Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور جب ان کے بارے میں (عذاب کا) وعدہ پورا ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کردے گا اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں کی پر ایمان نہیں لاتے تھے
82۔ واذا وقع القول علیھم، جب ان پر عذاب آجائے گا، قتادہ نے کہا کہ اس کا معنی کیا ہے کہ جب ان پر ہمارا عذاب آجائے گا، اخرجنالھم دابۃ من لارض تکلمھم، اس کے کلام میں اختلاف ہے۔ سدی کا قول ہے کہ وہ کہے گا کہ سوائے اسلام کے سب مذاہب باطل ہیں۔ بعض نے کہا کہ اس کا کلام یہ ہوگا کہ ایک کے متعلق کہے گا یہ مومن ہے اور دوسرے کے متعلق کہے گا یہ کافر ہے۔ بعض نے کہا کہ اس کا کلام وہ ہے جو اگلی آیت میں مذکور ہے۔ ان الناس کانوا بایاتنا لایوقنون، ، مقاتل کا بیان ہے کہ وہ عربی زبان میں کلام کرے گا، اور اللہ کی طرف سے کہے گا، ان الناس کانوا بایاتنا لایوقنون۔ وہ لوگوں کو خبر دے گا، کہ اہل مکہ قرآن اور قیامت پر ایمان نہیں لائے۔ اہل کوفہ نے ، ان الناس ، الف کے فتحہ کے ساتھ ، ای بان الناس، ، اور دوسرے قراء نے کسرہ کے ساتھ جملہ مستانفہ پڑھا ہے۔ مطلب یہ ہوگا کہ خروج دابہ سے پہلے لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے۔ بعض اہل علم نے کہا کہ آیات سے مراد ہیں خروج دابہ اور دوسری علامات سے قیامت و احوال قیامت یہ سب آیات اللہ ہیں۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ خروج دابہ اس وقت ہوگا جب بھلائی کا حکم اور برائی کی ممانعت نہیں کی جائے گی۔ سعید بن جبیر ، عاصم الجحدری ، اور ابورجا ، العطاردی ، تکلمھم ، تاء کے فتحہ کے ساتھ لام کی تخفیف کے ساتھکلم سے پڑھتے ہیں بمعنی زخمی کرنا، ابوالجوزاء کا قول ہے کہ میں نیابن عباس ؓ سے پوچھا اس آیت کے متعلق، تکلمھم، او تکلم، فرمایا ہر ایک اسی طرح کرے گا، مومن بھی کلام کرے گا اور کافر بھی کلام کرے گا۔ علامات قیامت سے قبل چھ اعمال کرلو۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہی کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ چھ چیزوں سے پہلے اعمال کرو، الدخان، الدجال، ودابۃ الارض، وطلوع الشمس من مغربھا، وامر العامہ، خویصہ احدکم۔ دابۃ الارض کا خروج۔ حضرت عبداللہ بن عمرو کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے جو نشان نموادار ہوگا، وہ مغرب سے طلوع آفتاب اور دن چڑے لوگوں کے سامنے دابۃ الارض کا خروج ہوگا۔ ان میں سے جو واقعہ بھی پہلے ہوگا دوسرا عنقریب ہی اس کے بعد ہوجائے گا۔ دابۃ الارض مومن وکافر کی نشاندہی کرے گا۔ حضرت شریحہ انصاری کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ میں قیامت تک میں تین بار دابۃ الارض کا خروج ہوگا۔ ایک بار یمن سے برآمد ہوگا، جس کی شہرت صحرا میں پھیل جائے گی۔ اور قریہ، یعنی مکہ میں بھی اس کا تذکرہ پہنچ جائے گا۔ پھر ایک روز سب سے بڑی عزت و عظمت والی مسجد یعنی مسجد حرام میں لوگ جمع ہوں گے کہ دابہ دکھائی دے گا۔ راوی کا بیان ہے کہ رکن اسود سے باب بنی مخروم تک درمیان میں دکھائی دے گا، اور مسجد کے ہرگوشہ میں موجود لوگو کو دیکھے گا، لوگ اس کو دیکھ کر بکھر جائیں گے لیکن ایک جماعت اس کے سامنے جمی رہے گی، وہ سمجھ لیں گے کہ وہ اللہ سے چھوٹ کر کہیں جا نہیں سکیں گے۔ دابہ اپنے سر سے مٹی جھاڑتے ہوئے ان کی طرف سے گزرنے لگے گا، اور ان کے چہروں کو نشان زدہ کرکے ایساروشن کردے گا، جیسے چمکدار ستارے، پھر زمین کو پھاڑتا ہواچلاجائے گا، کہ اس کو پکڑنے والاپا نہیں سکے گا، اور نہ اس سے بھاگنے والاچھوٹ سکے گا، پھر کچھ لوگ اٹھ کر نماز پڑھنے لگیں گے۔ تو وہ پیچھے سے پڑے گا اور کہے گا فلاں اب تو نماز پڑھ رہا ہے پھر نمازی کے سامنے آکر اس کے چہرے پر نشان بنادے گا۔ پھر لوگ وہاں سے ہٹ کر اپنے گھروں میں چلے جائیں گے اور ساتھ ساتھ مل کر سفر کریں گے اور باہم باتوں میں شرکت کریں گے اور کافر اور مومن ایک دوسرے الگ ہوجائیں گے کافر کو کافر کہہ کر پکارا جائے گا ا ور مومن کو مومن کہہ کر پکارا جائے گا۔ حضرت ابوہریرہ سے راویت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا دابۃ برآمد ہوگا اس کے پاس موسیٰ کا عصا اور حضرت عیسیٰ کی انگشتری ہوگی مومن کے چہرے پر لاٹھی سے نشان سے چمک دار بنادے گا اور کافر کی ناک پر انگشتری کانشان بنا دے گا۔ یہاں تک کہ لوگ جمع ہوں گے تو ایک دوسرے کو کہے گا، اے مومن اور دوسرے کو کہے گا، اے کافر۔ (رواہ الترمذی) ۔ دابہ کی کیفیت۔ حضرت علی نے فرمایا وہ دابہ ایسا دابہ نہیں ہوگا، جس کی دم ہو بلکہ داڑھی والا دابہ ہوگا، گویا کہ آپ کا یہ کلام اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ آدمی ہوگا (چوپایہ نہیں) لیکن اکثر مفسرین کے نزدیک وہ دابہ ہی ہوگا۔ ابن جریج کی روایت میں ہے کہ ابن الزبیر نے دابۃ الارض کے حالات اس طرح بیان کیے ہیں ۔ اس کا سربیل جیسا ہوگا۔ اس کی آنکھیں خنزیر کی آنکھوں کی طرح ہوں گی۔ اس کے کان ہاتھی کے کان جیسے ہوں گے۔ اس کے بارہ سینگ جیسے سینگ ہوں گے۔ اس کا سینہ شیر کا سینہ ہوگا، اس کا رنگ چیتے کا رنگ ہوگا، اس کی کوکھیں بلی کی کوکھوں کی طرح ہوں گی۔ اس کی دم مینڈھے کی دم کی طرح ہوں گی، اس کی ٹانگیں اونٹ کی ٹانگوں کی طرح ہوں گی، ہر دوجوڑوں کے درمیان بارہ ہاتھ کا فاصلہ ہوگا۔ اس کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) کی لاٹھی اور سلیمان (علیہ السلام) کی انگشتری ہوگی۔ ہر مومن کے سجدہ کے مقام پر پیشانی یانک پر لاٹھی کی نوک سے نشان بنادے گا جس کی وجہ سے اس کا چہرہ جگمگا جائے گا اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی سے ہر کافر کے چہرے کو نشان زدہ کردے گا۔ جس سے اس کا چہرہ کالاہوجائے گا۔ (یہ نشان اتنے واضح ہوجائیں گے کہ) بازاروں میں لوگ خریدوفروخت کرتے وقت (ایک دوسرے کی شناخت کریں گے اور کہیں گے اے کافر، یہ چیز کتنے کی ہے۔ اے مومن اس کی کیا قیمت ہے۔ پھر دابہ لوگوں سے کہے گا اے فلاں توجنتی ہے اے فلاں تو دوزخی ہے۔ یہی معنی ہے آیت ، واذا وقع القول علیھم اخرجنا لھم دابۃ من الارض، کا، حضرت ابن عمر کا قول ہے کہ دابۃ الارض کوہ صفا کے ایک شگاف سے برآمد ہوگا۔ دابۃ کا خروج کہاں سے ہوگا۔ حضرت حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے سامنے دابۃ الارض کا تذکرہ آیا تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ وہ کہاں سے برآمد ہوگا۔ فرمایا سب سے بڑھ کر حرمت والی مسجد سے۔ اس وقت حضرت عیسیٰ طواف کررہے ہوں گے۔ مسلمان آپ کے ساتھ ہوں گے کہ قندیل کی حرکت کی طرح ان کے قدموں کے نیچے زمین مین لرزہ پیدا ہوگا اور مشرقی جانب کوہ صفا پھٹ کر اس سے دابہ برآمد ہوگا۔ سب سے پہلے اس کا سر نکلے گا، اس پر اون اور پر ہوں گے کوی پکڑنے والا اس تک پہنچ نہیں سکے گا، اور نہ بھاگنے والا اس سے چھوٹ سکے گا، وہ لوگوں پر مومن وکافرکانشان بنا دے گا، مومن کا چہرہ چمک دار ستارے کی طرح روشن ہوجائے گا، اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں وہ نشان ہوگا اور کافر کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں جو نشان ہوگاوہ کالا ہوگا اور دونوں آنکھوں کے درمیان میں کافر لکھا ہوگا۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ دابہ ایک گھاتی سے برآمد ہوگا اس کا سر بادل کو چھوئے گا، اور اس کی ٹانگیں زمین کے اندر ہوں گی باہرنکلی بھی نہ ہوں گی اور وہ نماز پڑھتے آدمی کی طرف سے گزرے گا اور کہے گا نماز کی تجھے کیا ضرورت، پھر اس کی پیشانی پر نشان بنادے گا۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ دابہ رات کو نکلے گا، اور لوگ جمع ہوکرمنی کی طرف چل رہے ہوں گے۔ سہیل بن صالح نے اپنے والد سے انہوں نے حضڑت ابوہریرہ سے انہوں نے نبی کریم سے روایت نقل کی ہے۔ فرمایا کہ اجیاد کی گھاٹی بری گھاٹی ہے۔ یہ دومرتبہ فرمایا یاتین مرتبہ ارشاد فرمایا۔ کہا گیا اے اللہ کے رسول ایسا کیوں ہے ؟ فرمایا اس سے دابہ برآمد ہوگا، اور تین چیخیں مارے گا، جن کو مشرق ومغرب کے درمیان سب سنیں گے اس کا چہرہ مرد کا چہرہ ہوگا، اور جسمانی بناوٹ پرندے کی مانند ہوگی جو اس کو دیکھے گا اس سے وہ کہے گا، اہل مکہ محمد (ﷺ ) پر اور قرآن پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
Top