19۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا بیشک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے یعنی پیچھے آتی ہے ہر تنگی کے بعد آسانی۔
20۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آتی فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا بیشک ہر مشکل کے ساتھ آصانی ہے بیشک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے ہر کو ذکر گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے ساتھ اپنے اصحاب کو خوشخبری دی۔ اور فرمایا ایک مشکل دو آسانیوں پر ہرگز غالب نہیں آئے گی۔
21۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن مردویہ نے حسن (رح) سے روایت کیا جب یہ آیت ان مع العسر یسرا نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم خوش ہوجاؤ تمہارے پاس آسانی آگئی۔ ایک مشکل دو آسانیوں پر ہرگز غالب نہیں آئے گی۔
ابو عبیدہ بن جراح ؓ کا لشکر
22۔ ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے بھیجا اور ہم تین سو سے کچھ زائد تھے۔ ہم پر ابو عبیدہ بن الجراح ؓ امری تھے ہمارے ساتھ بوجھ اٹھانے والی سواریاں نہیں تھیں مگر جن پر ہم سوار تھے رسول اللہ ﷺ نے ہم کو کھجور کے دو تھیلے زاد راہ کے لیے دئیے۔ ہمارے بعض نے بعض سے کہا : رسول اللہ ﷺ جان چکے ہیں کہ کہاں کا ارادہ رکھتے ہو اور تم بھی جان چکے ہو کہ تمہارے ساتھ زاد راہ کتنا ہے۔ اگر تم رسول اللہ ﷺ کی طرف لوٹ جاؤ ور ان سے تم سوال کرو کہ وہ تم کو مزید زاد راہ عطا فرمائیں۔ تو ہم آپ کے پاس لوٹ آئے تو آپ نے فرمایا میں جان چکا ہوں کہ تم کس لیے آئے ہو اگر میرے پاس اس کے علاوہ کچھ اور ہوتا جو میں نے تم کو زاد راہ دیا ہے تو میں تم کو اور بھی زاد راہ دیتا ہے اس پر ہم چلے گئے اور یہ آیت نازل ہوئی آیت فان مع العسر یسر ان مع العسر یسرا اور اللہ کے نبی ﷺ نے ہمارے بعض کی طرف یہ پیغام بھیجا اور ان کو بلایا۔ اور فرمایا تو خوش ہوجاؤ بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا کہ ہرگز ایک مشکل، دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی۔
23۔ البزار وابن ابی حاتم والطبرانی فی الاوسط والحاکم وابن مردویہ و بیہقی نے شعب میں انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے۔ اور آپ کے سامنے ایک پتھر تھا آپ نے فرمایا گر تنگی آجائے اور وہ اس پتھر میں داخل ہوجائے تو یقیناً آسانی بھی آئے گی یہاں تک کہ اس میں داخل ہو کر اس کو نکال دے گی۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا اور طبرانی کے الفاظ یوں ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا۔
24۔ ابن النجار نے حمید نے حماد کے طریق سے عائذ سے روایت کیا اور انہوں نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ بقیع غرقد میں بیٹھے ہوئے تھے پھر آپ ایک باغ میں اترے پھر فرمایا اے وہ لوگو ! جو کہاں حاضر ہو اللہ کی قسم ! اگر تنگی آکر اس پتھر میں داخل ہوجائے تو یقیناً آسانی بھی آئے گی یہاں تک کہ اس کو نکال دے گی اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا۔
25۔ الطبرانی وابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تنگی اس پتھر میں داخل ہوجائے تو اس پر آسانی بھی داخل ہوگی یہاں تک کہ اس کو نکال دے گی۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا پڑھی۔
26۔ عبدالرزاق و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن ابی (رح) ادنیا فی الصبر وابن المنذر و بیہقی نے شعب الایمان نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اگر تنگی کسی پتھر میں ہوگی تو اس کے پیچھے آسانی بھی آئے گی۔ یہاں تک کہ اس پر داخل ہو کر اس کو نکال دے گی۔ اور ایک تنگی دو آسانیوں پر ہرگز غالب نہیں آئے گی بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا۔
27۔ عبدالرزاق وابن جریر والحاکم اور بیہقی نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ ایک دن انتہائی خوش ہوتے ہوئے باہر تشریف لائے اور آپ مسکراتے ہوئے فرما رہے تھے۔ ہرگز ایک تنگی دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی آیت فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا۔
28۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لوگ کہا کرتے تھے۔ ایک تنگی دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی۔