Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 241
وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ
وَلِلْمُطَلَّقٰتِ : اور مطلقہ عورتوں کے لیے مَتَاعٌ : نان نفقہ بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق حَقًّا : لازم عَلَي : پر الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
اور مطلقہّ عورتوں کو بھی ساز و سامان زندگی دینا ہے معروف طریقے پر یہ لازم ہے پرہیزگاروں پر
آیت 241 وَلِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌم بالْمَعْرُوْفِ ط حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِیْنَ ۔ واضح رہے کہ یہ ہدایت عدت کے وقت تک کے لیے ہے ‘ اس کے بعد نہیں۔ اسی معاملے میں کلکتہ ہائی کو رٹ نے شاہ بانو کیس میں جو ایک فیصلہ دیا تھا اس پر ہندوستان میں شدید احتجاج ہوا تھا۔ اس نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ کوئی مسلمان اگر اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو وہ بیوی اگر تو دوسری شادی کرلے تب تو بات دوسری ہے ‘ ورنہ جب تک وہ زندہ رہے گی اس کا نان نفقہ طلاق دینے والے کے ذمے ّ رہے گا۔ اس پر بھارت کے مسلمانوں نے کہا کہ یہ ہماری شریعت میں دخل اندازی ہے ‘ شریعت نے مطلقہ کے لیے صرف عدت تک نان نفقہ کا حق رکھا ہے۔ چناچہ مسلمانوں نے اس مسئلے پر احتجاجی تحریک چلائی ‘ جس میں بہت سے لوگوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آخر کار راجیو گاندھی کی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور پھر وہاں یہ قانون بنا دیا گیا کہ ہندوستان کی کوئی عدالت بشمول سپریم کو رٹ مسلمانوں کے عائلی قوانین میں دخل نہیں دے سکتی۔ اس پر میں مسلمانان بھارت کی عظمت کو سلام پیش کیا کرتا ہوں۔ اس کے برعکس ہمارے ہاں یہ ہوا کہ ایک فوجی آمر نے عائلی قوانین بنائے جن کے بارے میں سنی ‘ شیعہ ‘ اہل حدیث ‘ دیوبندی ‘ بریلوی تمام علماء اور جماعت اسلامی کی چوٹی کی قیادت سب نے متفقہ طور پر یہ کہا کہ یہ قوانین خلاف اسلام ہیں ‘ مگر وہ آج تک چل رہے ہیں۔ ایک اور فوجی آمر گیارہ برس تک یہاں پر کو سِ لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ بجاتا رہا اور اسلام اسلام کا راگ بھی الاپتارہا ‘ لیکن اس نے بھی ان قوانین کو جوں کا توں برقرار رکھا۔ اسی بنیاد پر میں نے اس کی شوریٰ سے استعفا دیا تھا۔ لیکن ہندوستان کے مسلمانوں نے وہاں پر یہ بات نہیں ہونے دی۔
Top