Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 38
مَا كَانَ عَلَى النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا٘ۙ
مَا كَانَ : نہیں ہے عَلَي النَّبِيِّ : نبی پر مِنْ حَرَجٍ : کوئی حرج فِيْمَا : اس میں جو فَرَضَ اللّٰهُ : مقرر کیا اللہ نے لَهٗ ۭ : اس کے لیے سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي : میں الَّذِيْنَ : وہ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۭ : پہلے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قَدَرًا : مقرر کیا ہوا مَّقْدُوْرَۨا : اندازہ سے
پیغمبر ﷺ پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے انکے لئے مقرر کردیا اور جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی خدا کا یہی دستور رہا ہے اور خدا کا حکم ٹھہر چکا تھا
تفسیر 38۔ ماکان علی النبی من حرج فیما فرض اللہ لہ ، جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے حلال کردی۔ ، سنۃ اللہ، منصوب ہے حرف جر کے مخدوف ہونے کی وجہ سے ۔ اصل عبارت یوں تھی، کسنۃ اللہ ، بعض نے کہا کہ منصوب بنابر اغراء ہے فعل محذوف کی وجہ سے ۔ ، ای الزمواسنۃ اللہ ،۔۔۔ ، فی الذین خلوامن قبل ، ماقبل انبیاء کرام (علیہم السلام) سے بھی اس با ت کا مواخذہ نہیں کیا گیا جو اشیاء ان کے لیے حلال کردی گئی تھیں۔ کلبی اور مقاتل کا بیان ہے کہ اس سے مراد ہیں حضرت داؤد (علیہ السلام) کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) بھی ایک عورت کی طرف مائل ہوگئے تھے جس سے انہوں نے نکاح کرلیا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت زینب سے رسول اللہ ﷺ کا نکاح کردیا۔ ازواج کی طرف اشارہ ہے جیسے حضرت داؤد اور حضرت سلیمان (علیہما السلام) کی بیبیاں کثرت سے تھیں ۔ ، وکان امر اللہ قدرامفدورا، اس کا فیصلہ تجویز کردہ ہے جو ماقبل میں گزرچکا ہے۔
Top