Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 88
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١ۙ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے نجات دی مِنَ الْغَمِّ : غم سے وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُْۨجِي : ہم نجات دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو غم سے نجات بخشی اور ایمان والوں کو ہم اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں
تفسیر۔ 88۔ فاستجبنالہ، جب ہم نے ان کو پکار کر سن لیا، ونجیناہ من الغم، ان اندھیروں سے نجات دی۔ ” وکذلک ننجی المومنین، ، مومنین کو بھی ہر مصیبت سے نجات دیتے ہیں۔ جب وہ ہمیں اخلاص کے ساتھ پکاریں اور مجھ ہی سے مدد طلب کریں ۔ ابن عامر ، عاصم نے ابوبکر کی روایت کے مطابق ایک نون اور جیم کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے اور یاء کے سکون کے ساتھ چونکہ ان کے مصاحف میں ایک نون کے ساتھ ہی لکھا ہوا ہے۔ نحویوں کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ ایک نون والی قرا ت درست ہے کہ نہیں وہ کہتے ہیں کہ بڑی غلطی ہے کیونکہ اگر یہ مفعول ، مالم یسم فاعلہ، ہوتا تو اس کی یاء ساکن نہ ہوتی اور لفظ مومنین مرفوع ہوتا اور ان میں سے بعض نے یہ کہا ہے ، فراء نے کہا کہ یہاں ایک اور وجہ ہے اور وہ اضمار مصدر کی وجہ سے۔ یاء ساکن ہے، نجی ، میں جیسا کہ ، بقی ، میں یاء ساکن ہے۔ قتیبی کا بیان ہے کہ جن حضرات نے ایک نون اور تشدید کے ساتھ پڑھا ہے اس صورت میں ، ننجی ، تنجیہ کے معنی میں ہوگا الایہ کہ ان دونوں میں ادغام کیا گیا۔ نون کو تخفیفا حذف کردیا گیا، لیکن نحویوں کے نزدیک نون اور جیم کا مخرج دور دور ہونے کی وجہ سے ادغام نہیں ہوسکتا جبکہ ادغام تو اس صورت میں ہوتا ہے جب دونوں قریب المخرج ہوں۔ عام قراء نے ننجی ، دونوں نون کے ساتھ پڑھا ہے ۔ انجاء کے معنی میں ہوگا اور جن لوگوں نے ایک نون کے ساتھ ذکر کیا ہے چونکہ دوسرا نون ساکن تھا اور ساکن زبان پر ظاہر نہیں، اس لیے اس کو حذف کردیا تخفیف کی وجہ سے۔ حضرت یونس بن متی کوکب پیغمبر بنایا ؟ حضرت یونس بن متی کوکب پیغمبر بنایا ؟ اس بارے میں حضرت سعید بن جبیر (رح) کی روایتابن عباس ؓ سے مروی کہ مچھلی کے پیٹ سے رہائی کے بعد حضرت یونس کو پیغمبر بنایا گیا کیون کہ سورة الصافات میں پہلے، فنبذناہ بالعراء وھوسقیم۔ کے بعد وارسلناہ الی مائۃ الف اویزیدون۔ آیا ہے اور دوسرے مفسرین کا قول ہے کہ ان کو نبوت مچھلی کے پیٹ میں جانے سے پہلے ملی۔ اس پر دلیل یہ فرمان باری ہے۔ وان یونس لمن المرسلین ، اذ ابق الی الفلک المشحون۔
Top