Al-Quran-al-Kareem - At-Taghaabun : 4
یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : جو کچھ آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ : اور وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو وَمَا تُعْلِنُوْنَ : اور جو تم ظاہر کرتے ہو وَاللّٰهُ : اور اللہ تعالیٰ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا ہے بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں کے بھید
وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو اور اللہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَیَعْلَمُ۔۔۔۔: یہ اس سوال کا جواب ہے کہ جب انسان کے جسم کا ہر ذرہ منتشر ہوجائے گا اور اس نے جو کچھ کیا وہ معدوم ہوچکا ہوگا تو اسے دوبارہ کیسے زندہ کیا جائے گا اور اسکے اعمال کی کسی کو کیا خبرہو گی کہ ان کے مطابق اسے جزا یا سزا دی جائے۔ فرمایا وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے (اور وہ ہر جاندار کے زندگی میں ٹھکانے کو جانتا ہے اور اس بات کو بھی مرنے کے بعد وہ کہاں ہے۔ دیکھئے ہود : 6) اس لیے اسے کچھ مشکل نہیں کہ جو جہاں بھی ہے اسے دوبارہ زندہ کر دے اور وہ تمہارے اعمال سے واقف ہے خواہ تم انہیں چھپاتے ہو یا ظاہر کرتے ہو۔ (دیکھئے رعد : 9، 10) بلکہ وہ سینوں کی بات اور نیتوں کو بھی خوب جاننے والا ہے ، سو اسکے لیے تمہارے اعمال کا محاسبہ کچھ مشکل نہیں۔ پچھلی آیات میں مذکور صفات خصوصاً خلق میں اس کی کامل قدرت کا بیان تھا ، اس آیت میں اس کے کامل عمل کا بیان ہے ، پھر جو علیم بھی ہے اور قدیر بھی اور جس نے پہلے ہر چیز کو پیدا کیا اور ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے ، وہ تمہیں دوبارہ پیدا کیوں نہیں کرسکتا اور محاسبہ کیوں نہیں کرسکتا ؟۔
Top