Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-An'aam : 146
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ١ۚ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَاۤ اَوِ الْحَوَایَاۤ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ١ؕ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ١ۖ٘ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
وَعَلَي
: اور پر
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
هَادُوْا
: یہودی ہوئے
حَرَّمْنَا
: ہم نے حرام کردیا
كُلَّ
: ہر ایک
ذِيْ ظُفُرٍ
: ناخن والا جانور
وَمِنَ الْبَقَرِ
: اور گائے سے
وَالْغَنَمِ
: اور بکری
حَرَّمْنَا
: ہم نے حرام کردی
عَلَيْهِمْ
: ان پر
شُحُوْمَهُمَآ
: ان کی چربیاں
اِلَّا
: سوائے
مَا حَمَلَتْ
: جو اٹھاتی ہو (لگی ہو)
ظُهُوْرُهُمَآ
: ان کی پیٹھ (جمع)
اَوِ الْحَوَايَآ
: یا انتڑیاں
اَوْ
: یا
مَا اخْتَلَطَ
: جو ملی ہو
بِعَظْمٍ
: ہڈی سے
ذٰلِكَ
: یہ
جَزَيْنٰهُمْ
: ہم نے ان کو بدلہ دیا
بِبَغْيِهِمْ
: ان کی سرکشی کا
وَاِنَّا
: اور بیشک ہم
لَصٰدِقُوْنَ
: سچے ہیں
اور یہودیوں پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کردیے تھے اور گایوں اور بکریوں سے ان کے چربی حرام کو دی تھی سوا اس کے جو ان کی پیٹھ پر لگی ہو یا اوجھڑی ہو یا ہڈی میں ملی ہو۔ یہ سزا ہم نے ان کو ان کی شرارت کے سبب دی تھی اور ہم سچ کہنے والے ہیں۔
آیت نمبر :
146
اس میں چھ مسئلے ہیں قولہ تعالیٰ : وعلی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر جب اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کا ذکر فرمایا جو اس نے حضور نبی مکرم ﷺ کی امت پر حرام فرمائیں تو اس سے پیچھے ان کا ذکر کیا جو اس نے یہودوں پر حرام کیں، کیونکہ اس میں ان کے اس قول کی تکذیب مقصود ہے اللہ تعالیٰ نے ہم پر کوئی شی حرام نہیں کی، بلکہ ہم نے بذات خود اپنے اوپر ان چیزوں کو حرام قرار دیا ہے جنہیں بنی اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کیا تھا۔ اور ھادوا کا معنی سورة البقرہ میں پہلے گزر چکا ہے۔ اور یہ تحریم ان پر تھی جو یہودی بنے تھے بلاشبہ یہ پابندی ان پر بطور آزمائش اور سزا تھی پس ان پر جو چیزیں حرام کی گئیں ان میں سے پہلی چیز جس کیا ذکر کیا گیا ہے وہ ہر ناخن والا جانور۔ حسن نے ظفر فا کو سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابو السمال نے ظفرظا کے کشرہ اور فا کے سکون کے ساتھ قراءت کی ہے۔ اور ابو حاتم نے ظا کے کسرہ اور فا کے سکون کا انکار کیا ہے اور یہ قراءت ذکر نہیں کی حالانکہ یہ ایک لغت ہے۔ ظفر ظا اور فا دونوں کسرہ کے ساتھ ہیں۔ اور اس کی جمع اظفار، اظفور اور اظافیر ہے۔ علامہ جوہری نے یہی کہا ہے۔ اور نحاس نے فراء سے یہ زیادتی بیان کی ہے اظافیرو اظافرۃ۔ ابن السکیت نے کہا ہے : کہا جاتا ہے : رجل اظفر بین الظفر جب اس کے ناخن طویل اور لمبے ہوں، جیسے کہا جاتا ہے : رجل اشعریہ لمبے بالوں والے آدمی کو کہتے ہیں۔ حضرت مجاہد اور حضرت قتادہ ؓ عنما نے کہا ہے : ذی ظفر چوپاؤں اور پرندوں میں سے وہ جن کی انگلیاں کھلی نہ ہوں، جیسے اونٹ، شتر مرغ، مرغابی اور بطخ۔ اور ابن زید نے کہا ہے : صرف اونٹ۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے کہا ہے : ذی ظفر سے مراد اونٹ اور شتر مرغ ہے، کیونکہ شتر مرغ اونٹ کی طرح ناخن والا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد پرندوں میں سے ہر ذی مخلب (پنجے والا) اور چوپاؤں میں سے ہر کھر والا جانور ہے۔ اور حافر (کھر) کو مجازا ظفر کا نام دیا جاتا ہے۔ اور ترمذی الحکیم نے کہا ہے : کھر بھی ناخن ہے اور پنجہ (مخلب) بھی ناخن ہے، مگر یہ اپنی مقدار کے مبطابق ہیں اور وہ اپنی مقدار پر ہے یہاں کوئی استعارہ اور مجاز نہیں ہے۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ انہی دونوں کو ان دونوں میں سے کاٹا اور لیا جاتا ہے اور دونوں کی جنس ایک ہے، یعنی یہ نرم وملائم ہڈی ہے۔ یہ دراصل غذا سے بڑھتی ہے اور انسان کے ناخنوں کی مثل اسے کاٹا جاتا ہے اور اسے حافر کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ یہ زمین پر لگنے کے وقت اسے کھودتے ہیں۔ اور اس کا نام مخلب رکھا گیا ہے، کیونکہ وہ اپنی ان سوئیوں کے سروں کے ساتھ دوسرے پرندے کو زخمی کردیتا ہے۔ اور اسے طفر اسے لیے کہا گیا ہے کہ وہ اشیاء کو اپنے ناخنوں کے ساتھ پکڑتا ہے، یعنی ٓدمی اور پرندہ ان کے ساتھ غلبہ پاتا اور کامیاب ہوتا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : ومن البقر والغنم حرمنا علیھم شحومھما حضرت قتادہ (رح) نے کہا ہے : اس سے مراد ثروب اور گردوں کی چربی ہے۔ یہ سدی نے کہا ہے۔ اور ثروب، ثرب کی جمع ہے اور اس سے مراد وہ باریک چربی ہے جو اوجھ پر ہوتی ہے۔ ابن جریج نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر چربی حرام کردی سوائے اس کے جو ہڈی کے ساتھ یا ہڈی پر ملی ہوئی ہو اور ان کے لیے پہلو اور چکی ( لاٹ) کی چربی حلال قرار دی، کیونکہ وہ دم کی ہڈی پر ہوتی ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : الال ما حملت طھورھما اس میں استثنا کی بنا پر ما محل نصب میں ہے اور ظھورھما، حملت کا فاعل ہونے کی حیثیت سے مرفوع ہے اور اوالحوایا ظھور پر عطف ہونے کی وجہ سے محل رفع میں ہے یعنی اور حملت حوایاھما اور اس پر الف لام اضافت کا بدل ہے۔ اور اس بنا پر الحوایا ( آنتیں) من جملہ ان میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا۔ آیت : اوما اختلط بعظم اس میں ما حملت پر معطوف ہونے کی وجہ سے محل نصب میں ہے۔ اس بارے میں جو کہا گیا ہے اس میں سے یہی اصح ہے۔ اور یہی قول کسائی، فراء اور احمد بن یحییٰ کا ہے۔ اور نظر وفکر یہ ثابت کرتی ہے کہ شی کا عطف اس پر کیا جائے جو اس کے ساتھ ملی ہوئی ہے، ورنہ اس کا معنی صحیح نہ ہوگا یا دلیل اس معنی کے سوا کسی اور پر دلالت کرے گی اور یہ بھی کہا گیا ہے بیشک استثنا تحلیل میں ہے یعنی صرف وہ چربی جسے ہڈیاں اٹھائے ہوئے ہوں۔ اور قولہ الحوایا اوما اختلط بعظم محرم ( حرام کی ہوئی شی) پر معطوف ہے۔ اور معنی یہ ہے : ان پر حرام کی گئی ہے ان دونوں کی چربی یا آنتیں یا وہ جو ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی ہو، سوائے اس کے جسے پشتیں اٹھائے ہوئے ہوں، کیونکہ وہ حرام نہیں ہے۔ امام شافعی (رح) نے اس آیت سے اس بارے میں استدلال کیا ہے کہ جس نے یہ قسم کھائی کہ وہ جربی نہیں کھائی گا تو وہ پشت کی بربی کھانے سے حانث ہوجائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے من جملہ چربی سے اس کی استثنا کی ہے جو ان کی پشت پر ہو۔ مسئلہ نمبر
4
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : او الحوایا، الحوایا : اس سے مراد مباعر ( مینگنیاں نکلنے کی جگہ یعنی انتڑیاں) ہے (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
