Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 37
وَ اِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِیْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِ اَمْسِكْ عَلَیْكَ زَوْجَكَ وَ اتَّقِ اللّٰهَ وَ تُخْفِیْ فِیْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِیْهِ وَ تَخْشَى النَّاسَ١ۚ وَ اللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰىهُ١ؕ فَلَمَّا قَضٰى زَیْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَیْ لَا یَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآئِهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
وَاِذْ
: اور (یاد کرو) جب
تَقُوْلُ
: آپ فرماتے تھے
لِلَّذِيْٓ
: اس شخص کو
اَنْعَمَ اللّٰهُ
: اللہ نے انعام کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاَنْعَمْتَ
: اور آپ نے انعام کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
اَمْسِكْ
: روکے رکھ
عَلَيْكَ
: اپنے پاس
زَوْجَكَ
: اپنی بیوی
وَاتَّقِ اللّٰهَ
: اور ڈر اللہ سے
وَتُخْفِيْ
: اور آپ چھپاتے تھے
فِيْ نَفْسِكَ
: اپنے دل میں
مَا اللّٰهُ
: جو اللہ
مُبْدِيْهِ
: اس کو ظاہر کرنے والا
وَتَخْشَى
: اور آپ ڈرتے تھے
النَّاسَ ۚ
: لوگ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
اَنْ
: کہ
تَخْشٰىهُ ۭ
: تم اس سے ڈرو
فَلَمَّا
: پھر جب
قَضٰى
: پوری کرلی
زَيْدٌ
: زید
مِّنْهَا
: اس سے
وَطَرًا
: اپنی حاجت
زَوَّجْنٰكَهَا
: ہم نے اسے تمہارے نکاح میں دیدیا
لِكَيْ
: تاکہ
لَا يَكُوْنَ
: نہ رہے
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں
حَرَجٌ
: کوئی تنگی
فِيْٓ اَزْوَاجِ
: بیویوں میں
اَدْعِيَآئِهِمْ
: اپنے لے پالک
اِذَا
: جب وہ
قَضَوْا
: پوری کرچکیں
مِنْهُنَّ
: ان سے
وَطَرًا ۭ
: اپنی حاجت
وَكَانَ
: اور ہے
اَمْرُ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
مَفْعُوْلًا
: ہوکر رہنے والا
اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دو اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے حالانکہ خدا اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں کے لئے انکے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے) میں جب وہ ان سے (اپنی) حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا
واذ تقول للذی انعم اللہ کا شان نزول 37، واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ انعمت علیہ امسک علیک زوجک ، ایک روزرسول اللہ ﷺ کسی کام سے (حضرت زینب ؓ کی طرف) گئے ۔ زینت گوری اور قریش کی حسین ترین عورت تھیں۔ اس وقت صرف کرتہ اور دوپٹہ پہنے کھڑی تھیں ۔ حضور ﷺ کی جو نظر ان پر پڑی تو اچھی معلوم ہوئیں اور دل کو بھاگئیں ۔ فورازبان سے نکلا : سبحان اللہ ! اللہ دل کو پلٹنے والا ہے ۔ اس کے بعد لوٹ آئے۔ جب حضرت زید آئے تو ان سے حضور ﷺ نے اس بات کا تذکرہ کردیا۔ زید سمجھ گئے اور اسی وقت سے ان کے دل میں زینت کی طرف سے کراہت پیداگئی ۔ کچھ مدت بعد حضور ﷺ کی خدمت میں حاضرہو کر عرض کیا : یارسول اللہ ! (ﷺ) میں اپنی بیوی کو الگ کرنا چاہتا ہوں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا : ایسا کیوں ؟ کیا زینب کی تم کوئی ناشائستہ حرکت دیکھی ؟ زید نے کہا، نہیں ، خدا کی قسم ! میں نے ان کی طرف سے نیکی کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا مگر و ہ اپنی شرافت نسب کی وجہ سے مجھ پر اپنی بڑائی جتلاتی ہیں اور زبان سے مجھے دکھ دیتی ہیں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو اور اس کے معاملہ میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ ابن جریر نے ابوزید کی روایت سے یہ واقعہ یوں ہی بیان کیا ہے۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔ (فائدہ) یہ روایت جس کو امام بغوی (رح) نے ذکر کیا ہے اس کے متعلق مفسرین نے لکھا ہے کہ اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کے متعلق یہ جو ذکر کیا جاتا ہے کہ زید کی شادی کروانے کے بعد آپ کا دل ان کی طرف مائل ہوگیا تھا یہ دعوی باطل ہے ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ آپ ﷺ اپنے چچا کی بیٹی حضرت زینب کے حسن سے بیخبر نہیں تھے۔ آپ ﷺ مکہ میں حضرت زینب ؓ کے اسلام نے سے پہلے ان کو جانتے تھے۔ اس وقت حضرت زینب ؓ پردہ بھی نہیں کرتی تھیں۔ دوسرایہ کہ اگر یہ بات سچ بھی مان لی جائے تو پھر آپ ﷺ حضرت زید کے لیے خطبہ نکا ح دینے کے بجائے اپنے لیے نہ بھیجتے ؟ یہاں پر اس بات کرنے میں آپ ﷺ کو مانع بھی کوئی چیز نہیں تھی بلکہ حضرت زینب ؓ اور ان کے بھائی دونوں نے یہی گمان کیا تھا کہ آپ ﷺ نے اپنے لیے خطبہ نکاح بھیجا ہے ۔ جب ان دونوں کو معلوم ہوگیا کہ زید کے لیے نکا ح کا پیغام بھیجا تو وہ دونوں خاموش ہوگئے ۔ ان دونوں کے حق میں اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ، وما کان لمؤمن ولا مؤمنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا ان یکون لھم الخیر ۃ من امر ھم، اس آیت کے نازل ہونے کے بعد حضرت زینب ؓ راضی ہوگئیں اور مان لیا ۔ پھر حضرت زید کے ساتھ ان کا نکاح کردیا گیا۔ حاشاوکلا کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ ﷺ کے دل میں اپنے بیٹے کی بیوی کی محبت آجائے جہاں پر منہ بولے بیٹے کو اپنے بیٹے کی طرح کہاجاتا ہے حالانکہ والدین اپنے بیٹے کی بیوی سے مانوس بھی رہتے ہیں ۔ پھر یہ بات کیسے درست ہوسکتی ہے کہ آپ ﷺ نے اس کو اپنی طرف منسوب کیا ہو۔ ، واللہ تعالیٰ اعلم قد عصمہ فی خواطرہ رافعالہ، حافظ ابن حجر (رح) نے بھی اس طرح کی روایت سے تعرض کیا ہے ۔ حاصل یہ کہ جو بھی آپ ﷺ نے دل میں پوشید ہ رکھا وہ اللہ تعالیٰ کی خبر ہے کہ حضرت زینب کو آپ کے نکاح میں دے دیں گے ۔ باقی یہ بات دل میں پوشیدہ اس وجہ سے رکھی گئی تاکہ لوگوں کی زبانوں میں یہ بات افشاء نہ ہوجائے کہ اپنے بیٹے کی بیوی سے نکا ح کرنا چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا اردہ یہ تھا کہ وہ زمانہ جاہلیت کے اس کام کو باطل کرنا چاہتے تھے اور وہ یہ کہ اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے نکاح کرلیں ۔ یہ کام اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ سے صادر فرمایا جو مسلمانوں کے امام ہیں۔ ، واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ ، جس پر اللہ نے انعام کیا (اسلام لانے کی نعمت کے ساتھ) ۔۔۔۔۔۔ ، وانعمت علیہ ، اور وہ انعامات جو تیرے اوپر کیے گئے ۔ مثلا تیری تربیت کی گئی تجھے آزاد کردیا گیا یعنی زید بن حارثہ کو۔ ، امسک علیک زوجک ، زینب بنت حجش کو اپنے پاس روکے رکھو۔ ، واتق اللہ ، زینت حجش کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں اور ان کو اپنے سے جدانہ کریں ۔ ، وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ ، یعنی تمہارے نفس نے اس کو چھپائے رکھا۔ جب تک اللہ اس کو ظاہر نہ کردیں ۔ بعض نے کہا کہ آپ کے دل میں بات چھپائے رکھی ۔ قتادہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے دل سے چاہا کہ زید زینت کو طلاق دے دیں ۔ ، وتخشی الناس ، ابن عباس ؓ اور حسن کا قول ہے تیری حیاء کے باعث ۔ بعض نے کہا کہ لوگوں کے سرداروں سے ڈریں کہ لوگ کیا کہیں گے کہ اس نے پہلے اپنے منہ بولے بیٹے سے کہا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو پھر اس کی بیوی کے ساتھ نکا ھ کرلیا۔ ، واللہ احق ان تخشاہ، حضرت ابن عمر اور ابن مسعود اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ پر اس آیات سے زیادہ کوئی آیت دشوار نہیں گزری ۔ مسروق کی روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا اگر رسول اللہ ﷺ خدا کے فرستادہ حصہ وحی سے کوئی حصہ چھپاتے تو اس آیت ، وتخفی فی نفسک ما اللہ مبد یہ۔۔۔۔۔۔۔ الا یہ ، کو پوشدہ رکھتے۔ سفیان بن عینیہ نے بیان کیا کہ علی بن زید بن جد عان نے کہا : مجھ سے امام زین العابد ین علی بن امام حسن نے پوچھا کہ آیت ، وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ وتخشی الناس واللہ احق ان تخشاہ، کے متعلق حسن کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا حسن کہہ رہے تھے کہ جب زید نے آکر رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں زینب کو چھوڑنا چاہتا ہوں ، حضور ﷺ کو زید کی یہ بات (دل سے تو) پسند آئی لیکن (ظاہر میں ) زبان سے فرمایا :، امسک علیک زوجک واتق اللہ ، امام زین العابد ین نے فرمایا : ایسا نہیں ہے ۔ اللہ نے آپ کو پہلے سے اطلاع دے دی تھی کہ زید، زینب کو طلاق دے دیں گے اور زینب آپ کی بیوی ہوجائیں گی۔ چناچہ جب زید نے آکر کہا کہ میں زینب کو طلاق دینا چاہتا ہوں تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :، امسک علیک زوجک ، یہ بات اللہ کو پسند نہ آئی اور بطور عتاب اللہ نے فرمایا : جب ہم نے آپ کو بتادیا تھا کہ زینب آپ کی بیوی ہوگی تو پھر آپ نے زید سے کیوں کہا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دو ، طلاق نہ دو ۔ آیت کا یہ مطلب شان انبیاء کے موافق ہے (اس سے نبی پر کوئی دھبہ نہیں آتا) اور عبارت بھی اسی کے مطابق ہے کیونکہ اللہ نے فرمادیا کہ جو بات تم نے چھپائی تھی، ہم اس کو ظاہر کرنے والے ہیں لیکن سوائے اس کے کہ فرمادیا : زوجنکھا، (ہم نے تمہارا نکاح زینب سے کردیا) اور کوئی بات ظاہر نہیں کی ۔ اگر رسول اللہ ﷺ نے اپنے دل میں زینب کی محبت چھپائے رکھی ہوتی یا دل کے اندر یہ بات مخفی کرلی ہوتی کہ زینب کو زید طلاق دے دے تو اللہ (حسب وعدہ) اس کو ضرور ظاہر کردیتا۔ حقیقت میں جب بوحی الٰہی آپ کو معلوم ہوگیا کہ زید ، زینب کو طلاق دے دیں گے اور زینب سے آپ کا نکاح ہوجائے گا تو) آپ کو زید سے یہ بات کہتے ہوئے شرم محسوس ہوئی کہ جو بیوی تیرے نکاح میں اور تیرے پاس ہے وہ میری ہوجائے گی ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت زینب کی محبت کو دل میں مخفی رکھا کہ زید طلاق دے دیں گے تو میں نکاح کرلوں گا لیکن دل میں جو بات بغیر اختیار کے پیدا ہوجائے اس کو قابل ملامت اور اس کو برا نہیں قراردیا جاسکتا ۔ قلبی میلان میں کوئی گناہ نہیں دل کا جھکاؤاور وجدان محبت تو طبعی اور فطری چیز ہے ۔ باقی ، امسک علیک زوجک واتق اللہ الایہ، فرمایا یہ تو اچھے کام کا مشورہ ہے امربا لمعروف ہے اس میں کوئی گناہ نہیں ۔ ، واللہ احق ان تخشاہ ، اس سے یہ اشکال نہیں کیا جاسکتا کہ رسول اللہ ﷺ کے دل میں اللہ کا خوف اور مثیت الٰہی نہیں تھی جبکہ ماقبل میں حدیث گزری ہے کہ آپ (علیہ الصلوۃ والسلام) نے ارشاد فرمایا، انا اخشاکم اللہ واتقاکم ، کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ کا خوف و خشیت رکھتا ہوں ۔ میں کہتا ہوں کہ اللہ نے تمام انبیاء (علیہم السلام) کی شان میں فرمایا ہے ، یخشونہ ولا یخشون احدا الا اللہ ، وہ اللہ سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے لیکن اس جگہ جب لوگوں سے ڈرنے کا ذکر کیا تو یہ بھی فرمادیا کہ تمام امور و احوال میں خدا سے ڈرنا ہی سزاوار ہے۔ فلما قضی زید منھا وطرا، جب زیدکا اس نے دل بھرگیا۔ ، زوجنا کھا، یہاں پر حاجت کے پورا ہونے کا ذکر فرمادیا تا کہ جان لے کہ منہ بولے بیٹے کی بیوی سے نکاح کرنا جائز ہے ۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت زینب ؓ دوسری ازواج مطہرات پر فخر کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ تمہارے نکاح تو تمہارے اولیاء نے کرائے اور میرانکاح اللہ تعالیٰ نے ساتھ آسمان اوپر کیا۔ شعبی کا بیان ہے کہ حضرت زینب نبی کریم ﷺ سے کہتی تھیں کہ مجھے آپ کے سلسلہ میں تین چیزوں سے امتیاز حاصل ہے ، وہ امتیاز کسی بیوی کو حاصل نہیں کہ میرا اور آپ ﷺ کا دادا ایک تھا ، میرانکاح آپ کیساتھ اللہ نے آسمان پر کیا میرے نکاح کے سفیر حضرت جبرئیل تھے۔ حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جیسا ولیمہ حضرت زینب ؓ کا کیا ایسا کسی اور بی بی کا نہیں کیا۔ زینب ؓ کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ حضرت انس ؓ کا ہی بیان ہے کہ زینب بنت حجش کے زفاف میں رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو پیٹ بھر کر گوشت روٹی کھلائی ۔ مسلم ، احمد ، نسائی ، ابو لیعلی ، ابن ابی حاتم ، طبرانی نے حضرت انس ؓ کا بیان نقل کیا ہے اور یہ روایت مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ ذکر کی ہے کہ جب زینب کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے زید سے فرمایا : جاکر زینب سے میراتذکر ہ کرو (یعنی پیام پہنچاؤ) زید گئے اور جس وقت پہنچے ہیں ، اس وقت زینب ؓ آٹا خمیر کررہی تھیں ۔ زید کا بیان ہے کہ میں نے زینب کو دیکھا تو ان کی اتنی عظمت میرے دل میں پیدا ہوئی کہ میں سامنے سے ان کو دیکھنے کی تاب نہ لاسکا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے نکا ح ارادہ سے ان کا ذکر کیا تھا۔ چناچہ میں نے فور ا ان کی طرف اپنی پشت کرلی اور ایڑیوں کے بل مڑ کر کہا : زینب ! مجھے رسول اللہ ﷺ نے بھیجا ہے ، حضور ﷺ نے تم کو یاد کیا ہے ۔ حضرت زینب ؓ نے کہا : میں اپنے رب سے مشورہ کے بغیر کچھ کرنے والی نہیں ۔ یہ جواب دینے کے بعد حضرت زینب ؓ اٹھ کر مسجد (یعنی اندرون خانہ جو نماز کی جگہ مقررکررکھی تھی اس ) کی طرف گئیں اور آیت ذیل نازل ہوئی۔ ، لکیلا یکون علی المؤمنین حرج، حرج سے مراد گناہ ہے ۔ ، فری ازواج ادعیائھم اذا قضوامنھن وطرا، ادعیاء جمع داعی کی ہے اس سے مراد متبنی بیٹا ہے۔ یعنی زینب زوجہ زید سے ہم نے آپ کا نکاح اس لیے کر ایاتا کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ منہ بولے بیٹوں کی (مطلقہ ) بیویوں سے نکاح ہے خواہ وہ بیٹے اپنی بیویوں سے قربت کرچکے ہوں حقیقی بیٹے کی بیوی کا حکم اس کے خلاف ہے۔ ، وکان امر اللہ مفعولا، اور اللہ کا فیصلہ تولا محالہ پورا ہونے والا تھا۔ جیسا زینب کے معاملے میں ہوا۔
Top