Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 2
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے بنی آدم ہم تم کو یہ نصیحت ہمیشہ کر رہے ہیں کہ جب ہمارے پیغمبر تمہارے پاس آیا کریں اور ہماری آیتیں تم کو سنایا کریں تو ان پر ایمان لایا کرو کہ جو شخص ان پر ایمان لاکر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے۔
(35) (یبنی ادم اما یاتینکم رسل منکم) بعض نے کہا کہ تمام رسول مراد ہیں اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ یا بنی آدم سے عرب کے مشرکین اور رسل سے محمد ﷺ مراد ہیں (یقصون علیکم ایتی ) ابن عباس ؓ عن ہفرماتے ہیں کہ میرے فرائض اور احکام سنائیں (فمن اتقی و اصلح) یعنی شرک سے ڈرے اور نیک عمل کرے۔ (فلا خوف علیھم) جس وقت لوگوں پر خوف ہوگا (ولاھم یخزنون) جب وہ لوگ غمگین ہوں گے۔
Top