فان مع العسر یسرٰ ، ان مع العسر یسراً ، عربی زبان کا قاعدہ یہ ہے کہ جس کلمہ کے شروع میں الف لام ہوتا ہے جس کو اصطلاح میں لام تعریف کہتے ہیں۔ اگر اسی کلمہ کو الف لام ہی کیساتھ مکرر لایا جائے تو اس کا مصداق وہی ہی ہوتا ہے جو پہلے کلمہ کا تھا اور اگر بغیر الف لام تعریف کے مکرر لایا جائے تو دونوں کے مصداق الگ الگ ہوتے ہیں۔ اس آیت میں العسر جب مکرر آیا تو معلوم ہوا کہ اس سے وہ پہلا ہی عسر مراد ہے کوئی نیا نہیں اور لفظ یسراً دونوں جگہ بغیر الف لام کے لایا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ یہ دوسرا یسر پہلے یسر کے علاوہ ہے تو اس آیت میں ان مع العسر یسراً کے تکرار سے یہ نتیجہ نکلا کہ ایک ہی عسر و مشکل کے لئے دو آسانیوں کا وعدہ ہے اور دو سے مراد بھی خاص دو کا عدد نہیں بلکہ متعدد ہونا مراد ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ ایک عسر یعنی تنگی اور مشکل جو آپ کو پیش آءیا آئے گی۔ اس کے ساتھ بہت سی آسانیاں آپ کو دی جائیں گی۔
حضرت حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو اس آیت سے بشارت سنائی اور فرمایا لن یغلب عسر یسرین یعنی ایک عسر دو یسروں پر (ایک مشکل دو آسانیوں پر) غالب نہیں آسکتی۔ چناچہ تاریخ و سیرت کی سب کتابیں جو اپنوں اور غیروں مسلم و غیر مسلم نے لکھی ہیں وہ اس پر شاہد ہیں کہ جو کام مشکل سے مشکل بلکہ لوگوں کی نظر میں ناممکن نظر آتے تھے آپ کے لئے وہ سب آسان ہوتے چلے گئے۔ روایت مذکورہ سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس آیت میں العسر کا الف لام عہد کے لئے ہے اور مراد آنحضرت ﷺ صحابہ کرام کا عسر ہے، یعنی یہ وعدہ کہ ہر مشکل کے ساتھ بہت سی آسانیاں دی جائیں گی، آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام کا عسر ہے، یعنی یہ وعدہ کہ ہر مشکل کے ساتھ بہت سی آسانیاں دی جائیں گی، آنحضرت ﷺ اور صحاب کرام کا عسر ہے، یعنی یہ وعدہ کہ ہر مشکل کے ساتھ بہت سی آسانیاں دی جائیں گی، آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام کے لئے ہے جس کو حق تعالیٰ نے ایسا پورا فرمایا کہ دنیا نے آنکھوں سے دیکھ لیا اب اگر دنیا میں کسی شخص کو عسر کے بعد یسر نصیب نہ ہو تو وہ اس آیت کے منافی نہیں، البتہ عادة اللہ اب بھی یہی ہے کہ جو شخص سختی پر صبر کرے اور سچے دل سے اللہ پر اعتماد رکھے اور ہر طرف سے ٹوٹ کر اسی سے لو لگائے اور اسی کے فضل کا امیدوار رہے اور کامیابی میں دیر ہونے سے آس نہ توڑ بیٹھے تو ضرور اللہ تعالیٰ اس کے حق میں آسانی کر دے گا (فوائد عثمانیہ) بعض روایات حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