سست پڑجاتا ہے ۔ اس کا واضح نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک قلیل تعداد عیاشی کرتی ہے اور عوام کی کثیر تعداد مفلوک الحال رہتی ہے اور غربت کی زندگی بسر کرتی ہے ‘ جس کے نتیجے میں معاشرتی بگاڑ اور فساد پیدا ہوتا ہے اور یہ بگاڑ مختلف رنگوں میں ظاہر ہوتا ہے ۔ یہ تمام فساد ادائیگی زکوۃ سے رکتا ہے اور اس فساد کو دفع کرنے میں اسلامی نظام کا تقسیم دولت کا نظام بہت بڑا کام کرتا ہے اور اسلام اپنا اقتصادی کردار ادا کرتا ہے ۔ اللہ کے رسولوں پر ایمان ‘ تمام رسولوں پر بغیر کی تفرقہ اور جدائی کے کہ یہ سب اللہ کی طرف سے آئے ہیں اور سب کے سب اللہ کی دین لے کر آئے اور ان میں سے کسی بھی ایک کا انکار مستلزم کفر ہے ۔ کیونکہ یہ اس ذات کا انکا رہے جس نے ان سب کو بھیجا ہے ۔ یہ عہد صرف ایمان اور مجرد عقیدہ ہی نہ ہو بلکہ ایک مثبت اقرار ہو اور اس کے ساتھ عملا رسولوں کی نصرت ہو ۔ ان فرائض میں ان کے ساتھ مدد اور تعاون بھی ہو جو فرائض ان پر اللہ نے عائد کئے ہیں اور جن کو بروئے کار لانے کے لئے ان رسولوں نے اپنی زندگیوں کو وقف کردیا ہے ۔ اللہ کے دین پر ایمان لازمی تقاضا یہ ہے کہ جو لوگ دین کو قائم کرنا چاہتے ہیں ہر مومن اٹھے اور انکی بھرپور امداد کرے ۔ اس دین کو اس کرہ ارض کی کسی سرزمین پر قائم کر دے اور یہ دین لوگوں کی زندگیوں میں ایک حقیقت بن کر اٹھے ۔ اس لئے کہ اللہ کا دین محض اعتقادی تصورات کا نام نہیں ہے ‘ نہ یہ دین صرف مراسم عبادت کا نام ہے بلکہ یہ زندگی کا ایک واقعی اور عملی نظام ہے یہ ایک متعین نظام ہے جو زندگی کے تمام امور میں تصرف اور عمل کرتا ہے ۔ اور جو نظام بھی ہو اور جو منہاج بھی ہو وہ نصرت اور امداد اور تعاون کا محتاج ہوتا ہے ۔ اسے قوت کی فراہمی ضروری ہوتی ہے ۔ اس کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے تاکہ وہ قائم ہو ‘ اس کی حمایت ہو اور اسے بچایا جائے ۔ اگر ایسی صورت حال نہ ہو تو مومن نے ‘ یہ سمجھا جائے گا ‘ کہ اپنے کیے ہوئے عہد کا ایفا نہیں کیا ہے ۔ زکوۃ کے بعد اب عام انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس نے یہ عام انفاق فرض کیا ہے لیکن یہ قرض ہے ۔ حالانکہ اللہ خود تمام دولت کا مالک ہے اور وہی داتا ہے ۔ لیکن یہ اس کا فضل وکرم ہے کہ وہ اپنی دی ہوئی چیز کو اپنے لئے بطور قرض مانگتا ہے ۔ یہ تمام امور تو شرط تھے ۔ اب اس شرط کی جزاء کیا ہے ؟ پہلی جزاء یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے ۔ انسان سے خطا کا صدور خواہ مخواہ ہوتا ہے اور وہ برائی پر مائل ہوتا ہے ۔ اگرچہ وہ بہت ہی نیکوکار ہو ۔ اس کی خطاؤں کو معاف کرنا بھی اس کے لئے ایک بہت ہی بڑا انعام ہے ۔ اور اللہ کی وسیع رحمت کی وجہ سے اس کے ضعف ‘ اس کی کمزوری اور اس کے عجز و قصور کا تدارک ہوتا ہے ۔ پھر اس کی جزاء میں ایسے باغات آتے ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں اور یہ اللہ کا خالص فضل وکرم ہے ۔ کوئی انسان اللہ کے اس درجہ فضل وکرم تک محض اپنے عمل کے بل بوتے پر نہیں پہنچ سکتا ۔ یہ محض اللہ کا فضل ہے جو کسی انسان کو اس مقام تک پہنچا سکتا ہے اور یہ مقام اس وقت حاصل ہوتا ہے جب انسان اس کے لئے جدوجہد کرتا ہے ۔ جہاں تک اس کا بس چلے اور جس قدر اس کی وسعت میں ہو۔ اور عہد ومیثاق میں ایک جزئی شرط یہ بھی تھی ۔ (آیت) ” فمن کفر بعد ذلک منکم فقد ضل سوآء السبیل “۔ (5 : 12) ” مگر اس کے بعد تم میں سے جس نے کفر کی روش اختیار کی تو درحقیقت اس نے سواء السبیل گم کردی ۔ “ اس لئے اب اس کے لئے کوئی ہدایت نہ ہوگی اور نہ وہ گمراہی سے واپس ہوگا ۔ جب اس کے لئے ہدایت واضح ہو اور اس کے ساتھ معاہدہ ہوجائے اور راستہ واضح ہوجائے اور اس پر چلنے کی جزاء بھی متعین ہوجائے تو اب اس کی خلافت ورزی لازما گمراہی ہے ۔ یہ تھا اللہ تعالیٰ کا معاہدہ بنی اسرائیل کے نمائندوں کے ساتھ اور یہ پوری قوم بنی اسرائیل کے نمائندے تھے ۔ وہ سب ان کی نمائندگی پر راضی تھے ۔ اس طرح یہ میثاق گویا بنی اسرائیل کے ہر فرد کے ساتھ ہوگیا ۔ اس جماعت اور امت کے ساتھ بھی ہوگیا جو بنی اسرائیل پر مشتمل تھی لیکن ملاحظہ فرمائیں کہ بنی اسرائیل نے اس عہد کے ساتھ کیا کیا ۔ انہوں نے اپنے اللہ کے ساتھ کئے ہوئے اس عہد کو کھلے بندوں توڑ دیا ۔ انہوں نے اپنے نبیوں کو ناجائز طور پر قتل کیا ۔ انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل اور سزائے موت دلوانے کی سازش کی حالانکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے انبیاء میں سے آخری نبی تھے ۔ انہوں نے اپنی کتاب توراۃ میں تحریف کی ۔ انہوں نے اپنی شریعتوں کو بھلا دیا اور کسی بھی شریعت کو نافذ نہ کیا ۔ انہوں نے نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی بابت نہایت ہی مکارانہ ‘ معاندانہ اور غیر شریفانہ موقف اختیار کیا ۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیانت کی اور حضور ﷺ کے ساتھ کئے ہوئے معاہدوں کی خلاف ورزی کی اس لئے وہہ اللہ کی ہدایت سے نکل گئے ، ان کے دل سخت ہوگئے اور وہ اس قابل ہی نہ رہے کہ وہ ہدایت قبول کرسکیں ۔
Top