Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 38
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ : جو لوگ اتَّقَوْا : ڈرتے رہے رَبَّھُمْ : اپنا رب لَھُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : اس میں نُزُلًا : مہمانی مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ : سے اللہ کے پاس وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر لِّلْاَبْرَارِ : نیک لوگوں کے لیے
البتہ وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لیے ایسے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہ اس میں ہمشیہ رہیں گے، یہ اللہ کی طرف سے ان کے لیے پہلی میزبانی ہوگی اور جو کچھ اللہ کے پاس اس کے وفادار بندوں کے لیے ہے وہ کہیں بہتر ہے
نُزُلٌ۔ اس ضیافت و میزبانی کو کہتے ہیں جو کسی مہمان کی آمد پر سب سے پہلے پیش کی جاتی ہے اوپر کی آیات میں کمزور مظلوم مسلمانوں کی جو حوصلہ افزائی فرمائی گئی ہے اسی مضمون کی یہ مزید تائید ہے۔ مسلمانوں کو بالخصوص کمزور اور مظلوم مسلمانوں کو خطاب کر کے یہ اطمینان دلایا جا رہا ہے کہ اس وقت کفار کو ملک جو غلبہ اور زور حاصل ہے اس سے کوئی مغالطہ نہیں ہونا چاہئے۔ یہ چمک دمک محض چند روزہ ہے۔ اس کے بعد ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ نہایت برا ٹھکانا ہے۔ حقیقی اور ابدی کامیابی انہی لوگوں کے لیے ہے جو تقوی اختیار کریں گے اور تقوی پر قائم رہٰں گے۔ ان کے لیے پہلی پیشکش جو ہوگی وہ جنت کی ہوگی اور ایسے وفادار بندوں کے لیے ان کے رب کے پاس مزید جو کچھ ہے وہ ایک سے ایک بڑھ کر ہے۔
Top