Bayan-ul-Quran - At-Taghaabun : 4
یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : جو کچھ آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ : اور وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو وَمَا تُعْلِنُوْنَ : اور جو تم ظاہر کرتے ہو وَاللّٰهُ : اور اللہ تعالیٰ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا ہے بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں کے بھید
وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔ اور اللہ اس سے بھی باخبر ہے جو تمہارے سینوں کے اندر ہے۔
آیت 4 { یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ } ”وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے“ اب دوسری جہت ملاحظہ کیجیے : { وَیَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ } ”اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔“ اور تیسری جہت کیا ہے ؟ { وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۔ } ”اور اللہ اس سے بھی باخبر ہے جو تمہارے سینوں کے اندر ہے۔“ اس آیت کے الفاظ اور مفہوم کے حوالے سے میں بہت عرصہ متردّد رہا کہ بظاہر تو یہاں الفاظ کی تکرار نظر آتی ہے کہ جو کچھ ہم چھپاتے ہیں وہی تو ہمارے سینوں میں ہوتا ہے ‘ لیکن تکرارِ محض چونکہ کلام کا عیب سمجھا جاتا ہے اس لیے مجھے یقین تھا کہ آیت کے تیسرے حصے میں ضرور کوئی نئی بات بتائی گئی ہے۔ پھر یکایک میرا ذہن اس طرف منتقل ہوگیا کہ مَا تُسِرُّوْنَ کے لفظ میں ہمارے ان خیالات و تصورات کا ذکر ہے جنہیں ہم ارادی طور پر چھپاتے ہیں ‘ جبکہ ”سینوں کے رازوں“ سے ہماری سوچوں کے وہ طوفان مراد ہیں جو ہمارے تحت الشعور subconscious mind میں اٹھتے رہتے ہیں اور جن سے اکثر و بیشتر ہم خود بھی بیخبر ہوتے ہیں ‘ بلکہ بسا اوقات ان خیالات کے بارے میں ہم دھوکہ بھی کھا جاتے ہیں۔ چناچہ آیت کے اس حصے کا مفہوم یوں ہے کہ اللہ تعالیٰ تو تمہارے تحت الشعور کی تہوں میں اٹھنے والے ان خیالات کو بھی جانتا ہے جنہیں تم خود بھی نہیں جانتے ‘ کیونکہ وہ تو تمہارے جینز genes سے بھی واقف ہے : { ہُوَ اَعْلَمُ بِکُمْ اِذْ اَنْشَاَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّــۃٌ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِکُمْج } النجم : 32 ”وہ تمہیں خوب جانتا ہے اس وقت سے جب اس نے تمہیں زمین سے اٹھایا تھا اور جب تم اپنی مائوں کے پیٹوں میں جنین کی شکل میں تھے۔“
Top