آیت نمبر 75, 74, 73, 72
تفسیر : (لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا اللہ وہی مسیح ہے مریم کا بیٹا) یہ یہود کا فرقہ ملکانیہ اور یعقوبیہ ہے (وقال المسیح یبنی اسرائیل اعبدوا اللہ ربی و ربکم ط انہ من یشرک باللہ فقد حرم اللہ علیہ الجنۃ وما وہ النار ط وما للظلمین من انصار اور مسیح (علیہ السلام) نے کہا ہے کہ اے بنی اسرائیل بندگی کرو اللہ کی رب ہے میرا اور تمہارا۔ بیشک جس نے شریک ٹھہرایا اللہ کا سو حرام کی اللہ نے اس پر جنت اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور کوئی نہیں گنہگاروں کی مدد کرنے والا) ۔
(لقد کفرا الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلثۃ بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا اللہ ہے تین میں کا ایک) یعنی مرقوسیہ فرقہ۔ یہاں عبارت چھپی ہوئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تین خدائوں کا تیسرا کیونکہ وہ کہتے تھے کہ خدائی اللہ تعالیٰ ، مریم اور عیسیٰ (علیہما السلام) کے درمیان مشرک ہے اور ان میں سے ہر ایک معبود ہے تو یہ تین معبود ہوئے۔ اللہ تعالیٰ یہی بات عیسیٰ (علیہ السلام) کو بیان کررہے ہیں کہ (ء انت قلت للناس اتتخذونی وامی الھین من دون اللہ کیا آپ (علیہ السلام) نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے علاوہ خدا بنائو) اور جس نے کہا کہ اللہ تین کا تیسرا ہے اور اس سے خدائی مردانہ لی تو وہ کافر نہ ہوگا۔ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ( مایکون من نجوی ثلاثہ الاہور ابعھم نہیں ہوتی تین کی سرگوشی مگر اللہ تعالیٰ ان کا چوتھا ہوتا ہے) اور نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو فرمایا آپ کا کیا گمان ہے ان دو کے بارے میں کہ اللہ ان کا تیسرا ہے۔ پھر ان کی تردید کی اور فرمایا کہ (وما من الہ الا اللہ… لیمسن حالانکہ کوئی معبود نہیں سوائے ایک معبود کے اور اگر وہ باز نہ آئیں گے اس بات سے جو کہتے ہی تو بیشک پہنچے گا ان میں سے کفر پر قائم رہنے والوں کو عذاب دردناک) کفر پر قائم رہنے والوں کو اس حکم کے ساتھ خاص کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ بعض لوگ ان میں سے ایمان لے آئیں گے۔
(افلا یتوبون الی اللہ ویستغفرونہ کیوں نہیں توبہ کرتے اللہ کے آگے اور گناہ بخشواتے اس سے) فراء (رح) فرماتے ہیں کہ یہ استفہام کے الفاظ میں حکم ہے جیسے دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ( فھل انتم منتھون کیا تم باز آتے ہو ؟ ) یعنی باز آجائو اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تمہیں حکم دیتے ہیں توبہ اور اس بڑے گناہ سے استفغار کرنے کا (واللہ غفور رحیم اور اللہ ہے بخشنے والا مہربان)
(ما المسیح ابن مریم الا رسول قد خلت نہیں ہے مسیح مریم کا بیٹا مگر رسول ، گزر چکے من قبلہ الرسل اس سے پہلے بہت رسول ) یعنی وہ معبود نہیں ہے بلکہ ان رسولوں کی طرح ہیں جو پہلے گزر چکے معبود نہیں تھے (وامہ صدیقہ اور اس کی ماں ولی ہے)
وامۃ صدیقۃ کی تفسیر۔ کثرت سے سچ بولنے والی اور کہا گیا ہے کہ ان کو صدیقہ اس وجہ سے کہا گیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کی تصدیق کی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا کہ اس نے اپنے رب کے کلمات کی تصدیق کی (کانا کا کلن الطعام دونوں کھاتے تھے کھانا) یعنی تمام انسانوں کی طرح غذا اور کھانے سے زندگی گزارتے تھے تو وہ کیسے معبود ہوسکتا ہے جو خود کھانے کا محتاج ہو اور کہا گیا ہے کہ یہ حدث سے کنایہ ہے کیونکہ جو کھائے پئے تو لامحالہ اس کو پیشاب اور پاخانہ آئے گا اور جس کی یہ حالت ہو وہ معبود کیسے ہوسکتا ہے ( انظر کیف نبی ن لھم الایت ثم انظرانی یوفکون دیکھ ہم کیسے بتاتے ہیں ان کو دلیلیں پھر دیکھ وہ کہاں الٹے جارہے ہیں ) یعنی حق سے پھرے جارہے ہیں۔