Baseerat-e-Quran - Al-An'aam : 146
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ١ۚ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَاۤ اَوِ الْحَوَایَاۤ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ١ؕ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ١ۖ٘ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
وَعَلَي : اور پر الَّذِيْنَ : وہ جو کہ هَادُوْا : یہودی ہوئے حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا كُلَّ : ہر ایک ذِيْ ظُفُرٍ : ناخن والا جانور وَمِنَ الْبَقَرِ : اور گائے سے وَالْغَنَمِ : اور بکری حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردی عَلَيْهِمْ : ان پر شُحُوْمَهُمَآ : ان کی چربیاں اِلَّا : سوائے مَا حَمَلَتْ : جو اٹھاتی ہو (لگی ہو) ظُهُوْرُهُمَآ : ان کی پیٹھ (جمع) اَوِ الْحَوَايَآ : یا انتڑیاں اَوْ : یا مَا اخْتَلَطَ : جو ملی ہو بِعَظْمٍ : ہڈی سے ذٰلِكَ : یہ جَزَيْنٰهُمْ : ہم نے ان کو بدلہ دیا بِبَغْيِهِمْ : ان کی سرکشی کا وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : سچے ہیں
اور اہل یہود پر ہم نے ناخن والے سارے جانور حرام کردیئے تھے۔ اور گائے اور بکرے کی چربی بھی سوائے اس چربی کے جو ان کی پیٹھ یا ان کی آنتوں سے یا ہڈی سے لگی رہ جائے۔ یہ سزا ہم نے ان کی بغاوت پر دی تھی۔ اور ہم بیشک سچ بولنے والے ہیں۔
لغات القرآن : آیت نمبر 146 تا 147 : ذی ظفر ( ناخن والا جانور) شحوم ( چربیاں) حملت (اٹھائے ہے) الحوایا ( حویۃ) انتڑیاں ‘ اختلط (مل گیا) عظم ( ہڈی) جزینا ( ہم نے بدلہ دیا) ‘ ببغیھم ( ان کی نافرمانی کی وجہ سے) ذورحمۃ ( رحمت والا) واسعۃ (وسعت والا۔ گنجائس والا) لا یرد باسہ ( اس کا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا) ۔ تشریح : آیت نمبر 146 تا 147 : جن کافروں اور مشرکوں نے وحی جلی یا وحی خفی کی سند کے بغیر چند غذائیں اپنے اوپر حرام کرلی تھیں ان کو نصیحت ہے کہ : یہ جو کچھ تم نے خود بخود کرلیا ( یعنی حلال کو حرام کربیٹھے یا اس کے برعکس) یہ بھی اللہ کا عذاب ہے۔ تم نے جو قرآن وحدیث سے بغاوت کی ہے اور آپ اپنے شارع بن گئے یہ اسی کی سزا ہے۔ اللہ کی سزا کی مختلف قسمیں ہیں۔ ایک یہ کہ تم سے اپنی کچھ نعمتیں چھین لے اور تم ہی اپنے آپ حلال کو حرام کر بیٹھو۔ سورة نساء آیت 160 میں آیا ہے بنی اسرائیل کے جرائم کی بنا پر ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پر حرام کردیں جو پہلے ان کے لئے حلال تھیں۔ حرام کا حکم اگر قرآن یا حدیث کے ذریعے آئے رحمت ہے۔ لیکن اگر کسی اور ذریعے سے آئے اور لوگ خود بخود اپنے شوق سے کچھ نعمتوں کا دروازہ اپنے آپ پر بند کرلیں تو یہ در پردہ سزائے الٰہی ہے۔ یہاں بتایا جارہا ہے کہ یہود پر جو پابندیاں لگی تھیں وہ ان کی بغاوت کی سزا تھی۔ آگے فرمایا ہے کہ اے مجرمو ! اب بھی اگر تم باغیانہ روش سے باز آجائو تو اللہ کی رحمت وسیع و بسیط ہے۔ لیکن اگر ضد پر اکڑے رہے تو عذاب تمہارا مقدر ہے۔
Top