Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 77
فَاِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّیْۤ اِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَاِنَّهُمْ : تو بیشک وہ عَدُوٌّ لِّيْٓ : میرے دشمن اِلَّا : مگر رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کا رب
وہ میرے دشمن ہیں ؟ مگر خدائے رب العالمین (میرا دوست ہے )
77۔ فانھم عدولی، وہ میرے دشمن ہیں۔ یہاں پر ہر معبود کو اکیلاذکر کیا ہے۔ کیونکہ ان کو ہر ایک کے ساتھ دشمنی نہوتی ہے۔ سوال : بتوں کے ساتھ عداوت کا ذکر کیا ہے حالانکہ وہ تو بےجان ہیں ؟ جواب : قیامت کے دن وہ دشمن بن جائیں گے اللہ تعالیٰ نے فرمایا، سیکفرون بعبادتھم ویکون علیھم ضدا، بعض نے کہا کہ یہ میرے دشمن ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ یہ ہمارے پاس آسکتے ہیں اور نہ ہی ان کی جہت سے کوئی نفع حاصل ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ کوئی شخص نہ ان سے دشمنی مول لے سکتا ہے اونہ ہی ان کی جانب سے کوئی نفع حاصل کرسکتے ہیں۔ الارب العالمین، اس استثناء میں آئمہ کے مختلف اقوال ہیں بعض نے کہا کہ یہ استثناء منقطع ہے۔ گویا کہ یوں فرمایا کہ وہ سب میرے دشمن ہیں مگر رب العالمین کہ وہ میرادوست ہے۔ بعض اہل علم نے کہا کہ قوم ابراہیم بتوں کے ساتھ اللہ کی عبادت بھی کرتے تھے۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا، تمہارے سارے معبود سوائے رب العالمین کے میرے دشمن ہیں یایوں کہا جائے تاکہ ان کے آباء و اجداد میں سے کچھ لوگ اللہ کو مانتے ہیں اور اس کی عباد ت کرتے ہیں حسین بن فضل نے اس کا معنی بیان کیا کہ مگر وہ جو میرے رب العالمین کے پاس ہے پھر اس کے معبود ہونے کا وصف بیان کیا۔
Top