Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 93
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
پس الزام ( اور مؤ اخذہ) تو صرف ان لوگوں پر ہے جو باوجود اہل سامان (وقوت) ہونے کے گھر رہنے کی اجازت چاہتے ہیں وہ لوگ (غایتہ بےحمیتی سے) خانہ نشین عورتوں کے ساتھ رہنے پر راضی ہوگئے اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی جس سے وہ (گناہ وثواب کو) جانتے بھی نہیں۔ (ف 4) (93)
4۔ اوپر ان منافقین کا ذکر تھا جنہوں نے روانگی کے وقت عذر تراشتے تھے آگے ان کا ذکر ہے جنہوں نے واپسی کے بہانے تصنیف کیے یہ اگلی آیتیں واپسی کے قبل نازل ہوئیں جن میں اغراض خانیہ اعراض ورضائے خلق کی تحصیل کے لیے ان کی بہانہ سازی یعتذرون میں پیشین گوئی ہے اور قل لاتعتذروا اور فاعرضوا میں اس عذر کے وقت ان کے ساتھ قولا و عملا برتاو کی تعلیم ہے اور ساتھ ساتھ عذاب کی وعیدیں ان کو سنائی گئی ہیں۔
Top