Anwar-ul-Bayan - Ash-Sharh : 5
فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ
فَاِنَّ : پس بیشک مَعَ : ساتھ الْعُسْرِ : دشواری يُسْرًا : آسانی
سو بیشک موجودہ مشکلات کے ساتھ آسانی ہے
﴿فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاۙ005 اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاؕ006﴾ (بےشک مشکلات کے ساتھ آسانی ہے بیشک مشکلات کے ساتھ آسانی ہے) ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ فرمایا کہ جو مشکلات درپیش ہیں یہ ہمیشہ نہیں رہیں گی اور اسے مستقل ایک قانون کے طریقہ پر بیان فرما دیا کہ بیشک مشکلات کے ساتھ آسانی ہے بیشک مشکلات کے ساتھ آسانی ہے اس کلمہ کو دو مرتبہ فرمایا جو آپ کے لیے بہت زیادہ تسلی کا باعث ہے، آپ کے بعد آنے والے آپ کی امت کے افراد و اشخاص جب آپ کے بتائے ہوئے کاموں میں لگیں اور دینی دعوت میں مشغول ہوں تو مشکلات سے پریشان نہ ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ان کے دور ہونے کی امید رکھیں، ابتدا میں مشکلات ہوتی ہیں پھر ایک ایک کر کے چھٹتی چلی جاتی ہیں۔ تفسیر درمنثور میں بحوالہ عبدالرزاق و ابن جریر و حاکم و بیہقی حضرت حسن سے (مرسلاً ) نقل کیا ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ بہت خوشی کی حالت میں ہنستے ہوئے باہر تشریف لائے، آپ فرما رہے تھے لن یغلب عسر یسرین (کہ ایک مشکل دو آسانیوں پر غالب نہیں ہوگی) اور آپ یہ پڑھ رہے تھے : ﴿فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاۙ005 اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاؕ006﴾ دوسری روایت میں یوں ہے جو بحوالہ طبرانی اور حاکم و بیہقی (فی شعب الایمان) حضرت انس بن مالک ؓ سے نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے اور آپ کے سامنے ایک پتھر تھا آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی مشکل آئے جو اس پتھر میں اندر داخل ہوجائے تو آسانی بھی آئے گی جو اس کے پیچھے سے داخل ہوگی اور اس کو نکال دے گی اس پر اللہ تعالیٰ شانہ نے آیت کریمہ ﴿فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاۙ005 اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاؕ006﴾ نازل فرمائی۔ حضرات علماء کرام نے فرمایا ہے کہ جب کسی اسم کو معرف باللام ذکر کیا جائے پھر اسی طرح دوبارہ اس کا اعادہ کیا جائے تو دونوں ایک ہی شمار ہوں گے اور اگر کسی اسم کو نکرہ لایا جائے اور پھر اس کا بصورت نکرہ اعادہ کردیا جائے تو دونوں کو علیحدہ علیحدہ سمجھا جائے گا۔ جب آیت کریمہ میں عسر کو دو بار معرفہ لایا گیا اور یسر کو دو بار نکرہ لایا گیا تو ایک مشکل کے ساتھ دو آسانیوں کا وعدہ ہوگیا اور یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ پوری دنیا ایک ہی ہے اس میں جو مشکلات ہیں ان کا مجموعہ شئی واحد ہے مشکلات کے بعد دنیا ہی میں آسانی آتی رہتی ہے ایک آسانی تو یہ ہوئی، اور دوسری آسانی وہ ہے جو اہل ایمان کو آخرت میں نصیب ہوگی جس کا ﴿فَسَنُيَسِّرُهٗ لِلْيُسْرٰى ؕ007﴾ میں وعدہ فرمایا ہے اور وہ بہت بڑی نعمت ہے یہ دنیا کی تھوڑی سی مشکلات جن کے بعد دنیا میں اور آخرت میں بڑی بڑی آسانیاں نصیب ہوجائیں اس کی کچھ بھی حیثیت نہیں۔
Top