Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 67
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَكْفُرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّا جَعَلْنَا : کہ ہم نے بنایا حَرَمًا : حرم (سرزمین مکہ) اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّ : جبکہ يُتَخَطَّفُ : اچک لیے جاتے ہیں النَّاسُ : لوگ مِنْ : سے (کے) حَوْلِهِمْ ۭ : اس کے ارد گرد اَفَبِالْبَاطِلِ : کیا پس باطل پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں وَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ : اور اللہ کی نعمت کی يَكْفُرُوْنَ : ناشکری کرتے ہیں
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں
(29:67) اولم یروا میں ضمیر جمع مذکر غائب مشرکین مکہ کی طرف راجع ہے۔ حرما۔ حرم ۔ پناہ کی جگہ۔ ادب کا مقام۔ مکہ معظمہ کا ایک مخصوص حصہ جس کی حدود میں اس کے ادب کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بعض چیزوں کو حرام کردیا۔ امنا : امن سے اسم فاعل واحد مذکر۔ امن والا۔ پر امن۔ انا جعلنا حرما امنا۔ ہم نے بنادیا حرم کو امن والا۔ اسی مضمون میں اور جگہ ارشاد ہے :۔ وقالوا ان نتبع الھدی نتخطف من ارضنا اولم نمکن لہم حرما امنا (28:57) اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہوکر ہدایت پر چلنے لگیں تو اپنی سر زمین سے اچک لئے جائیں (یعنی مار کر نکال دئیے جائیں) ۔ یتخطف مضارع مجہول واحد مذکر غائب تخطف مصدر (باب تفعل) اچک لئے جاتے ہیں جھپٹ لئے جاتے ہیں ۔ ثلاثی مجرد میں باب سمع و ضرب دونوں سے آتا ہے۔ اور جگہ ارشاد ہے : یکاد البرق یخطف ابصارھم (2:20) قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔ یتخطف الناس من حولہم۔ اور لوگ ان کے گردو نواح سے اچک لئے جاتے ہیں۔ یعنی ان کے گرد و نواح میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔ بنعمۃ۔ میں نعمت بطور اسم جنس کے آیا ہے مراد اس سے اللہ تعالیٰ کی جملہ نعمتیں ہیں۔
Top