Tadabbur-e-Quran - Nooh : 241
وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ
وَلِلْمُطَلَّقٰتِ : اور مطلقہ عورتوں کے لیے مَتَاعٌ : نان نفقہ بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق حَقًّا : لازم عَلَي : پر الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق کچھ دینا دلانا ہے، یہ خدا سے ڈرنے والوں پر حق ہے۔
صفات پر مبنی حقوق کا درجہ : اوپر آیت 236 میں مطلقہ عورتوں کو دے دلا کر رخصت کرنے کی جو ہدایت فرائی تھی آخر میں یہ پھر اس کی یاد دہانی کردی اور اس کو اہل تقوی پر ایک حق قرار دیا۔ جو حقوق وصفات و کردار پر مبنی ہوتے ہیں بعض حالات میں وہ اس دنیوی زندگی میں تو قانون کی گرفت کے دائرے سے باہر ہوتے ہیں لیکن خدا کے ہاں ان صفات کے لیے وہ حقوق ہی معیار ٹھہریں گے۔ اگر ایک چیز مومنین یا محسنین یا متقین پر حق قرار دی گئی ہے تو یہ تو ہوسکتا ہے کہ اسلام کا قانون اس دنیا میں اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کوئی گرفت نہ کرے لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ آخرت میں بھی ان کی خلاف ورزی پر کوئی اثر مترتب نہیں ہوگا۔ آخرت میں آدمی کا ایمان یا احسان یا تقوی انہی حقوق کی ادائیگی یا عدم ادائیگی کے وزن دار یا بےوزن ٹھہرے گا۔
Top