Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 159
وَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰۤى اُمَّةٌ یَّهْدُوْنَ بِالْحَقِّ وَ بِهٖ یَعْدِلُوْنَ
وَمِنْ : سے (میں) قَوْمِ مُوْسٰٓي : قوم موسیٰ اُمَّةٌ : ایک گروہ يَّهْدُوْنَ : ہدایت دیتا ہے بِالْحَقِّ : حق کی وَبِهٖ : اور اس کے مطابق يَعْدِلُوْنَ : انصاف کرتے ہیں
اور قوم موسیٰ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو حق کا راستہ بتاتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
159 (ومن قوم موسیٰ ) یعنی بنی اسرائیل میں (امۃ یھدون بالحق وبہ یعدلون) حق کے ساتھ فیصلہ کرتے ہیں کلبی اور ضحاک اور ربیع رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ یہ قوم چین کے پیچھے اقصیٰ مشرق میں نہر اردن پر آباد تھی ان میں کسی کے پاس اپنے ساتھی سے کم مال نہ تھا، رات کو بارش ہوتی اور دن کو جانوروں کو وہی پانی پالتے اور کاشت کرتے۔ ذکر کیا گیا ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) معراج کی رات نبی کریم ﷺ کو لے گئے تو راستے میں ان سے کلام کیا تو جبرئیل (علیہ السلام) نے پوچھا، تمہیں علم ہے کہ کس سے بات کر رہے ہو ؟ انہوں نے کہا نہیں تو جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ محمد ﷺ نبی امی ہیں تو وہ آپ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے اور کہنے لگے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے ہمیں وصیت کی تھی کہ تم میں سے جو محمد ﷺ کو پائے تو ان پر میری طرف سے سلام پڑھے تو نبی کریم ﷺ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے سلام کا جواب دیا۔ پھر ان کو قرآن کی دس سورتیں پڑھائیں جو مکہ میں اتری تھیں اور ان کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیا اور ان کو حکم دیا کہ اپنی جگہ رہیں، یہ لوگ ہفتہ کے دن کی تعظیم کرتے تھے تو آپ (علیہ السلام) نے ان کو اس کے چھوڑنے کا حکم دیا اور فرمایا جمعہ کے دن عبادت کیا کرو بعض نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں یہود میں سے ایمان لے آئے تھے اور پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔
Top