Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 73
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ شَیْئًا وَّ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَۚ
وَيَعْبُدُوْنَ : اور پرستش کرتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَمْلِكُ : اختیار نہیں لَهُمْ : ان کے لیے رِزْقًا : رزق مِّنَ : سے السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین شَيْئًا : کچھ وَّ : اور لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہ وہ قدرت رکھتے ہیں
اور یہ پرستش کرتے ہیں اللہ کے سوا ان کی جنہیں کچھ اختیار نہیں ان کے لیے کسی رزق کا نہ آسمانوں سے اور نہ زمین سے اور نہ وہ اس کی قدرت ہی رکھتے ہیں
آیت 73 وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ شَـيْـــًٔـا وَّلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ مشرکین عرب ایام جاہلیت میں جو تلبیہ پڑھتے تھے اس میں توحید کے اقرار کے ساتھ ساتھ شرک کا اثبات بھی موجود تھا۔ ان کا تلبیہ یہ تھا : لبّیک اللّٰھُم لبّیک ‘ لبّیک لَا شَرِیْکَ لَک لبّیک ‘ اِلَّا شَرِیْکًا تَملِکُہُ وَمَا مَلَک یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ ! میں حاضر ہوں۔ میں حاضر ہوں ‘ تیرا کوئی شریک نہیں ہے ‘ میں حاضر ہوں۔ سوائے اس شریک کے کہ اس کا اور جو کچھ اس کا اختیار ہے سب کا مالک تو ہی ہے۔ یعنی بالآخر اختیار تیرا ہی ہے اور تیرا کوئی شریک تجھ سے آزاد ہو کر خود مختار autonomous نہیں ہے۔ چناچہ جس طرح عیسائیوں نے توحید کو تثلیث میں بدلا اور پھر تثلیث کو توحید میں لے آئے One in three and three in One اسی طرح مشرکین عرب بھی توحید میں شرک پیدا کرتے اور پھر شرک کو توحید میں لوٹا دیتے تھے۔
Top