Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ : اگر تَسْتَفْتِحُوْا : تم فیصلہ چاہتے ہو فَقَدْ : تو البتہ جَآءَكُمُ : آگیا تمہارے پاس الْفَتْحُ : فیصلہ وَاِنْ : اور اگر تَنْتَهُوْا : تم باز آجاؤ فَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَعُوْدُوْا : پھر کروگے نَعُدْ : ہم پھر کریں گے وَلَنْ : اور ہرگز نہ تُغْنِيَ : کام آئے گا عَنْكُمْ : تمہارے فِئَتُكُمْ : تمہارا جتھا شَيْئًا : کچھ وَّلَوْ : اور خواہ كَثُرَتْ : کثرت ہو وَاَنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اگر تم لوگ فیصلہ چاہتے تھے تو یقینی طور پر وہ تمہارے سامنے آگیا ہے اور اگر تم باز آجاؤ تو یہ بہتر ہے خود تمہارے لئے اور اگر تمہارے لچھن پھر بھی وہی رہے تو پھر ہم بھی وہی کریں گے اور تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی تمہاری جماعت، خواہ وہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو اور اللہ ساتھ ہے ایمان والوں کے،2
26 حق وباطل کے درمیان فیصلے کا ظہور : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم لوگ فیصلہ چاہتے تھے اے منکرو تو بیشک وہ آچکا۔ جیسا کہ تم نے بیت اللہ کا غلاف پکڑ پکڑ کر دعا کی تھی کہ ہم میں سے جو باطل پر ہے وہ تباہ و برباد ہوجائے۔ تو وہ فیصلہ اب تمہارے سامنے آچکا۔ لہذا اب تم لوگ حق کو قبول کرلو۔ سو اس ارشاد میں کفار قریش کو براہ راست مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے کہ بولو اب تمہارا کیا خیال ہے ؟ اور اب تم کیا کہتے ہو ؟ تم اپنی عددی کثرت اور اپنے سامان حرب و ضرب کی بناء پر پھولے نہیں سما رہے تھے اور اپنی فتح و کامرانی کے گھمنڈ میں تم بڑی بڑی ڈینگیں مار رہے تھے۔ اور اس جنگ کو تم نے اپنے طور پر حق و باطل کا معیار اور میزان ٹھہرا رکھا تھا۔ اور تمہارا کہنا تھا کہ جو اس جنگ میں جیتا وہی حق پر سمجھا جائے گا۔ سو تمہارے اپنے مقرر کردہ معیار و میزان کے مطابق معاملہ اب واضح ہوگیا ہے۔ فیصلہ تمہارے سامنے آگیا ہے۔ تو اب بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے ؟ سو اب تم لوگوں کو حق کے آگے صدق دل سے جھک جانا چاہیے کہ یہی تمہارے قول وقرار کا نتیجہ اور اس کا تقاضا ہے اور اسی میں تمہارا بھلا ہے۔ 27 حق کو اپنانے میں خود اپنانے والا کا بھلا : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اب اگر تم لوگ باز آجاؤ اپنے کفر وباطل سے تو اس میں خود تمہاری بہتری اور حق کو اپنانے میں خود تمہارا اپنا ہی بھلا ہے۔ کہ اس طرح تم لوگ دنیا میں ذلت و خواری اور آخرت میں وہاں کے دائمی عذاب سے بچ جاؤ گے۔ سو حق کو اپنانے میں سراسر خود تمہارا ہی بھلا ہے اور اس سے اعراض و روگردانی میں تمہارا اپنا ہی نقصان۔ سو اس ارشاد میں ان منکروں کو نصیحت ہے کہ تم لوگ اس سے سبق لو اور اپنی سابقہ روش سے باز آجاؤ اور راہ حق و صواب کو اپناؤ تاکہ تمہارا بھلا ہو، اس عارضی اور فانی دنیا میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہان میں بھی، ورنہ تم حق کا کچھ نہیں بگاڑو گے بلکہ اپنا ہی نقصان کرو گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ لہذا اب تم لوگ اپنے بارے میں خود سوچ لو اور اپنے معاملے سے متعلق غور وفکر کرلو۔ 28 جیسا کرنا ویسا بھرنا ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا : سو اسی اصول پر منکرین و معاندین کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ جیسا کہ تم لوگ کرو کے ویسا ہی بھرو گے۔ سو ارشاد فرمایا اگر تمہارے لچھن پھر بھی وہی رہے جو پہلے تھے اور تم اپنی شرانگیزیوں سے باز نہ آئے تو پھر ہم بھی وہی کریں گے جس کے تم لوگ اپنے کرتوتوں کے سبب مستحق ہو، کیونکہ عدل و انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ " جو کرے وہ بھرے "۔ سو اگر تم ہوش کے ناخن لو تو تمہارے لئے بہتر یہی ہے کہ تم حق اور اہل حق کی عداوت و دشمنی سے باز آجاؤ اور اپنی اصلاح کرلو۔ ورنہ اپنے ہولناک انجام کے لیے تیار ہوجاؤ کہ پھر ہم تمہارے ساتھ وہی کچھ کریں گے جو اس سے پہلے کرچکے ہیں۔ اور تمہیں اسی ذلت و رسوائی سے دو چار ہونا پڑے گا جس سے تم پہلے ہوچکے ہو ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ جَلَّ وَ عَلَا - 29 اللہ کے مقابلے میں کوئی کسی کے کچھ کام نہیں آسکتا ۔ والعیاذ باللہ : سو اس اہم اور بنیادی حقیقت سے آگاہی کے طور پر ان لوگوں کو بتایا گیا کہ اگر تم لوگ باز نہ آئے اور اللہ کی گرفت و پکڑ میں آگئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو اس وقت تمہاری جماعت تمہارے کچھ بھی کام نہیں آسکے گی خواہ وہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔ جیسا کہ تمہارا گھمنڈ اور غرور ہے کہ حق کے مقابلے میں کوئی بھی جماعت یا جتھا کسی کے کچھ بھی کام نہیں آسکتا۔ سو ایسے کسی گھمنڈ میں مبتلا ہونا خود اپنے ہی آپ کو فریب میں مبتلا کرنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جب ہماری طرف سے عذاب کا کوڑا تم پر بر سے گا تو اس وقت تمہاری جماعت تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی خواہ وہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔ پس تم لوگوں کے لیے بہتری اسی میں ہے کہ تم اپنی اس غلط روش کی اصلاح کرلو قبل اس سے کہ اس کا موقع تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور تم کو ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہونا پڑے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 30 اللہ ساتھ ہے ایمان والوں کے : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ یقین جان لو کہ اللہ ساتھ ہے ایمان والوں کے۔ یعنی ان کے ساتھ ہے اپنی نصرت و امداد وامدا کے اعتبار سے۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ کی معیت اور ساتھ اس کی تائیدو نصرت حاصل ہو اس کو کون مغلوب کرسکتا ہے { اِنْ یَنْصُرْکُمُ اللّٰہُ فَلا غالِبَ لَکُمْ وَاِنْ یَّخْذُلْکُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُکُمْ مِّنْ بَعْدِہٖ } الاٰیۃ (اٰلِ عمران : 160) ۔ معلوم ہوا کہ صدق ایمان اور قوت یقین شاہ کلید ہے دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح کی ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ پس مومن کی اصل قوت اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے ہے۔ جو اس کو اپنے ایمان وتقویٰ کی بناء پر حاصل ہوتی ہے۔ اس لئے اس کی ہمیشہ یہی کوشش ہونی چاہئے کہ اپنے خالق ومالک کے ساتھ اس کا تعلق درست رہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا اور خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین -
Top