، صفحہ
769
) یہ حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ سے منقول ہے اور مباعر، مبعر کی جمع ہے، اور ان کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے۔ کیونکہ ان میں مینگنیاں جمع ہوجاتی ہیں، اور بعر سے مراد زبل ( کھاد، گوبر اور لید) ہے اور الحوایا کا واحد حاویاء ہے، جیسا کہ قاصعاء اور قواصع ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ حاوسیۃ کی جمع ہے جیسا کہ ضاربۃ اور ضوارب ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حویۃ کی جمع ہے جیسا کہ سفینۃ اور سفائن ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا ہے : الحوایا ( انتڑیاں) وہ ہیں جو پیٹ میں گول گھومی ہوئی ہیں (زاد السیر، جلد
2
، صفحہ
110
) اور یہ گھومنے والی نہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے : الحوایا سے مراد دودھ کے خزائن ( آنتیں) ہیں اور یہ مباعر ( گوبر کی انتڑیوں) کے ساتھ ملی ہوتی ہیں اور یہ مصارین ( آنتیں) ہیٰں اور یہ بھی کہا گیا ہے : الحوایا وہ آنتیں ہیں جن پر جربی ہوتی ہے اور اس مقام کے سوا الحوایا سے مراد وہ کپڑا (یا کمبل) ہے جو اونٹ کی کوہان کے ارد گرد ڈالا جاتا ہے جیسے امراؤ القیس نے کہا ہے : جعلن حوایا واقتعدن قعائدا وحففن من حوک العراق المنمق پس اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
، صفحہ
769
) کہ اس نے ان پر یہ تحریم تورات میں لازم کی ہے یہ ان کی کذب بیانی کی رد کے لیے کہا ہے، اور اس بارے میں اس کی نص ہے : آیت : حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وکل دابۃ لیست مشقوقۃ الحاضر وکل حوت لیس فی سفاسق، ای بیاض ( تم پر حرام کردیئے گئے ہیں مردار، خون، خنزیر کا گوشت، ہر وہ جانور جس کے کھر سامنے سے کھلے نہ ہوں اور ہر وہ مچلی جس میں سفیدی نہ ہو) پلھر اللہ تعالیٰ نے اس تمام کو حضور نبی رحمت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شریعت کے ساتھ منسوخ کردیا۔ اور ان کے لیے مباح قرار دیئے وہ جو ان پر حیوانوں میں سے حرام تھے اور حضرت بنی کریم ﷺ کے وسیلہ سے ان تکلیف اور مشقت کو زائل فرما دیا اور حل و حرمت اور امرونہی کے اعتبار سے دین اسلام کے احکام لازم کردیئے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اگر وہ اپنے جوپاؤں کو ذبح کریں اور انہیں کھائیں (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
، صفحہ
770
) جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے تورات میں حلال قرار دیا ہے اور انہیں چھوڑدیں جنہیں ان پر حرام کیا ہے تو کیا وہ ( جانور) ہمارے لیے حلال ہوگا ؟ امام مالک (رح) نے کتاب محمد میں کہا ہے : وہ حرام ہے اور سماع المبسوط میں کہا ہے : وہ حلال ہے اور یہی ابن نافع نے کہا ہے۔ اور ابن القاسم نے کہا ہے : میں اسے مکروہ قرار دیتا ہوں۔ پہلے قول کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس کے حرام ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں اور ذبح کے وقت وہ اس کا قصد ( اور نیت) نہیں کرتے، لہذا وہ خون کی طرح حرام ہے۔ اور دوسرے قول کی وجہ یہ ہے اور وہی صحیح ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسلام کے ساتھ ان کی تحریم کا حکم اٹھالیا ہے اور اب اس میں ان کا اعتقاد موثر نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ اعتقاد فاسد ہے۔ ابن عربی نے یہی کہا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : اس کے صحیح ہونے پر وہ حدیث دلالت کرتی ہے جسے صحیحین نے حضرت عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت کیا ہے، انہوں نے بیان کیا : ہم قصر خیبر کا محاصرہ کیے ہوئے تھے، تو کسی آدمی نے چمڑے کا ایک برتن جس میں چربی تھی پھینکا تو میں اسے اٹھانے کے لیے اس کی طرف اچھلا پس جب میں ( دوسری طرف) متوجہ ہوا تو وہاں حضور نبی مکرم ﷺ تھے تو مجھے آپ سے حیا آگئی (صحیح بخاری، کتاب المغازی، جلد
2
، صفحہ
606
) ۔ یہ بخاری کے الفاظ ہیں۔ اور مسلم کے الفاظ ہیں : حضرت عبداللہ بن مغفل ؓ نے بیان کیا : میں نے خیبر کے دن چربی سے بھرا ہوا چمڑے کا ایک برتن پایا تو میں اس سے چمٹ گیا اور میں نے کہا : آج میں اس میں سے کسی کو کوئی شی نہ دوں گا، وہ فرماتے ہیں : پھر میں دوسری جانب متوجہ ہوا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ تبسم فرما رہیں۔ ہمارے علماء نے کہا ہے : آپ ﷺ کے تبسم فرمانے کا سبب یہ تھا کہ آپ ﷺ نے چمڑے کا برتن اٹھانے کے لیے ابن مغفل کی شدید حرص کو اور اس کے بارے شدید بخل کو دیکھا تھا اور آپ ﷺ نے انہیں نہ وہ برتن پھینک دینے کا حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا۔ امام اعظم ابو حنیفہ، امام شافعی اور عام علماء رحمۃ اللہ علیہم کا مذہب یہی ہے کہ اسے کھانا جائز ہے، مگر امام مالک نے اس میں اختلاف کی وجہ سے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔ ابن منذر نے امام مالک (رح) سے ان کا حرام ہونا بھی بیان کیا ہے اور امام مالک کے کبار اصحاب اسی کی طرف کئے ہیں اور ان کا استدلال وہی ہے جو پہلے گزر چکا ہے اور حدیث ان کے خلاف حضت ہے۔ پس اگر انہوں نے ہر ناخن والا جانور ذبح کیا تو اصبخ نے کہا ہے : کتاب اللہ میں ان کے ذبائح میں سے جو حرام ہے اسے کھانا حلال نہیں ہوگا۔ کیونکہ وہ اس کی تحریم کا اعتقادرکھتے ہیں۔ اور اشہب اور ابن القاسم نے بھی یہی کہا ہے اور ابن وہب نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ اور ابن حبیب نے کہا ہے : جو ان ہپر حرام ہے، اور ہم اس کے بارے اپنی کتاب سے جانتے ہیں تو ہمارے لیے ان کے ان ذبائح کو کھانا حلال نہیں ہوگا اور جس کی تحریم کو ہم نہیں جانتے مگر ان کے اقوال اور ان کے اجتہاد سے تو ان کے ذبائح میں سے وہ ہم پر حرام نہیں ہوگا (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
، صفحہ
770
) ۔ مسئلہ نمبر
6
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : ذالک، ای ذالک التحریم ( وہ تحریم) پس ذلک محل رفع میں ہوا، یعنی الامر ذالک آیت : جزینھم ببغیھم یہ ہم نے انہیں سزا دی ان کے ظلم کے بدلے، یہ ان کے لیے سزا ہے ان کے اپنے انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کرنے کی وجہ سے اور انہیں اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکنے کی وجہ سے اور ان کے سود لینے اور لوگوں کے مالوں کو باطل طریقے سے حلال سمجھنے کی وجہ سے۔ اور اس میں اس پر دلیل ہے کہ تحریم بلاشبہ گناہ کے سبب ہوئی، کیونکہ یہ تنگی ہے اور خوشحالی اور وسعت سے ان کی طرف مؤاخذہ کے وقت ہی پھیرا جاسکتا ہے۔ آیت : وانا لصدقون اور بلاشبہ ہم یہود کے بارے اپنی اس خبر دینے میں سچے ہیں کہ ہم نے ان پر گوشت اور چربی حرام کردی۔
Top