Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
ن قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم
سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا گیا 1 ۔” نٓ“ اس میں اختلاف ہوا ہے۔ پس ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ وہ مچھلی ہے جس کی پیٹھ پر زمین ہے اور یہ مجاہد اور مقاتل ، سدی اور کلبی رحمہم اللہ کا قول ہے۔ ابو ظبیان نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں پہلا وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا وہ قلم ہے۔ پس وہ جاری ہوا ہر اس چیز کے ساتھ جو قیامت تک ہونے والی ہے پھر نون کو پیدا کیا، پھر زمین کو اس کی پیٹھ پر بچھادیا۔ پس نون نے حرکت کی تو زمین ڈگمگائی تو اس کو پہاڑوں کے ذریعے جمایا گیا اور بیشک پہاڑ زمین پر فخر کرتے ہیں۔ پھر ابن عباس ؓ نے پڑھا ” نٓ والقلم وما یسطرون “ اور اس کے اسم میں اختلاف ہوا ہے۔ پس کلبی اور مقاتل رحمہم اللہ فرماتے ہیں ” بلھوث “ ہے اور راوی کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا اور اس کو سرسبز کیا تو عرش کے نیچے سے ایک فرشتہ بھیجا جو زمین پر اتر ا حتیٰ کہ سات زمینوں کے نیچے داخل ہوگیا۔ پس اس کو اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ ایک ہاتھ پر مشرق اور دوسرے پر مغرب دونوں ہاتھ پھیلالیے، سات زمینوں کو قبضہ میں لیا حتیٰ کہ ان کو ضبط کرلیا۔ پس اس کے قدموں کے لئے کوئی ٹھہرنے کی جگہ نہ تھی تو اللہ تعالیٰ نے اس پر فردوس سے ایک بیل اتارا اس کے دس سینگ اور چالیس ہزار پائوں تھے اور فرشتے کے دونوں پائوں کا قرار اس کی کوہان پر کردیا۔ پھر بھی قدم نہ جم سکے تو اللہ تعالیٰ نے سبز یاقوت لیا، فردوس کے اعلیٰ درجہ سے اس کی موٹائی پانچ سو سال کی مسافت ہے تو اس کو بیل کی کوہان سے کانوں کے درمیان رکھ دیا تو فرشتے کے پائوں اس پر جم گئے اور اس بیل کے سینگ زمین کے اطراف سے نکلے ہوئے ہیں اور اس کے نتھنے سمندر میں ہیں۔ پس وہ ہر دن ایک سانس لیتا ہے۔ پس جب وہ سانس خارج کرتا اور اندر لیتا ہے تو سمندر میں مدوجزر ہوتا ہے۔ جب سانس خارج ہوتا ہے تو مد اور جب اندر کھینچتا ہے تو جزر ہوتا ہے۔ پس بیل کے پائوں کے لئے کوئی ٹکنے کی جگہ نہیں ہوتی تو اللہ تعالیٰ نے ایک چٹان پیدا کی سات آسمانوں اور سات زمینوں کی موٹائی جیسی تو بیل کے پائوں اس پر جم گئے۔ یہ وہی چٹان ہے جس کے بارے میں لقمان (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو کہا تھا ” فتکن فی صخرۃ “ اور اس چٹان کے لئے جائے قرار نہ تھی تو اللہ تعالیٰ نے نون کو پیدا کیا اور وہ بڑی مچھلی ہے پھر چٹان کو اس کی پیٹھ پر رکھا اور اس کا تمام جسم خالی ہے اور مچھلی سمندر پر اور سمندر ہوا کی پشت پر اور ہوا قدرت پر ہے۔ کہا گیا ہے پس تمام دنیا اس کے ساتھ جو اس پر ہے دو حرف ہیں جن کو جبار نے کہا ” کونی “ (توہوجا)” فکانت “ (پس وہ ہوگئی) ۔ کعب احبار (رح) فرماتے ہیں بیشک شیطان نے اس مچھلی کو جس کی پیٹھ پر زمین ہے اس کو پیغام بھیجا اور وسوسہ ڈالا اور اس کو کہا اے لوثیا کیا تو جانتی ہے کہ تیری پیٹھ پر امتوں اور چوپایوں ، درختوں اور پہاڑوں میں سے کیا کیا ہے اگر تو ان کو جھاڑ دے تو اپنی پیٹھ سے گرادے گی تو لوثیا نے ایسا کرنے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ایک چوپایہ بھیجا جو اس کے نتھنے میں داخل ہوگیا اور اس کے دماغ تک پہنچ گیا تو مچھلی چلائی اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی وجہ سے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو نکلنے کی اجازت دے دی۔ کعب (رح) فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ وہ اس کی طرف دیکھتی ہے اور وہ اس کی طرف دیکھتا ہے۔ اگر وہ کسی چیز کا ارادہ کرے تو وہ اس طرف لوٹ آتی ہے جیسے پہلے تھی اور ان میں سے بعض نے کہا ہے بیشک نون رحمن کے حروف میں سے آخری ہے۔ اور یہی عکرمہ کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور حسن، قتادہ اور ضحاک رحمہم اللہ نے فرمایا ہے نون دوات ہے اور کہا گیا ہے یہ قسم ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے قسم اٹھائی ہے اور کہا گیا ہے سورة کی ابتداء ہے اور عطاء (رح) فرماتے ہیں اس کے نام ناصر اور نور کا شروع ہے اور محمد بن کعب (رح) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مومنین کی مدد کرنے کی قسم کھائی ہے۔ ” والقلم “ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ذکر کو لکھا اور یہ نور کا قلم ہے اس کا طول آسمانوں و زمین کے درمیان جتنا ہے اور کہا جاتا ہے پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہے وہ قلم ہے اور اس کی طرف دیکھا تو دو حصے ہوگئے۔ پھر فرمایا تو لکھ اس کو جو قیامت تک ہونے والا ہے تو اس نے لوح محفوظ پر اس کو لکھ دیا۔ ” وما یسطرون “ لکھتے ہیں یعنی نگرانی کرنے والے فرشتے جو بنی آدم کے اعمال لکھتے ہیں۔
Top