Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 198
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ : جو لوگ اتَّقَوْا : ڈرتے رہے رَبَّھُمْ : اپنا رب لَھُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : اس میں نُزُلًا : مہمانی مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ : سے اللہ کے پاس وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر لِّلْاَبْرَارِ : نیک لوگوں کے لیے
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ (یہ) خدا کے ہاں سے (انکی) مہمانی ہے اور جو کچھ خدا کے ہاں ہے وہ نیکوکاروں کے لیے بہت اچھا ہے
198۔ (آیت)” لکن الذین اتقوا ربھم لھم جنت تجری میں تحتھا ۔۔۔۔۔۔ تا ۔۔۔۔۔۔۔ نزلا “۔ بدلہ اور ثواب ہے (آیت)” من عند اللہ “ تفسیر یہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے (آیت)” وما عند اللہ خیر للابرار “۔ دنیا کے فائدے سے یہ بہتر ہے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں بالاخانے میں خدمت گرامی میں حاضر ہوا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ایک کھردری چٹائی پر آرام فرما رہے ہیں سر کے نیچے چمڑے کا تکیہ ہے جس میں کھجور کے خوشے بھرے ہوئے تھے قدموں کے پاس کچھ پکا چمڑا تہہ کیا رکھا تھا ، سرہانے کچی کھال لٹک رہی تھی ، اور چٹائی کے نشان پہلو پر پڑگئے تھے میں یہ دیکھ کر رونے لگا فرمایا کس وجہ سے روتے ہو ، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کسری اور قیصر اس حالت میں ہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، فرمایا کہ تم اس پر رضا مند نہیں کہ ان کے لیے دنیا ہو اور ہمارے لیے آخرت ۔
Top